کرنسی مینجمنٹ اسٹریٹجی کی خلاف ورزی پر جرمانوں میں اضافہ

کاشف حسین  ہفتہ 16 ستمبر 2017
اے ٹی ایم آپریشنز میں تعطل سمیت بدنظمی پر جرمانے ہونگے،اسٹیٹ بینک سے سرکلرجاری۔ فوٹو: فائل

اے ٹی ایم آپریشنز میں تعطل سمیت بدنظمی پر جرمانے ہونگے،اسٹیٹ بینک سے سرکلرجاری۔ فوٹو: فائل

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عوام کی سہولت کے پیش نظر بینکوں کے ذریعے نقد رقوم کے لین دین کو مکمل طور پر خودکار بنانے کے لیے وضع کردہ کرنسی منیجمنٹ اسٹریٹجی کی خلاف ورزی پر جرمانوں کی حد میں نمایاں اضافہ کردیا ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق عوام کو غیرمعیاری جعلی اور کٹے پھٹے نوٹ فراہم کرنے والے بینکوں، اے ٹی ایم آپریشنز میں تعطل، خدمات کی عدم فراہمی یا کرنسی نوٹوں کے اجرا میں بدنظمی سمیت عیدین اور دیگر تہواروں پر عوام کے لیے جاری کردہ نوٹوں کی اوپن مارکیٹ میں فروخت میں ملوث بینکوں کو سخت جرمانوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بینکوں سے عوام کو جعلی یا تحریف شدہ نوٹ جاری کرنے والے اے ٹی ایم کے حامل بینک سے جعلی نوٹ کی مالیت کا 100گنا جرمانہ وصول کیا جائے گا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فنانس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ سرکلر نمبر 4/2017کے تحت بینکوں اور مالیاتی اداروں کے سربراہان کو مطلع کیا گیا ہے کہ عوام کو غیرتصدیق شدہ یا پراسیس سے گزارے بغیر کرنسی نوٹ جاری کرنے والے ہر خلاف شکایت پر 1لاکھ روپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا، کرنسی نوٹوں کے لیے سی پی سی فیڈنگ برانچز یا دیگر برانچوں میں علیحدہ صاف اور محفوظ والٹ کی عدم موجودگی یا حفاظتی اقدامات میں کمی کی ہر شکایت پر 20ہزار روپے جرمانہ عائد ہو گا۔

بینکوں کی شاخوں کے والٹس میں رکھی جانے والی کرنسی کی مالیت کے لحاظ سے انشورنس نہ ہونے پر 10ہزار روپے، کرنسی رکھنے کی جگہ پر ہائی ریزولوشن سی سی ٹی وی نظام کی عدم تنصیب پر20ہزار روپے، 3 ماہ تک سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈنگ نہ ہونے پر یومیہ 10ہزار روپے، بینکوں کو ترتیب سے رکھنے، گنتی اور تصدیق کیلیے استعمال کی جانے والی مشینوں کے کام نہ کرنے یا اسٹیٹ بینک کے وضع کردہ تصدیقی عمل کی خلاف ورزی کی صورت میں بینک میں نصب ہر مشین پر 5 ہزار روپے جرمانے کا سامنا ہوگا۔

اسٹیٹ بینک کرنسی فراہم کرنے والی برانچوں میں تعینات عملے کی پولیس تصدیق نہ کرانے پر بھی ہر شکایت پر 5ہزار روپے اور غیرتصدیق شدہ ہر ملازم کے حساب سے 5ہزار روپے کے اضافی جرمانے عائد کرے گا۔

کیش کی جگہ کا دورہ کرنے والوں کا ریکارڈ مرتب کرنا بھی لازمی ہوگا بصورت دیگر 5ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔ بینکوں میں آنے والے مشکوک یا غیرتصدیقی بینک نوٹس 48گھنٹے کے اندر اسٹیٹ بینک میں سرنڈر نہ کرنے کی صورت میں 30ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔

اسٹیٹ بینک میں جمع کرانے والے بینک نوٹوں کی مجوزہ طریقے سے پیکنگ نہ ہونے کی صورت میں 100روپے سے ایک ہزار روپے فی پیکٹ جبکہ ہر شکایت پر 20ہزار روپے کا جرمانہ ہو گا، اے ٹی ایم آپریشنز میں کرنسی منیجمنٹ اسٹریٹیجی کی خلاف ورزی پر بھی بھاری جرمانے عائد ہوں گے، مشین سے تصدیق اور ترتیب شدہ کرنسی نوٹ اے ٹی ایم میں رکھے جانے کی صورت میں ہر شکایت پر 1لاکھ روپے کا جرمانہ ہوگا، بینکوں سے عوام کو جعلی یا تحریف شدہ نوٹ جاری کرنے والے اے ٹی ایم کے حامل بینک سے جعلی نوٹ کی مالیت کا 100گنا جرمانہ وصول کیا جائے گا، اے ٹی ایم آپریشنز کے تنازعات کا 1ماہ تک سی سی ٹی وی ریکارڈ اور دستاویزی ثبوت محفوظ نہ رکھنے والے بینکوں پر 20 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان مختلف تہواروں اور خصوصی مواقع پر عوام کے لیے جاری کردہ نئے کرنسی نوٹوں کی غیرروایتی مارکیٹ میں فروخت کی نگرانی کرے گا، اس مقصد کے لیے اسٹیٹ بینک کی ٹیمیں گاہک بن کر مارکیٹ میں فروخت ہونے والے نئے کرنسی نوٹوں کی خریداری کریں گے اور کرنسی نوٹوں پر درج سیریل نمبر کے ذریعے متعلقہ بینک کی شناخت کی جائیگی جس پر 20 ہزار روپے فی بنڈل اور 10ہزار روپے فی 5 پیکٹ جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔