زیریں سندھ: نجی جیلوں پر چھاپے، حبس بے جا میں رکھے 81 افراد بازیاب

نامہ نگاران  بدھ 20 فروری 2013
 پولیس نے بازیاب ہاریوں کو ہائی کورٹ سرکٹ بینچ کے سامنے پیش کیا جہاں عدالت نے انھیں آزاد کر دیا فوٹو: فائل

پولیس نے بازیاب ہاریوں کو ہائی کورٹ سرکٹ بینچ کے سامنے پیش کیا جہاں عدالت نے انھیں آزاد کر دیا فوٹو: فائل

کنری / ماتلی / ڈگری: عدالت کے حکم پر پولیس نے زمینداروں کی نجی جیلوں اور بھٹے پر چھاپے مار کر حبس بے جا میں رکھے 81افراد کو بازیاب کرا لیا۔

تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ عمر کوٹ کے حکم پر کنری پولیس نے زمیندار محمد یاسین جٹ کی مبینہ نجی جیل پر چھاپہ مار کر 45میں سے 42ہاریوں کو بازیاب کرلیا۔ ہاریوں نے الزام عائد کیا کہ ان کی بازیابی سے کچھ دیر قبل مذکورہ زمینداراور اس کے مسلح ساتھی ان کی نوجوان شادی شدہ لڑکی صاحبان اور اس کے 2  بچوں 3 سالہ حنا اور 6 ماہ کی سکینہ کو اغوا کرکے لے گئے۔ ہاریوں کی بازیابی کیلیے ہاری دروبھیل نے سیشن کورٹ میں درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ مذکورہ زمینداران سے جبری مشقت لیتا اور بلاوجہ ان پر تشدد کرتا ہے جبکہ کھانے کیلیے بھی کچھ نہیں دیتا ۔

ماتلی سے نامہ نگار کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدرآباد کے حکم پر ٹنڈوغَلام حیدر تھانے کی پولیس نے آبادگار امید علی نظامانی کی مبینہ نجی جیل پر چھاپہ مار کر خواتین اور بچوں سمیت 28ہاری بازیاب کرا لیے۔ عدالت عالیہ نے ٹنڈوغلام حیدر پولیس کو کارروائی کا کا حکم دیا۔ پولیس نے بازیاب ہاریوں کو ہائی کورٹ سرکٹ بینچ کے سامنے پیش کیا جہاں عدالت نے انھیں آزاد کر دیا ۔

علاوہ ازیں ڈگری تحصیل کے نواحی شہر کوٹ غلام محمدکی دیھ 333میں واقع وکیل پٹھان کے اینٹوں کے بھٹّے پرچھاپہ مار کر 11مزدور جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں کو بازیاب کرا کر تعلقہ پولیس اسٹیشن کوٹ غلام محمد لایاگیا ہے ان افراد میں لاکھو اوڈھ، راجو اوڈھ، بمبی، شیما، سونی اور دیگر شامل ہیں، واضح رہے کہ سیشن کورٹ میرپورخاص میں بادل اوڈھ نے درخواست دائر کی تھی کہ اِن سے جبری مشقت لی جارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔