فریج، فریزر میں اور عام درجۂ حرارت پر غذائی اشیاء کو محفوظ کرنے کے طریقے

شاہدہ ریحانہ  پير 18 ستمبر 2017
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

گوشت، مچھلی، مرغی، سبزی، پھل، مکھن، پنیر وغیرہ روزانہ بازار میں جاکر خریدنا مشکل ہوتا ہے۔ اسی لیے بہت سے گھروں میں ہفتہ وار یا پندرہ روزہ خریداری کی جاتی ہے اور غذائی اشیاء کو ریفریجریٹر میں رکھ دیا جاتا ہے۔

اس طرح یہ چیزیں کئی روز تک محفوظ اور قابل استعمال رہتی ہیں کیوںکہ ان کو خراب کرنے والے جراثیم اور خامرے ٹھنڈک کی موجودگی میں بہت کم اثر انداز ہوتے ہیں۔ مگر ضروری ہے کہ فریج، فریزر، ڈیپ فریزر یا ریفریجریٹر میں اشیا مروجہ اصولوں کے مطابق رکھی جائیں۔ غذائی اشیا جن کو آپ نے فریزر میں رکھنا ہے خصوصاً گوشت، مرغی، مچھلی وغیرہ ان کی اچھی طرح جانچ کرلیں کہ یہ کہیں سے خراب نہ ہورہی ہوں اور ان کی رنگت اور بو صحیح ہو۔ یہ تسلی کرلینے کے بعد انھیں سیلوفین کی تھیلیوں، زپ والے بیگ، ہوا بند ڈبے، جار، بوتلوں وغیرہ میں ڈال کر منہ بند کرکے فریزر میں رکھیں۔

پکے ہوئے کھانے چھوٹے چھوٹے زپ بیگ میں ڈال کر فریز کریں تاکہ ڈی فراسٹ کرنے کے بعد انھیں دوبارہ سے فریز نہ کرنا پڑے ۔ چھوٹے پیکٹ ہوں تو ضرورت کے مطابق دو بھی لے سکتی ہیں۔ بڑے پیکٹ ہوںگے تو بچ جانے والی اشیا کو آپ لامحالہ دوبارہ فریزر میں رکھیںگی جوکہ درست نہیں۔ ایک بار ڈی فراسٹ کرنے کے بعد اشیا کو فوراً پکالیں کیوںکہ ٹھنڈک کم ہوتے ہی جراثیم بہت جلد ان میں پیدا ہوجاتے ہیں۔

جس ڈبے، پیکٹ یا تھیلی میں چیزیں ڈال کر فریزر میں رکھنی ہوں اسے لازماً ہوا بند ( ایئرٹائٹ) ہونا چاہیے۔ فریزر میں اشیاء کے پیکٹ وغیرہ اس طرح رکھیں کہ ان کے درمیان کچھ جگہ خالی رہے۔ کم جگہ پر بہت زیادہ چیزیں ٹھونس کر رکھ دینے سے وہ جلد منجمد نہیں ہوتیں اور اس طرح ان کے خراب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

مچھلی کو لمبے عرصے تک فریز کرنے کے لیے سالم مچھلی یا مچھلی کے ٹکڑوں کو کچھ وقت کے لیے ٹھنڈے پانی یا کٹی ہوئی برف میں دباکر رکھیں اور پھر اسی ڈبے، بیگ یا ٹن وغیرہ کو فریزر میں برف یا پانی سمیت فریز کردیں۔ اگر بجلی ایک دو گھنٹے کے لیے چلی بھی جائے تو اس احتیاط کی وجہ سے مچھلی کے اندر باہر جمی برف اسے خراب نہ ہونے دے گی۔

گوشت کے ساتھ یہ عمل نہ کریں کیوں کہ یہ باآسانی سارا سال دست یاب ہوتا ہے۔ مچھلی چوںکہ موسم سرما میں عام مل جاتی ہے اور سستی بھی ہوتی ہے مگر گرمیوں میں ذرا مشکل سے ملتی ہے، لہٰذا مچھلی کے شوقین یا ضرورت مندوں کے لیے فریزنگ کا یہ طریقہ زیادہ کار آمد ہے۔ فریزر میں آئس کیوب جماکر رکھیں۔ زیادہ دیر بجلی جائے تو ان آئس کیوب کو فریز کی گئی اشیا کے اوپر ڈال دیا جائے تو اشیا جلد نہیں پگھلیں گی۔ بجلی نہ ہو تو کوشش کریں کہ فریج یا فریزر نہ کھولیں۔ فریزر میں لکڑی کا ایک آن جلاکوئلہ رکھنے سے کھانوں میں بعض اوقات جو ایمونیا کی بو آنے لگتی ہے وہ نہیں آئے گی۔ فریج میں ایک کٹوری میں کھانے کا سوڈا ڈال کر ایک کونے میں رکھ دیں۔ اس سے مختلف اشیاء کی بو ایک سے دوسری میں سرایت نہیں کرے گی۔ مگر خیال رہے کہ سوڈا ہر ہفتے بدلتی رہیں۔

ریفریجریٹر میں پھل، سبزیاں محفوظ کرنے سے قبل انھیں اچھی طرح دھوکر خشک کرلیں اور اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ سبزیاں اور پھل تازہ اور مناسب پکے ہوئے ہوں۔ انھیں کاغذ یا لفافے میں ڈال کر رکھ دیں۔ پھلوں، سبزیوں پر اگر لیموں یا سرکے کا اسپرے کردیا جائے تو فریج اور فریج کے باہر بھی زیادہ عرصے تک محفوظ رہیں گے اور ان کی ظاہری حالت بھی برقرار رہے گی۔

نرم سبزیاں پالک، پودینا وغیرہ براؤن پیپر، کچن ٹاول یا اخباری کاغذ میں لپیٹ کر سبزی والے خانے میں رکھیں۔ یہاں موجود ٹھنڈک ان کی تازگی کے لیے کافی ہوگی۔ زائد ٹھنڈک ان کے گلنے سڑنے اور خراب ہونے کا باعث بنتی ہے۔

ڈیپ فریزر یا ریفریجریٹر ایسی جگہ رکھیں جہاں ہوا کا گزرہو اور یہ دیوار سے بھی ذرا فاصلے پر رکھیں۔ پاور پلگ کی بھی دیکھ بھال کرتی رہیں۔ ہفتے میں ایک بار فریج ضرور صاف کریں۔ فریج  میںگرم اشیا رکھنے سے پرہیز کریں بلکہ انھیں پہلے ٹھنڈا کرلیں پھر رکھیں۔ گوشت کو دھوکر نہ فریز کریں ورنہ زہریلا ہونے اور پھپھوندی لگنے کا خطرہ ہوگا۔

فریج میں رکھے جانے والے برتن وزنی نہیں ہونے چاہییں۔ ہلکے پلاسٹک کے ہوا بند جار، ڈبے، کٹورے، پیالے، یا سلور کے برتن استعمال کریں۔ پانی کی بوتلوں پر ڈھکن ہونا چاہیے۔

لائٹ جانے کے بعد فریج کو نہ کھولیں، بار بار پانی کی بوتلوں کو نکالنے کے لیے فریج نہ کھولیں ورنہ وہ اشیا کو درکار صحیح ٹھنڈک نہ دے سکے گا۔ پانی کے لیے کولر میں برف ڈال کر استعمال کریں۔

بوتلوں میں رکھی گئی اشیا، مثلاً لہسن ادرک کا پیسٹ، کیچپ، چٹنیاں وغیرہ چھوٹی اور پلاسٹک کی بوتلوں میں دروازے میں بنی شیلف میں رکھیں۔ یاد رکھیں یہ بوتلیں ہوا بند ہونی چاہییں۔ یہ بھی یاد رہے کہ ہر چیز فریج یا فریزر میں محفوظ نہ کریں بلکہ جن اشیا کو منجمد رکھنا ضروری ہے کوشش کریں کہ انہی کو فریز کریں بقیہ چیزوں کو تازہ استعمال کریں تاکہ ان کے اصل ذائقوں کا لطف اٹھاسکیں۔

فریج اور فریزر سے باہر اشیاء کی حفاظت:
انڈوں کو نمک میں دباکر رکھیں یا پانی میں ڈال کر رکھیں اور روز ان کا پانی بدل دیں تو یہ کئی دن تک گرمیوں میں بھی خراب نہ ہوںگے۔ انڈوں پر اگر تیل مل کر ٹھنڈی جگہ پر رکھا جائے تو بھی یہ دیر تک خراب نہ ہوںگے۔ خمیر اٹھنے والی اشیا کو اونچی جگہ نہ رکھیں بلکہ فرش پر ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔ اچار میں سرکہ یا لیموں کا رس ڈال کر اس کے برتن کے منہ کو سختی سے بند رکھیں تو مہینوں خراب نہ ہوگا۔ اسی طرح سے چٹنی، سرکہ سوس وغیرہ کی بوتلوں کے کارک مضبوطی سے بند کرکے انھیں پانی سے بھرے برتن میں رکھیں اور روز پانی بدلتی رہیں تو یہ ہفتہ دس دن خراب نہ ہوںگی۔

سبزیوں اور پھلوں کو فریج سے باہر عام خاکی کاغذ پر رکھیں اور جب جب یہ مرجھائی نظر آئیں نمک ملے پانی، سرکہ یا لیموں ملے پانی کا اسپرے کردیں ہفتہ بھر تازہ رہیںگی۔ آلو، پیاز، لہسن کو فرش پر خاکی کاغذ بچھاکر ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔ ٹماٹروں کو نمک ملے پانی میں ڈبوکر رکھیں یہ دیر تک سخت اور تازہ رہیںگے۔

ہرے مسالے ٹشو پیپر، کچن ٹاول، ململ کے کپڑے، براؤن پیپر یا اخبار میں رکھیں اور جب کاغذ خشک نظر آئے اس پر اسپرے کی بوتل سے تھوڑا پانی چھڑک دیں۔ دودھ کو بار بار ابال کر برتن کو پانی سے بھرے برتن میں رکھیں۔

 گوشت، مچھلیکو محفوظ کرنے کے لیے:
مچھلی کا پیسٹ اچھی طرح صاف کرکے یا قتلے دھوکر خشک کرلیں پھر اس میں لاہوری نمک لگادیں اور ململ کے کپڑے میں لپیٹ کر پسے ہوئے کوئلے میں دبادیں۔ مچھلی کو تیل اور نمک لگاکر دھوپ میں سکھالیں اسی طرح گوشت کو بھی محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔

گوشت کو نمک اور ہلدی ملاکر پانی میں ابال لیں اور پانی خشک کرکے پانی سے بھرے ٹب میں ڈھانپ کر رکھیں۔ بار بار گرم کرنے سے بھی گوشت تازہ رہے گا۔ ململ کے کپڑے میں لپیٹ دیں اور نمک، گڑ، لیموں یا سرکہ گوشت میں لگاکر اسے کسی بھاری پتھر یا برتن کے نیچے دبادیں تاکہ سارا پانی نکل جائے پھر اسے کوکر میں یا کسی برتن میں ڈال کر چولہے پر مزید خشک کریں اور پکاتے وقت نیم گرم پانی سے دھولیں۔ سرکہ ملے پانی اور ململ کے کپڑے میں لپیٹ دینے سے بھی گوشت جلد خراب نہ ہوگا۔

آٹے کو باہر دیر تک محفوظ رکھنے کے لیے اس پر گھی لگادیں، ململ کا گیلا کپڑا ڈال دیں اور فرش پر رکھیں۔ گوندھا آٹا مٹی کے کونڈے میں رکھیں تو خمیر نہ اٹھے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔