بھارت جموں و کشمیر میں پیلیٹ گنز کا استعمال بند کرے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

ویب ڈیسک  بدھ 13 ستمبر 2017
بھارتی فورسز کی جانب سے پیلیٹ گنز کے استعمال کی وجہ سے سیکڑوں کشمیری جزوی طور پر بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔ فوٹو : فائل

بھارتی فورسز کی جانب سے پیلیٹ گنز کے استعمال کی وجہ سے سیکڑوں کشمیری جزوی طور پر بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔ فوٹو : فائل

 سری نگر: انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں فوری طور پر پیلیٹ گنز (چھرے والی بندوقوں) کا استعمال بند کرے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ جاری کی ہے جس میں حکومت کو طاقت کے بے دریغ استعمال پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں 88 کشمیری شہریوں کے انٹرویو بھی شامل کیے جو انڈین فوج کے پیلیٹ گنز کی وجہ سے جزوی طور پر بینائی سے محروم ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ قابض بھارتی فورسز کی جانب سے پیلیٹ گن کی فائرنگ سے کئی کشمیری نوجوان مکمل طور پر بینائی سے محروم ہوئے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آکار پٹیل کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ہونے والی ہلاکتیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پیلیٹ گن کتنی خطرناک ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پیلیٹ گنز سے زخمی اور ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو زرتلافی ادا کرے اور اس کے بلاجواز استعمال کی تحقیقات کرائی جائیں۔

آکارپٹیل کا کہنا تھا کہ  مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلیٹ گنز کا استعمال درست نہیں اور یہ جانتے ہوئے کہ ان کے استعمال سے جان جانے کا خطرہ ہوتا ہے بھارتی فورسز کی جانب سے اسے مظاہرین کے خلاف استعمال کرنا انتہائی غیرذمہ داری کا مظاہرہ ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں 2010 سے پیلیٹ گنز کا استعمال کررہی ہے اور اسے بے ضرر قرار دیتی ہے تاہم گزشتہ برس حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی موت کے بعد اٹھنے والی احتجاج کی نئی لہر کے دوران پیلیٹ گنز کا بے دریغ استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں سیکڑوں کشمیری جزوی طور پر بینائی سے محروم ہوگئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔