شہر میں امن و امان کی صورتحال قابو میں کیوں نہیں آرہی، جسٹس مشیر عالم

اسٹاف رپورٹر  بدھ 20 فروری 2013
3 ایڈیشنل ججوں کی مستقل جج کی حیثیت سے حلف برداری،اسلحہ سے متعلق قانون سازی میں کیا ہچکچاہٹ ہے،میڈیا سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

3 ایڈیشنل ججوں کی مستقل جج کی حیثیت سے حلف برداری،اسلحہ سے متعلق قانون سازی میں کیا ہچکچاہٹ ہے،میڈیا سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مشیرعالم نے کہا ہے کہ کراچی میں امن وامان کی صورتحال تشویشناک ہے۔

اسے نیک نیتی کے بغیر حل نہیں کیا جاسکتا، اس سلسلے میں ایک دو روز میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کا ا جلاس طلب کیا جائیگا، وہ منگل کو سندھ ہائیکورٹ کے تین ججوںکی تقریب حلف برداری کے بعد اخبار نویسوں کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے،جسٹس مشیر عالم نے کہاکہ کراچی میں امن وامان کے ذمے دار تمام اداروں سے رپورٹ منگوائی جائیں گی،انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ حکم دے چکی ہے اورقانون نافذ کرنیوالے ادارے پابند ہیںکہ وہ عدالت عظمیٰ کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق اپنے آئینی فرائض انجام دیں۔

اس لیے رجسٹرار عبدالمالک گدی کو ہدایت کردی گئی ہے کہ وہ متعلقہ اداروں سے رابطہ کرکے اجلاس بلائیںتاکہ جائزہ لیا جاسکے کہ شہر میں امن وامان کی صورتحال کیوںقابو میں نہیں آرہی ، یہ بھی دیکھیں گے کہ اسلحہ سے متعلق قانون سازی میں کیا ہچکچاہٹ ہے،کیونکہ عدالت عظمیٰ نے اسلحہ کے متعلق حکومت کو قانون سازی کی ہدایت کی تھی،قبل ازیںسندھ ہائیکورٹ کے 3 ایڈیشنل ججوں نثار محمد شیخ، شفیع محمد صدیقی اور ندیم اختر نے مستقل ججوں کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔

7

چیف جسٹس مشیرعالم نے ان سے حلف لیا،تقریب میں سندھ ہائیکورٹ کے ججوں ،سندھ ہائیکورٹ بار کے صدر مصطفی لاکھانی ، سندھ بارکونسل کے وائس چیئرمین محمدعاقل کے علاوہ  ایڈووکیٹ جنرل سندھ ، ڈپٹی اٹارنی جنزلز، اسٹینڈنگ کونسل اور سینئر وکلا کی بڑی تعداد نے شر کت کی ، واضح رہے کہ تین میں سے دو ججوں کومستقل کرنے کے خلاف پارلیمانی کمیٹی نے ٹیکس ادا نہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا، جس کی وجہ سے انھیں مستقل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا تھا۔

سندھ ہائیکورٹ سمیت متعدد وکلا تنظیموں نے اس معاملے پر آئینی درخواستیں دائر کی ہیں، منگل کو ان آئینی درخواستوں کی سماعت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں مشتمل دو رکنی بینچ نے بدھ کے لیے ملتوی کردی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔