اردو ادب نے کسی بڑی تحریک کو کیوں جنم نہیں دیا، عبداللہ حسین

اسٹاف رپورٹر  بدھ 20 فروری 2013
عبداللہ حسین کے کام سے دنیا واقف ہے،وہ نئے لکھنے والوں کے آئیڈیل ہیں،احمد شاہ. فوٹو: وکی پیڈیا

عبداللہ حسین کے کام سے دنیا واقف ہے،وہ نئے لکھنے والوں کے آئیڈیل ہیں،احمد شاہ. فوٹو: وکی پیڈیا

کراچی: اردو کے نامور ناول نگار عبداللہ حسین نے کہا ہے کہ محققین اور ناقدین کو اس امر کی تحقیق کرنی چاہیے کہ بر صغیر کے اردو ادب نے کسی بڑی تحریک کو کیوں جنم نہیں دیا۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے  آرٹس کونسل کراچی میں اپنے اعزاز میں منائی جانے والی شام میں شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ 1935میں شائع ہونے والے افسانوں کے مجموعے انگارے نے برصغیر میں ایک ادبی تحریک کی بنیاد رکھی جس کے نتیجے میں انجمن ترقی پسند مصنفین وجود میں آئی،اس تحریک کے نتیجے میں کئی نامور ادیب،ناول نگار،شاعراورافسانہ نگار پیدا ہوئے۔

انھوں نے کہا کہ ہیئت کے اعتبار سے شاعری نسبتاً آسان صنف سخن ہے جس میں بہت زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی جبکہ ناول نگاری بہت زیادہ وقت طلب کام ہے انھوں نے کہا کہ وہ اپنے ناول اداس نسلیں کے مقابلے میں اپنے دوسرے ناول باگھ کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں کیونکہ انھیں اپنے پہلے ناول اداس نسلیں میں کئی خامیاں نظر آتی ہیں انھوں نے کہا کہ مجھے اداس نسلیں لکھنے میں پانچ سال کا عرصہ لگا ہے اس ناول کی اشاعت کے13 سال بعد تک کوئی دوسرا ناول نہیں لکھا، عبداللہ حسین کے خطاب سے قبل آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بات باعث فخر ہے کہ ہم آج عبداللہ حسین کے ساتھ موجود ہیں ان کے کام سے دنیا واقف ہے نئے لکھنے والوں کے لیے عبداللہ حسین آئیڈیل ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔