ہمیں ایسی فلمیں بنانا ہونگی جو غیر ملکیوں کو سرمایہ کاری پر مجبور کریں؛ آمنہ الیاس

قیصر افتخار  ہفتہ 9 ستمبر 2017
لاہور اور کراچی سمیت ملک بھر میں ثقافتی میلوں کا انعقاد خوش آئند ہے مگر ان میں ماضی کی جھلک نمایاں نہیں ہوتی ،’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

لاہور اور کراچی سمیت ملک بھر میں ثقافتی میلوں کا انعقاد خوش آئند ہے مگر ان میں ماضی کی جھلک نمایاں نہیں ہوتی ،’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو۔ فوٹو : فائل

 لاہور:  معروف اداکارہ و ماڈل آمنہ الیاس نے کہا ہے کہ پاکستانی فلموں کو انٹرنیشنل مارکیٹ میں متعارف کروانے کے لیے دنیا بھر میں منعقد ہونے والے فلم فیسٹیولز میں شمولیت وقت کی اہم ضرورت ہے لیکن اس کے لیے سب سے پہلے ہمیں اس معیار کی فلمیں پروڈیوس کرنا ہوں گی جو پاکستان کی نمائندگی کریں اور دوسرے ممالک کے فلم میکرز کو یہاں سرمایہ کاری پر مجبور کر سکیں۔

’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ آمنہ الیاس نے کہا کہ دہشت گردی کے منحوس سائے اتنے چھائے کہ پاکستان میں بین الاقوامی نوعیت کی تفریحی اور ثقافتی سرگرمیاں خواب دکھائی دینے لگیں۔ کھیلوں کے کئی انٹرنیشنل مقابلوں کی میزبانی سے محرومی کے ساتھ ساتھ غیر ملکی فنکاروں کی آمد کا سلسلہ بھی تھم گیا تھا۔ ثقافتی وفود کے تبادلے بہت کم ہوئے‘ اگر ہوئے بھی تو زیادہ تر دارالحکومت اسلام آباد تک ہی محدود رہے۔

اداکارہ نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال میں قدرے بہتری آنے کے بعد اب ایک بار پھر لاہور اور کراچی سمیت ملک بھر میں انٹرنیشنل ثقافتی میلے سجنے لگے ہیں جوکہ بہت خوش آئند عمل ہے لیکن اس سلسلہ میں ماضی کی وہ جھلک نمایاں نہیں ہوتی جیسی پہلے ہوا کرتی تھی۔ اس حوالے سے حکومت کی مکمل رہنمائی بہت ضروری ہے۔ اگر دیکھا جائے تو پاکستان فلمسازی کے شعبے میں وہ مقام نہیں رکھتا جو اس وقت ہمارے پڑوسی ملک بھارت کے پاس ہے۔

آمنہ نے بتایا کہ کمرشل اور آرٹ فلموں کے شعبوں میں وہ بہت آگے جا چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب بھارتی فلم اور اس سے وابستہ فنکاروں اور تکنیکاروں کو دنیا بھر میں جانا جاتا ہے۔ اگر اسی طرح ہمارے ہاں بھی غیر ملکی فلم فیسٹیولز کے لیے خصوصی فلمیں پروڈیوس کی جائیں تو اس کے ذریعے ہم انٹرنیشنل مارکیٹ تک رسائی پا سکتے ہیں۔

اداکارہ نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری سے وابستہ تنظیموں کو لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں ایسے انٹرنیشنل معیار کے فلم فیسٹیولز منعقد کرنے کی ضرورت ہے، جس سے غیر ملکی فلم میکرز، ڈائریکٹر اور فنکار یہاں آئیں اور ان کے ساتھ مل کر مشترکہ فلمسازی کی اننگز شروع ہو سکیں۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو پھر انٹرنیشنل مارکیٹ تک رسائی نہیں ہو سکے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔