اکمل برادرز نے دوبارہ ٹیم کے دروازے پر دستک دیدی

عباس رضا / اسپورٹس رپورٹر  بدھ 20 فروری 2013
دونوں کپتانوں کی سفارشات بھی قومی سلیکشن کمیٹی کو موصول، آج قذافی اسٹیڈیم میں اہم فیصلے متوقع، آؤٹ آف فارم عمر گل کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا۔  فوٹو: فائل

دونوں کپتانوں کی سفارشات بھی قومی سلیکشن کمیٹی کو موصول، آج قذافی اسٹیڈیم میں اہم فیصلے متوقع، آؤٹ آف فارم عمر گل کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا۔ فوٹو: فائل

لاہور: سرفراز احمد کی ناقص کارکردگی نے کامران اکمل کا راستہ صاف کر دیا، تجربہ کاروکٹ کیپر بیٹسمین کی ٹوئنٹی20 اور ون ڈے اسکواڈز میں شمولیت کا امکان روشن ہوگیا۔

عمر اکمل بھی ساتھ ہوں گے، یوں اکمل برادرز نے دوبارہ ٹیم کے دروازے پر دستک دیدی، شاہد آفریدی کی مختصر فارمیٹ کی سیریز میں جگہ پکی،ایک روزہ میچز کیلیے انتخاب کا انحصار کپتان مصباح الحق کے ووٹ پر ہو گا، جنید خان کے فٹ نہ ہونے پر پیس بیٹری مکمل کرنے کیلیے وہاب ریاض کے ساتھ اعزاز چیمہ بھی جائیں گے، تنویر احمد اور راحت علی کو واپسی کا پروانہ جاری ہوگا، سہیل تنویر کو موقع نہ دیے جانے کا امکان ہے، شعیب ملک اسکواڈ میں شامل ہوں گے، دونوں کپتانوں کی سفارشات بھی قومی سلیکشن کمیٹی کو موصول ہو گئیں،بدھ کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اقبال قاسم کی بدھ کو لاہور آمد کے بعد سلیکشن کمیٹی جنوبی افریقہ سے ٹوئنٹی 20 اور ون ڈے سیریز کی لیے اسکواڈز منتخب کرنے کی غرض سے سر جوڑ کر بیٹھے گے۔ ذرائع کے مطابق سلیکٹرز دونوں فارمیٹ کے کپتانوں مصباح الحق اور محمد حفیظ کے ساتھ ای میل کے ذریعے مسلسل رابطے میں رہے، ممکنہ کھلاڑیوں کے حوالے سے سفارشات بھی منگوا لی گئی ہیں، ٹیسٹ سیریز میں کھلاڑیوں کی کارکردگی، موسمی حالات اور حریف ٹیم کی قوت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ابتدائی پلان پر کام بھی کیا جاچکا، ذرائع کے مطابق سرفراز احمد کی وکٹ کیپنگ میں کارکردگی اوسط درجے کی رہی۔

بیٹنگ میں وہ مکمل طور پر ناکام ہوئے، جدید کرکٹ میں وکٹ کیپر کا پُر اعتماد بیٹسمین ہونا بھی لازمی سمجھا جا رہا ہے، سرفراز احمد اس معیار پر پورا نہیں اترے، موجودہ صورتحال میں ڈومیسٹک سیزن میں بھرپور فارم کا مظاہرہ کرنے والے کامران اکمل کا راستہ صاف نظر آ رہا ہے، انھیں دونوں طرز کے اسکواڈز میں جگہ دی جائے گی، عمر اکمل بھی جگہ بنانے میں کامیاب رہیں گے، شاہد آفریدی ٹوئنٹی 20 ٹیم کا لازمی حصہ سمجھے جارہے ہیں تاہم ون ڈے میچز کیلیے انھیں عمدہ پرفارمنس کے ساتھ ساتھ کپتان مصباح الحق کے اعتماد کا ووٹ بھی حاصل کرنا ہو گا۔

ذرائع کے مطابق سلیکٹرز ٹیسٹ سیریز کے دوران مینجمنٹ اور ٹور سلیکشن کمیٹی کے فیصلوں سے بھی خوش نہیں ہیں، محمد عرفان کے ٹیلنٹ کو نظر انداز کرکے راحت علی کو پہلا میچ کھلانے کے بعد دوسرے میں تنویر احمد کو آزمایا گیا، دونوں کسی موقع پر بھی جنوبی افریقی بیٹنگ لائن کیلیے کوئی مشکلات پیش کرتے نظر نہیں آئے،اب انھیں واپسی کیلیے رخت سفر باندھنا ہو گا۔ محمد عرفان کا ساتھ دینے کیلیے اگر جنید خان فٹ نہ ہوئے تو وہاب ریاض کے ساتھ اعزاز چیمہ کو بھی بھجوایا جا سکتا ہے، دورئہ بھارت میں ٹیم کے ساتھ جانے والے سہیل تنویر کو ٹکٹ جاری نہیں کیا جائے گا۔

عمر گل کا معاملہ بھی زیر بحث آئے گا جبکہ احسان عادل کھیلیں یا نہ کھیلیں اسکواڈ کے ساتھ رہیں گے،اسپن کے شعبے میں عبدالرحمان اور ڈومیسٹک کرکٹ میں دھوم مچانے والے ذوالفقار بابر میں ٹائی ہو گی، تجربہ کار شعیب ملک کے ساتھ ان فارم احمد شہزاد بھی ٹوئنٹی 20 اسکواڈ کا حصہ بنائے جائیں گے، عمر امین کو بھی زیر غور لایا جائے گا جبکہ آل رائونڈر عبدالرزاق کی ایک بار پھر جگہ بنتی نظر نہیں آتی، فیصل اقبال بھی ٹیسٹ سیریز کے بعد واپس آنے والوں میں شامل ہوں گے، شعیب ملک اسکواڈ میں شامل ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق جنوبی افریقہ میں قومی ٹیم کے ٹیسٹ میچز میں ڈری سہمی ڈگمگاتی بیٹنگ دیکھتے ہوئے جارحانہ انداز سے جوابی حملہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے کرکٹرز ہی پلیئنگ الیون کا حصہ بنائے جائیں گے۔ دورئہ بھارت کی طرح ٹوئنٹی 20 سیریز کے دو، تین عمدہ پرفارمرز کو ون ڈے اسکواڈ میں بھی برقرار رکھا جا سکتا ہے، سلیکٹرز کے خیال میں جنوبی افریقی کنڈیشنز سے مطابقت پیدا کرنے کیلیے وقت درکار ہوتا ہے، لہٰذا زیادہ تبدیلیاں کرنے کے بجائے مختصر طرز میں پرفارمنس کی بنیاد پر ایک روزہ کرکٹ کی لیے چند فیصلے بعد ازاں کرلینا ہی مناسب ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔