- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
بھارتی کھلاڑی آئی او سی کی پابندی کے سبب پریشان
ممبئی: بھارت کے باکسنگ اسٹار وجیندر سنگھ شمالی شہر پٹیالہ میں ہر روز رنگ کی طرف کھنچے چلے جاتے ہیں ، بغیر فائٹ کیے بے بسی سے باہر نکلتے اور سوچ کر حیران ہوتے ہیں کہ کیا ایسا ہی ہوتا رہے گا۔
ان کی مایوسی ایک ایسے ملک کے ایتھلیٹس کی کیفیت کا اظہار ہے جس کی اولمپک کمیٹی کو سرکاری مداخلت کے بعد آئی او سی سے نکال دیا گیا، مقامی باکسرز کی حالات کو زیادہ بدتر بنانے کے لیے اسپورٹس کی انٹرنیشنل گورننگ باڈی آیبا نے انڈین امیچر فیڈریشن کو ستمبر کے انتخابات میں ’’ممکنہ ردوبدل‘‘ پر معطل کردیا تھا۔ وجیندر سنگھ کے مطابق یہ انتہائی مایوس کن صورتحال ہے، ہم کسی بھی کیمپ میں نہیں جا سکتے، مقابلے میں حصہ نہیں لے سکتے لیکن اب تک اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لیے روزانہ ٹریننگ ضرور کرتے ہیں، ہم روزانہ اپنے آپ سے پوچھتے ہیں کہ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ جب ہم پر پابندی لگ چکی تو اس کا کیا فائدہ ہے؟ ٹریننگ سے بہتری کی خواہش اس وقت ہی ہوسکتی ہے جب امید کی کوئی کرن نظر آئے۔
2008 کے بیجنگ گیمز میں وجیندرکے مڈل ویٹ برانزمیڈل سے کرکٹ کے جنوبی ملک بھارت میں باکسنگ کے فروغ میں مدد ملی تھی، وجیندر نے کہا کہ پابندی نہیں لگنا چاہیے تھی، یہ بھارتی اولمپک ایسوسی ایشن اور باکسنگ فیڈریشن کے لیے بہتر نہیں ہے، اس کے خاتمے کیلیے ہر ممکن اقدام اٹھانا چاہیے۔ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے 5 دسمبر کے الیکشن میں سرکاری مداخلت پر بھارت پر پابندی لگادی تھی جس میں ایک بدنام سرکاری افسر کو اہم پوزیشن پر منتخب کیا گیا تھا، للت بھانوٹ دہلی میں 2010 کامن ویلتھ گیمز میں کرپشن کے الزامات میں11 ماہ جیل کی سزا کاٹ چکا ہے،آئی او سی کی جانب سے ان انتخابات کو کالعدم قرار دینے کے باوجود اسے بلامقابلہ سیکریٹری جنرل منتخب کیا گیا۔
اگرچہ بھارتی ایتھلیٹس اب بھی انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے جھنڈے تلے مقابلوں میں حصہ لے سکتے ہیں لیکن اس سے ڈسکس تھرو کرشنا پونیا مطمئن نہیں،2010 کامن ویلتھ گیمزکی گولڈ میڈلسٹ کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر خدشات باقی ہیں ، جب تک مسئلے کا حل نہیں نکلتا مقابلوں میں ہماری شرکت پر خدشات برقرار رہیں گے، یہ ہمارے لیے پریشانی کا سبب ہے، ہمیں امید ہے کہ ہمارا حشر باکسرز کی طرح نہیں ہوگا۔
آئی او سی ممبر رندھیر سنگھ تسلیم کرتے ہیں کہ ایتھلیٹس بغیر اپنی غلطیوں کے متاثر ہورہے ہیں، ہمیں آئی او سی قوانین پر عمل کرنا ہوگا، اگر اسی طرح ہوتا رہا تو ممکن ہے کہ بھارتی ایتھلیٹس کو کسی بھی جگہ مقابلے میں شرکت سے روک دیا جائے، آخرکار نقصان کس کا ہوگا؟ بھارتی ایتھلیٹس صرف چند افراد کے خبطی پن اور شوق کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرتے رہیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔