سوچی کے پاس میانمار میں فوجی آپریشن روکنے کا آخری موقع ہے، اقوام متحدہ

ویب ڈیسک  اتوار 17 ستمبر 2017
میانمار میں اصل طاقت فوج  کے پاس ہے اور راکھائن میں اسی کے دباؤ پر یہ سب کچھ ہورہا ہے، انٹونیو گوٹیرش۔ فوٹو: فائل

میانمار میں اصل طاقت فوج کے پاس ہے اور راکھائن میں اسی کے دباؤ پر یہ سب کچھ ہورہا ہے، انٹونیو گوٹیرش۔ فوٹو: فائل

نیویارک: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ میانمار کی حکمراں جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی کے پاس روہنگیا مسلمانوں کیخلاف فوجی آپریشن روکنے کا آخری موقع ہے۔

برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا کہ اگر سوچی نے فی الفور آپریشن نہ روکا تو خوفناک سانحہ جنم لے گا، سوچی منگل کو قوم سے خطاب کریں گی جس میں ان کے پاس فوجی آپریشن روکنے کا اعلان کرنے کا آخری موقع ہے، اگر سوچی نے صورت حال کو نہ سنبھالا تو انتہائی خوفناک سانحہ رونما ہوگا اور بدقسمتی سے مستقبل میں صورتحال کو سنبھالنا تقریبا ناممکن ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا نسلی صفایا کیا جارہا ہے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے میانمار پر زور دیا کہ روہنگیا مسلمانوں کو واپس آنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا یہ بات بالکل واضح ہے کہ میانمار میں اصل طاقت فوج  کے پاس ہے اور ریاست راکھائن میں اسی کے دباؤ پر یہ سب کچھ ہورہا ہے۔ ادھر انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی نئی رپورٹ میں کہا گیا کہ میانمار کی فوج روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی مہم چلائی رہی ہے اور اس نے گاؤں کے گاؤں جلا کر راکھ کردیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار کے سفیر کی دفتر خارجہ طلبی

اس سے قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے سربراہ زید ابن رعد حسین نے کہا تھا کہ میانمار حکومت روہنگیا مسلمانوں کی نسلی کشی کررہی ہے۔ واضح رہے کہ آنگ سان سوچی نے تنقید کے خوف سے اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔ میانمار میں جاری فوجی آپریشن کے نتیجے میں ہزاروں روہنگیا مسلمان شہید جب کہ 4 لاکھ سے زائد ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔