پولیس میں جعلی بھرتی سی پی او کلرک نے امیدواروں سے26لاکھ ہڑپ کر لیے

اسٹاف رپورٹر  منگل 19 فروری 2013
ملزم کو اہلیہ نے حبس بے جا کی کارروائی کراکر رہائی دلائی،خود کو آئی جی کا پی اے ظاہر کیا،5 افراد سے 26 لاکھ وصول کیے،راز فاش ہوگیا فوٹو: فائل

ملزم کو اہلیہ نے حبس بے جا کی کارروائی کراکر رہائی دلائی،خود کو آئی جی کا پی اے ظاہر کیا،5 افراد سے 26 لاکھ وصول کیے،راز فاش ہوگیا فوٹو: فائل

کراچی: سینٹرل پولیس آفس کے عملے کا پولیس میں بھرتی کے نام پر نوجوانوں سے لاکھوں روپے بٹورنے کا کا انکشاف ہوا ہے۔

شہریوں کی شکایات پر پولیس کلرک کوحراست میں لے لیا گیا ،اسکی اہلیہ نے عدالت کو اصل حقائق سے آگاہ کیے بغیر حبس بے جا کی درخواست پر رہائی دلائی،عدالت میں متاثرین نے راز فاش کردیا،عدالت نے ایس ایس پی کو تحقیقات اور ملوث پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کا حکم دیا ہے ،تفصیلات کے مطابق پیر کو عدالت کے حکم پر ایس ایچ او تھانہ میٹھادر، ڈیوٹی افسر اور پولیس کی حراست سے بازیاب مغوی سخیال خان عرف شکیل ابڑو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی احمد صبا کے روبرو پیش ہوئے۔

اس موقع پرمتاثرہ زمان خان و دیگر نے عدالت کو تحریری طور پر اصل حقائق سے آگاہ کیا کہ عدالت میں موجود پولیس اہلکار سی پی او میں بطور کلرک تعینات ہے اس نے خود کو آئی جی سندھ کا پی اے ظاہر کیا تھا اور سکرنڈ کے آبائی گائوں سے اسکے بھتیجے سمیت 5 نوجوانوں کو بطور اسسٹنٹ سب انسپکٹر( اے ایس آئی) بھرتی کیلیے 26 لاکھ روپے وصول کیے تھے، متعدد بار اس نے انھیں تعیناتی لیٹر دینے کا جھانسہ دیا اوررقم کی واپسی کا تقاضا کیا تو سنگین جرائم میں ملوث کرنے کی دھمکیاں دیں اسکے خلاف تھانہ میٹھادر میں درخواست دی تھی اور پولیس نے اسے حراست میں لیا تھا۔

اس نے چالاکی سے اپنی اہلیہ مسماۃ رفیقہ کو تھانے بلواکر کہا کہ وہ عدالت سے رجوع کریں جبکہ تھانے میں اس نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا تھا فاضل عدالت نے پولیس اہلکار پر سخت برہمی کا اظہار کیا اس موقع پر پولیس کلرک نے بتایا کہ وہ اکیلا نہیں ہے اینٹی کرپشن میں پولیس افسر آغا ذوالفقار اور اسٹیلشمنٹ کے اعلیٰ افسران بھی اس کے ساتھ شامل ہیں تمام رقم آپس میں تقسیم کی ہے اور گزشتہ تین برس سے جعلی پولیس بھرتی کا سلسلہ جاری ہے۔

جبکہ ایس ایچ او نے عدالت کو بتایا کہ متاثرین کی درخواست پر اسے حراست میں لیا تھا اور پولیس اہلکار کی جانب سے تحریری اعتراف جرم عدالت میں پیش کیا اور بتایا کہ متاثرین کے درخواست پر اسے حراست میں لیا تھا اور تھانے میں اس نے باقاعدہ تحریری طور پر اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا قانونی کارروائی کیلیے اینٹی کرپشن پولیس سے رابطہ کیا تھا تاہم اسی اثنا میں عدالتی عملے نے چھاپہ مار کر اسے رہا کرادیا تھا ۔

فاضل عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور ایس ایس پی صدر ٹائون کو مکمل تحقیقات اور ملوث پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے،واضح رہے کہ سیشن جج نے مسماۃ رفیقہ کی درخواست پر ہیڈبیلف مدثر حسین کو تھانہ میٹھادر پر چھاپہ مارنے اور پولیس اہلکار کی بازیابی کاحکم دیا تھا سیشن جج کے حکم پر مغوی کو بازیاب کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔