- عوام کہہ رہے ہیں پرانے چوروں کو واپس لاؤ تاکہ روٹی تو ملے، مولانا فضل الرحمان
- عمران خان آئی سی سی کے بہترین کپتان قرار، بھارتیوں کو جیت ہضم نہ ہوئی
- ٹوئٹر کے بعد یوٹیوب نے بھی صدر ٹرمپ کو اپنی سائٹ سے باہر کردیا
- کوئی شہری لاپتا ہوا تو علاقے کے ایس ایس پی پر مقدمہ ہوگا، عدالت
- دہشت کی علامت ’’القاعدہ‘‘ کا نیا گڑھ ایران ہے، امریکا
- عمر قید پانے والا مجرم جیل سے سابقہ بیوی کو سوشل میڈیا کے ذریعے حراساں کرنے لگا
- خیبر پختونخوا کی تمام جامعات میں نئے ملازمین کی پنشن ختم کرنے کا فیصلہ
- وزیراعظم عمران خان سے اسامہ ستی کے والد کی ملاقات
- اپوزیشن اپنی تحریک کا اخلاقی جواز کھو چکی ہے، فواد چوہدری
- جنوبی کوریا کے کسینو میں ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی چوری کی بڑی واردات
- لاہور ایئرپورٹ پر کروڑوں روپے کی دو کلو ہیروئن برطانیہ اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- سینیٹ الیکشن؛ تحریک انصاف کے لیے (ق) لیگ کے ارکان اہمیت اختیار کرگئے
- وزیراعظم نے مہنگائی سے متعلق اہم اجلاس طلب کرلیا
- دورہ نیوزی لینڈ مشکل تھا لیکن اپنے بولرز پر فخر ہے، وقار یونس
- مولانا چائے پینے نہیں بلکہ پلانے جا رہے ہیں، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر
- چین کورونا وبا کے خلاف جنگ میں غریب ممالک کی مدد کرے گا، وائٹ پیپر
- پاناما کے بعد براڈ شیٹ نے امیرحکمرانوں کی کرپشن کو دوبارہ بے نقاب کیا، وزیراعظم
- امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کی قرارداد منظور
- 25 ارب روپے کے منصوبوں میں غفلت پر ریلوے کے 4 اعلیٰ افسران سے وضاحت طلب
- دماغ کو’پیٹ بھرگیا‘ کا سگنل دینے والا برقی چھلہ تیار
آپ کے خوبصورت چہرے پر ہزاروں کیڑے پرورش پارہے ہیں، تحقیق

مرنے کے بعد یہ کیڑے پھوٹ جاتے ہیں جن کی وجہ سے سارے بیکٹریا چہرے کی جلد پر بکھر جاتے ہیں ؛فوٹوفائل
دہلی: اگر آپ اپنے چہرے کا بے حد خیال رکھتے ہیں یا اپنے چہرے کی طرف سے لاپرواہ ہیں تو دونوں ہی صورتوں میں آپ کا یہ جاننا لازمی ہے کہ آپ کے چہرے پر سینکڑوں نہیں ہزاروں کیڑے پرورش پارہے ہیں اور آپ کا چہرہ ہزاروں کیڑوں کا گھر ہے تو غلط نہ ہوگا۔
جی ہاں یہ بالکل سچ ہے! ایک بین الاقوامی ریسرچ کے مطابق انسانی چہرہ ہزاروں ننھے منے خردبینی کیڑوں کا گھر ہوتا ہے۔ یہ کیڑے ہر وقت چہرے پر رینگتے رہتے ہیں لیکن نہایت چھوٹی جسامت کے باعث انہیں انسانی آنکھ سے دیکھنا ممکن نہیں بلکہ یہ صرف خردبین ہی سے دیکھے جاسکتے ہیں۔
1842 میں پہلی باراس کیڑے کا پتا لگایا گیا، یہ کان میں جمع میل میں پرورش پارہا تھا۔ اس ننھے کیڑے کے ہاتھ اور پاؤں بھی ہیں اور یہ مکڑیوں کے نزدیکی رشتے دار ہوتے ہیں تاہم ابھی تک ان کیڑوں سے متعلق یہ بات واضح نہیں تھی کہ یہ انسانی چہرے پر رہتے ہیں یا نہیں۔ لیکن اب سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دواقسام کے خردبینی جاندار انسانی چہرے پر رہنا پسند کرتے ہیں، دونوں کی ساخت کیڑوں جیسی ہوتی ہے اور ان کے پیر بہت چھوٹے ہوتے ہیں جن کی مدد سے یہ چلتے ہیں جبکہ یہ چہرے کی جلد کے اندر رہتے ہیں۔
سائنسدانوں کی جانب سے کیے جانے والے دعوے کی اہم بات جس نے لوگوں کی توجہ اپنی جانب کھینچی وہ یہ ہے کہ مرنے کے بعد یہ کیڑے پھوٹ جاتے ہیں جن کی وجہ سے سارے بیکٹریا چہرے کی جلد پر بکھر جاتے ہیں۔ نارتھ کیرولائنا یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر میگن تھائمس نے بتایا کہ ان کیڑوں کی غذا انسانی جلد ہوتی ہے، کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کیڑے انسانی جلد کے مردہ خلیات کھاتے ہیں جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ یہ جلد کے غدود سے نکلنے والے آئل کو پیتے ہیں۔
ویسے تو چہرے پر رہنے والے ان کیڑوں کا کوئی خاص نقصان نہیں لیکن انہیں بہت سے جلدی مسائل کا ذمہ دار مانا جاتا ہے ان کی وجہ سے جلد میں دانے ہوجاتے ہیں اور چہرہ لال دکھائی دینے لگتا ہے۔ جو لوگ ان تمام مسائل کا شکار ہیں ان کی جلد میں یہ کیڑے عام لوگوں کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ہوتے ہیں تاہم انہیں علاج کے ذریعے جلد سے ختم کرنا ممکن ہے۔ دوسری جانب انسانی مدافعتی نظام بھی ان کیڑوں سے پہنچنے والے نقصان میں کمی کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔