کھاد سیکٹر کو گیس فراہمی سے 100 ارب روپے کی بچت ممکن

احتشام مفتی  بدھ 20 فروری 2013
حکومت کھاد کی درآمد پر 80 کروڑ ڈالر اور سبسڈی پر 45 ارب روپے خرچ کر رہی ہے، ذرائع  فوٹو : فائل

حکومت کھاد کی درآمد پر 80 کروڑ ڈالر اور سبسڈی پر 45 ارب روپے خرچ کر رہی ہے، ذرائع فوٹو : فائل

کراچی: حکومت کی جانب سے فرٹیلائزر سیکٹر کو قدرتی گیس فراہم کرنے کی صورت میں قومی درآمدی بل ودیگر حکومتی اخراجات میںسالانہ 100 ارب روپے کی بچت ممکن ہے۔

فرٹیلائزر سیکٹر کے باخبرذرائع نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ مقامی یوریا پلانٹس کوقدرتی گیس کی عدم فراہمی کے باعث حکومت مقامی ضروریات کو پورا کرنے کی غرض سے سالانہ70 تا 80 کروڑ ڈالر مالیت کی یوریا درآمد کرنے پر مجبور ہوگئی ہے جو قومی درآمدی بل پر اضافی بوجھ بن گیا ہے جبکہ درآمدی یوریا کھاد پرتقریباً 45 ارب روپے مالیت کی زرتلافی کی بھی ادائیگیاں کی جارہی ہیں جو قومی خزانے پر مزید بوجھ کا باعث ہے، یہ زرتلافی مہنگی درآمدی یوریا کوسبسڈائز ریٹ پر مقامی سطح پرکسانوں کو فروخت کی جارہی ہے۔

بی ایم اے کیپٹل کے تجزیہ نگار فرید علیانی کے مطابق حکومت اگر صرف اینگرو فرٹیلائزر کے نئے پلانٹ کو 100 ملین مکعب فٹ قدرتی گیس کی مستقل سپلائی شروع کر دے تو اسے ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے یوریا درآمد نہیں کرنا پڑے گی اور 70 تا 80 کروڑڈالر کے قیمتی زرِمبادلہ کی بچت کے علاوہ تقریباً 45 ارب روپے مالیت کی زرتلافی کی بھی بچت ہوسکے گی۔ انڈسٹری ذرائع نے دعویٰ کیا کہ مقامی سطح پرمطلوبہ مقدار میں قدرتی گیس کے ذخائرموجود ہیں جسے مقامی فرٹیلائزر پلانٹس کو فراہم کرکے زرِ مبادلہ ذخائرمیں کمی کو گھٹایا جاسکتاہے۔

ماہرین کے مطابق کندھ کوٹ گیس فیلڈ میں وافرمقدار میں قدرتی گیس کے ذخائر موجود ہیں جسے استعمال نہیں کیاجارہا ہے اورگدو تھرمل پاور پلانٹ کو گیس ماری نیٹ ورک پر موجود پلانٹس کی گیس سے فراہم کی جارہی ہے جس کی وجہ سے ماری گیس نیٹ ورک پر موجود پلانٹس کی پیداواری صلاحیت بھی 12 فیصد کمی پر چل رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔