- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
- سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کرنے والا اہلکار برطرف
- محکمہ انسداد منشیات کی کارروائیاں؛ منشیات کی بھاری مقدار تحویل میں لے لی
- کراچی میں گرمی کی انٹری، پیر کو درجہ حرارت 31 سینٹی گریڈ تک جانے کی پیشگوئی
- اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شیخ رشید کیلیے گھر سے آیا کھانا واپس بھیج دیا
- لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا
- طلبہ یونین پر پابندی کا 39 واں سال، سندھ میں بحالی کا معاملہ پیچیدہ
- ڈوپامائن بڑھانے والی دوا، ڈپریشن کی اعصابی سوزش کو ختم کرسکتی ہے
- ایک گیلن پانی سے ٹھنڈا ہونے والا ایئرکنڈیشننگ خیمہ
- انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن
- جیل بھرو تحریک شروع کریں، آپ کا علاج میں کروں گا، رانا ثنا اللہ
- آئی ایم ایف ہر شعبے کی کتاب اور ایک ایک دھلے کی سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے، وزیراعظم
- بھارت میں ٹرانس جینڈر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع
- ڈالفن کیساتھ تیراکی کے دوران 16 سالہ لڑکی شارک کے حملے میں ہلاک
- پاک افغان ٹی20 سیریز کب ہوگی، نجم سیٹھی نے اعلان کردیا
- کراچی پرانا گولیمار میں سرچ آپریشن؛ ٹارگٹ کلر، 6 اسٹریٹ کرمنلز، 5 منشیات فروش گرفتار
- ایشیاکپ 2023؛ پی سی بی نے کرک انفو کی خبر کے کچھ نکات کو ’’بےبنیاد‘‘ قرار دیدیا
- کراچی، باپ نشہ آور سگے بیٹے کے قتل میں ملوث نکلا
- خبردار! چلتی گاڑی سے سگریٹ پھینکنے پر 75 ہزار روپے جرمانہ ہوگا
- نمائشی میچ؛ گلیڈی ایٹرز نے زلمی کو سنسنی خیز مقابلے میں 2 رنز سے ہرادیا
گوادر بندرگاہ ، بلوچستان کی ترقی کا ایک سنگ میل

معاہدے کی رو سے گوادر اور بندرگاہ پاکستان کی ملکیت رہے گی جب کہ چین کی کمپنی منافعے میں حصے دار ہوگی۔ فوٹو : آئی این پی
دہشت گردی کا شکار پاکستانی قوم کو ایک اہم ترین خوشخبری اس وقت ملی،جب گوادر کی بندرگاہ کا انتظام پاکستان نے دوست وخیرخواہ چین کے حوالے کیا ۔گوکہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال دگرگوں ہے اور چند عالمی طاقتیں بھی اپنے مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں لیکن اس مذموم گیم کا توڑ پاکستان نے گوادربندرگاہ کو فنکشل کر کے دیا ہے ۔ایسے مستحسن اقدامات اس امر پر دلالت کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے عوام کو ترقی وخوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتی ہے ۔معاہدے پر دستخط کی تقریب ایوان صدر میں سجائی گئی تھی۔
معاہدے کی رو سے گوادر اور بندرگاہ پاکستان کی ملکیت رہے گی جب کہ چین کی کمپنی منافعے میں حصے دار ہوگی۔چینی کمپنی فری اکنامک زون قائم کرنے کے علاوہ گوادر سے رتوڈیرو تک سڑک بھی تعمیر کرے گی جس سے باربرداری کے اخراجات نصف ہوجائیں گے ۔صدرپاکستان آصف علی زرداری نے اس موقعے پر اپنے خطاب میں کہا کہ گوادر بندرگاہ وسطی ایشیا کے ممالک کو قریب لانے اور پاک چین تعلقات کو تقویت فراہم کرنے کاسبب بنے گا ۔اور بلوچستان میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا ۔ بلاشبہ صدر زرداری نے جن نیک خواہشات اور توقعات کا اظہار کیا ہے وہ نہ صرف بلوچستان کے عوام کی قسمت میں تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہونگے بلکہ پاکستان کی معیشت کو بھی سہارا ملے گا اور پاکستان کی تعمیر وترقی اور معاشی خوشحالی کے ایک نئے سنہرے دورکا آغاز اس بندرگاہ کے راستے سے ہوگا ۔
چین ساٹھ فیصد خام تیل خلیجی ممالک سے درآمد کرتا ہے اس پورٹ سے چین کو تیل کی فراہمی میں انتہائی آسانی ہوجائے گی ۔دوسری جانب گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی کا یہ کہنا انتہائی برمحل ہے کہ بلوچستان کے وسائل کا اولین فائدہ یہاں کے عوام کو ملنا چاہیے اور ان وسائل کی ترقی اور انھیں بروئے کار لانے کے معاہدوں میں بلوچستان اور یہاں کے عوام کے مفادات کا ہر صورت تحفظ ہونا چاہیے۔ گوادر بندرگاہ کی سلامتی اور اس کے اطراف ہر ممکن سیکیورٹی کو یقینی بنانا اشد ضروری ہے۔
بلاشبہ گوادر کی بندرگاہ بلوچستان کے عوام کے لیے روزگار ،ترقی اور خوشحالی کی نوید اسی وقت بن سکتا ہے جب اس منصوبے میں بلوچستان کے مقامی رہایشی افراد کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار فراہم کیا جائے، تاکہ نہ صرف بلوچستان میں بے روزگاری کا خاتمہ ہو بلکہ دشمنوں کی سازش بھی ناکام ہو جو وہ احساس محروم کی آڑ میں عوام کے دلوں میں پیدا کرتے ہیں اور چند مخصوص گروہوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ بلوچستان قدرتی ذخائر سے مالا مال پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے،اس کی جغرافیائی اہمیت سے بھی انکار ممکن نہیں،اگر حکومت خلوص نیت سے بلوچستان کے حقوق کا خیال کرتے ہوئے کام کرتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ عوام کی تقدیر بدل جائے اور ناراض دھڑے قومی دھارے میں شامل ہوکر ملک کو عظیم سے عظیم تر بنانے کی جدوجہد میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ گوادرکی بندرگاہ پاکستان کی تعمیر وترقی میں ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔