صرف سپر اسٹارز کو کاسٹ کر کے فلم کی کامیابی ممکن نہیں، مہک نور

قیصر افتخار  بدھ 13 ستمبر 2017
اپنے ٹارگٹ کا علم ہے، فارمولا فلمیں اورایک ہی طرح کے کردارنبھا کراپنی صلاحیتوں کو زنگ نہیں لگا سکتی، ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

اپنے ٹارگٹ کا علم ہے، فارمولا فلمیں اورایک ہی طرح کے کردارنبھا کراپنی صلاحیتوں کو زنگ نہیں لگا سکتی، ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

 لاہور: اداکارہ وماڈل مہک نور نے کہا ہے سالانہ ایک ہزارسے زائدہ فلمیں بننے والے ملک میں اگرصرف سپراسٹارز کو کاسٹ کرکے یا لابی سسٹم کے تحت فلمیں، ڈرامے بنائے جائیں تویہ ممکن نہیں ہے۔ 

مہک نور نے ’’ایکسپریس‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری ہی نہیں ٹی وی اور تھیٹرکے شعبے میں جب تک زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو کام کا موقع فراہم نہیں کیا جاتا، اس وقت تک بہتری اورترقی کے خواب دیکھنا درست نہیں ہے۔ ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں بلاشبہ بہت بڑے بڑے اسٹار کام کررہے ہیں لیکن ان سپراسٹارز کی موجودگی کے باوجود نوجوان فنکاروں اورتکنیکاروں کو چانس دیا جا رہا ہے۔ سالانہ ایک ہزارسے زائدہ فلمیں بننے والے ملک میں اگرصرف سپراسٹارز کو کاسٹ کرکے یا لابی سسٹم کے تحت فلمیں، ڈرامے بنائے جائیں تویہ ممکن نہیں ہے۔ اسی لیے بہت سے فلمساز ادارے ، پروڈکشن ہاؤسز نئے چہروں کو متعارف کرواتے ہیں اور پھر انہی میں سے کچھ سپراسٹاربن جاتے ہیں۔

اداکارہ نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ میں کوئی کمی نہیں ہے، صرف کمی ہے تودرست ڈائریکشن میں کام کرنے کی۔ ہمارے ہاں’’ لابی سسٹم اورگروپ بندی ‘‘ جب تک قائم رہے گا، تب تک بہتری کے امکانات روشن نہیں ہوسکتے۔ ہمیں اب اس بات کو سمجھ لینا چاہیے کہ جب تک کہانی کی ڈیمانڈ کے مطابق فنکاروں کا انتخاب نہیں کیا جائے گا، اس وقت تک بہتری کے آثار دکھائی نہیں دینگے۔

ایک سوال کے جواب میں مہک نور نے کہا کہ اچھے اورمنفرد کردارمیری اولین ترجیح ہیں، فارمولا فلمیں اورایک ہی طرح کے کردارنبھا کر اپنی صلاحیتوںکو زنگ نہیں لگا سکتی۔ مجھے اپنے ٹارگٹ کا پتہ ہے اوراس تک پہنچنے اورایک الگ مقام کو پانے کے لیے سفارش نہیں بلکہ محنت کوترجیح دیتی ہوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔