راتوں رات انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا معجزہ نہیں ہوگا، آئی سی سی

اسپورٹس ڈیسک  اتوار 17 ستمبر 2017
اگلا قدم ورلڈ الیون کے بجائے فل ممبر ٹیم کا دورہ ہونا چاہیے، چیف ایگزیکٹیو۔ فوٹو: فائل

اگلا قدم ورلڈ الیون کے بجائے فل ممبر ٹیم کا دورہ ہونا چاہیے، چیف ایگزیکٹیو۔ فوٹو: فائل

دبئی: آئی سی سی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں راتوں رات انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا معجزہ نہیں ہوگا۔

پاکستان نے تین ٹوئنٹی 20 میچز کی سیریز کیلیے ورلڈ الیون کی کامیاب میزبانی کی، مہمان کھلاڑی بخیروعافیت روانہ ہوچکے تاہم آئی سی سی نے اس کو پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلیے ایک چھوٹے قدم سے تشبیہ دی ہے۔

چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے کہا ہے کہ پاکستان میں ان مقابلوں کے انعقاد کا مقصد اعتماد کی بحالی تھا، یہ ایونٹ کامیابی سے منعقد ہوا، سیکیورٹی پلان پر عمدگی سے عملدرآمد کیا گیا، میں خود بھی کافی مطمئن ہوں، ہم چاہتے تھے کہ آسٹریلیا ، جنوبی افریقہ اور دوسرے ممالک کے کھلاڑیوں میں اعتماد پیدا ہو، سیکیورٹی انتظامات مثالی تھے، پلیئرز نے خود ایک کاغذ پر پیش کیے گئے پلان کا عملی صورت میں نفاذ بھی دیکھ لیا تاہم پاکستان میں فل ٹائم انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کا معجزہ راتوں رات نہیں ہوگا، اس میں وقت لگے گا، پی ایس ایل فائنل پہلا قدم تھا، ورلڈ الیون کی صورت میں دوسرا قدم اٹھایا گیا۔

ڈیو رچرڈسن نے کہا کہ پاکستان نے ثابت کردیا کہ وہ ایک شہر میں مختصر ترین فارمیٹ ٹوئنٹی 20 کے میچز منعقد کرسکتا ہے، اب مزید قدم آگے بڑھانا ہوں گے، انھیں ایک سے زائد شہروں اور طویل دورانیہ کے میچز منعقد  کرنا ہوں گے، میرے خیال میں ورلڈ الیون کے بجائے اگلا قدم فل ممبر ملک کا دورہ ہوگا۔

رچرڈسن نے مزید کہا کہ پاکستان نے ورلڈ الیون کی عمدگی سے میزبانی کی، ملک سے باہر مسلسل کھیلنے کے باوجود گرین شرٹس نے اپنے ہوم گراؤنڈ پر حریف ٹیم کو زیر کیا، ہم پاکستانی شائقین کے لیے بہت ہی خوش ہیں۔

دوسری جانب آئی سی سی کی پاکستان سے متعلق ٹاسک فورس کے سربراہ جائلز کلارک کا کہنا ہے کہ میں ورلڈ الیون کے کامیاب ٹور پر پاکستان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، لوگوں نے زبردست جوش و خروش کا مظاہرہ کیا، مہمان کھلاڑی بھی اپنے گرمجوش استقبال پر کافی خوش ہیں، مجھے یقین ہے کہ وہ اپنے ساتھی کھلاڑیوں سے اس کا تذکرہ کریں گے اور یوں پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی جلد ممکن ہوجائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔