صدارتی ایوارڈ یافتہ معروف اداکارافتخار قیصرانتقال کرگئے

ویب ڈیسک  اتوار 17 ستمبر 2017
افتخار قیصر گزشتہ چند دنوں سے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں زیرعلاج تھے؛فوٹوفائل

افتخار قیصر گزشتہ چند دنوں سے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں زیرعلاج تھے؛فوٹوفائل

پشاور: پاکستان ٹیلی ویژن پر چالیس سال تک اداکاری کے جوہر دکھانے والے صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکار افتخار قیصر 61 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق افتخار قیصر شدید علالت کے باعث گزشتہ چند روز سے پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں زیر علاج تھے، وہ برین ٹیومر کی بیماری میں مبتلا تھے جب کہ ان کے جگر نے بھی کام کرنا بند کردیا تھا ان کے بیٹے حاجب حسنین  کے مطابق  وہ ذیابیطس اور بلڈ پریشرکی بیماری میں بھی مبتلا تھے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: نامور اداکار افتخار قیصر بے یار و مددگار

چند روز قبل ملک کے نامور اداکار اور شاعر افتخار قیصر کو انتہائی تشویشناک حالت میں پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال لایا گیا تھاجہاں وہ تقریباً 12 گھنٹوں تک بے یارو مددگار پڑے رہے تھے ایمرجنسی وارڈ میں موجود ڈاکٹرز نے یہ کہہ کر ان کا علاج کرنے سے انکار کردیا تھا کہ سینئر ڈاکٹرز کی غیر موجودگی میں وہ ان کا علاج نہیں کرسکتے ، سوشل میڈیا پر اسٹریچر پر بے ہوش پڑے افتخار قیصر کی ویڈیو وائرل ہونے اور میڈیا پر ان کی بیماری کی اطلاع آنے کے بعد اسپتال انتظامیہ نے ان کا علاج شروع کیا جب کہ صوبائی وزرا نے بھی ذرائع ابلاغ پر خبر نشر ہونے کے بعد نوٹس لیابعد ازاں انہیں آئی سی یو میں منتقل کیا گیا جہاں ان کا علاج جاری تھا۔

افتخار قیصر کے بیٹے حاجب حسنین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کی بے توجہی کے باعث ان کے ساتھ بہت ناروا سلوک کیا گیا ان کے والد ملک کے ناموراداکار ہیں اور اسپتال انتظامیہ نے انہیں کھلے آسمان تلے اسٹریچر پر بے یارو مددگار ڈال دیا، انہوں نے حکومت سے مدد کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ لوگ مہنگے علاج کی استطاعت نہیں رکھتے لہٰذا ان کی مدد کی جائے۔

واضح رہے کہ صدارتی ایوارڈ یافتہ اداکار افتخار قیصر پاکستان ٹیلی ویژن پشاور سینٹر پر اپنا مقبول پروگرام ہندکو زبان میں پیش کرتے تھے، ان کا پروگرام’’اب میں بولوں کہ نہ بولوں‘‘ انتہائی مقبول تھا، اس کے علاوہ انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کے پروگرام ’’حرفیوں‘‘ اور’’مخصوص مکالمے‘‘ سے بھی ملک گیر شہرت حاصل کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔