ایئربلیو طیارے کو حادثہ پائلٹ کی ناتجربے کاری سے ہوا

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 20 فروری 2013
پشاورہائی کورٹ سے رٹ خارج،اسلام آبادہائی کورٹ میں مقدمہ جاری رکھنے کی اجازت. فوٹو: فائل

پشاورہائی کورٹ سے رٹ خارج،اسلام آبادہائی کورٹ میں مقدمہ جاری رکھنے کی اجازت. فوٹو: فائل

پشاور: پشاورہائیکورٹ میں ایئر بلیو طیارہ حادثے کی دوبارہ تحقیقات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حادثہ پائلٹ کی ناتجربے کاری اورایئرٹریفک کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہونے کے باعث پیش آیا،دوبارہ تحقیقات کے مطابق طیارے میں کوئی خرابی نہیں تھی۔

یہ بات پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمدخان اور جسٹس سیٹھ وقار احمد پر مشتمل ڈویژن بینچ کے روبرو محکمہ دفاع کے سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈکے چیئرمین ایئرکموڈور عبدالباسط اورسینئرلیگل ایڈوائزرسول ایوی ایشن اتھارٹی عبیدالرحمن عباسی نے بتائی۔ اس موقع پر عدالت میں موجود ایئربلیوحادثے میں جاں بحق ہونیوالے افرادکے لواحقین کے وکیل عمرفاروق آدم نے عدالت کو بتایا کہ حادثے میں جاں بحق ہونیوالے افراد کے بعض متاثرین کو تاحال معاوضے کی ادائیگی نہیں کی گئی جس پر ایئربلیوکے وکیل عبداللطیف یوسفزئی نے بتایا کہ ان افراد نے2 عدالتوں یعنی پشاور اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیں دائرکی ہیں اور اسی وجہ سے معاوضے کی ادائیگی میں مشکلات ہیں۔

12

فاضل بینچ نے قراردیا کہ دونوں ایک ہی نوعیت کے کیسز ہیں جس پران کی پشاورہائیکورٹ سے رٹ خارج کرتے ہوئے مقدمہ اسلام آبادہائیکورٹ میں جاری رکھنے کی اجازت دی گئی۔ عدالت نے چیئرمین سیفٹی بورڈکو حکم دیاکہ تمام نکات کو ایک سمری کی شکل میں تیارکرکے عدالت کے روبرو پیش کریں۔ مزید سماعت 28 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔