ہوزری مینوفیکچررز نے بھی سیلز ٹیکس ود ہولڈنگ ریجیم رد کردی

بزنس رپورٹر  منگل 19 فروری 2013
برآمد کنندگان پرغیر ضروری دباؤ پڑیگا، ایس آر او 98 کا اطلاق غیر دستاویزی شعبے پر کیا جائے، بلوانی   فوٹو : فائل

برآمد کنندگان پرغیر ضروری دباؤ پڑیگا، ایس آر او 98 کا اطلاق غیر دستاویزی شعبے پر کیا جائے، بلوانی فوٹو : فائل

کراچی: پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن (پی ایچ ایم اے) نے بھی سیلز ٹیکس ود ہولڈنگ ریجیم میں ٹیکسز سے متعلق جاری ہونے والے ایس آر او نمبر 98(1)/2013 کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ اس ایس آر او کااطلاق غیردستاویزی شعبے پرکیا جائے۔

پی ایچ ایم اے کے چیئرمین جاوید بلوانی نے کہاکہ مذکورہ ایس آر او میں بتایا گیا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت سیلز ٹیکس، ایف ای ڈی اور انکم ٹیکس میں رجسٹرڈ تمام کمپنیاں مجموعی خریداری پر طے شدہ ریٹ پر پانچواں حصہ ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کرنے کا پابند ہوں گی جبکہ برآمدکنندگان کے طور پر رجسٹرڈ فرد پر بھی مجموعی خریداری پر اسی شرح سے ود ہولڈنگ ٹیکس کا اطلاق ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پورا ٹیکسٹائل سیکٹر نہ صرف دستاویزی بلکہ زیروریٹڈ ٹیکس بھی ہے، زیرو ریٹڈ ٹیکسٹائل سیکٹر صرف چند آئٹم پر ان پٹ ٹیکس ادا کرتا ہے اور برآمدی آمدنی وصول ہونے پر ریفنڈ حاصل کر لیتا ہے لہٰذا اس ریجیم کا اطلاق زیرو ریٹڈ ٹیکسٹائل سیکٹر پر نہیں ہونا چاہیے اور اگر ایسا کیا گیا تو برآمد کنندگان پر غیرضروری دبائو پڑے گا اور اس کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو اس نوعیت کے اقدامات کرنے کے بجائے ٹیکس کے دائرے کو وسیع کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ قریب ہونے پر اس قسم کے ایس آر اوز کا اجرا نہ قابلِ فہم ہے، حکومت ہر بجٹ پر اعلان کرتی ہے کہ یہ حتمی بجٹ ہے پھر بھی منی بجٹ لائے جاتے ہیں، اس سے حکومت کوگریز کرنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔