فنی تعلیم کے ذریعے لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کررہے ہیں!!

 رواں سال پاکستان کی پہلی ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل یونیورسٹی قائم ہو جائے گی:چیئر مین ٹیوٹا عرفان قیصر شیخ کی ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں گفتگو

 رواں سال پاکستان کی پہلی ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل یونیورسٹی قائم ہو جائے گی:چیئر مین ٹیوٹا عرفان قیصر شیخ کی ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں گفتگو

1999ء میں قائم ہونے والا ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ کا ادارہ ’’ٹیوٹا‘‘ ، طلباء و طالبات کو ہنر کی تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے موثر کام کررہاہے۔ اس ادارے میں پڑھائے جانے والے کورسز اور سکھائے جانے والے ہنر کی ملک و بیرون ملک بہت ڈیمانڈ ہے لہٰذا ان کورسز کی تعلیم کے بعد طلبہ اپنا بہتر روزگار کما سکتے ہیں۔ ہنر کی تعلیم کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ٹیوٹا پنجاب کے چیئرمین عرفان قیصر شیخ کو ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں مدعو کیا گیا جہاں ان سے سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ فورم کی رپورٹ نذر قارئین ہے۔

چند تعلیمی اداروں کے علاوہ ہمارے ملک کے روایتی تعلیمی نظام کا معیار اچھا نہیں ہے اور غالباََ یہ فرسودہ ہوچکا ہے جس کے درست نتائج نہیں مل رہے۔ 25سے 30 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے 80 فیصد خاندان اپنے بچوں کو ان تعلیمی اداروں میں تعلیم نہیں دلوا سکتے۔ اگر وہ کسی طرح انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کر دیتے ہیں تو صورتحال یہ ہے کہ لاکھوں روپے کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کے بعد گریجوایشن کرنے والے صرف 25فیصد طلبہ کو ملازمت ملتی ہے جبکہ ان کی تنخواہ بھی کم ہوتی ہے۔ افسوس ہے کہ گریجوایشن پاس نوجوان 15ہزار روپے ماہانہ پر ملازمت کرنے کیلئے تیار ہیں۔

اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے منصوبہ بندی کی کہ روایتی تعلیم پر والدین کے لگنے والے لاکھوں روپے بچائے جائیں اور بچوں کو ایسی تعلیم دی جائے جس سے وہ چند ماہ بعد اپنا روزگار کما سکیں۔ اس ویژن کے تحت ہم طلبہ کو مفت اور معیاری ٹیکنیکل و ووکیشنل ٹریننگ فراہم کررہے ہیں جس کے بعدوہ 6ماہ یا ایک برس میں اپنا روزگار کمانے کے قابل ہوجاتے ہیں جبکہ ان کی کم از کم تنخواہ 22 ہزار روپے ماہانہ ہے۔ گزشتہ چالیس برسوں میں جاپان، جرمنی اور چین نے اپنے لوگوں کو ٹیکنیکل اور ووکیشنل ٹریننگ فراہم کرکے ترقی کی اور اب ہم بھی اسی ماڈل کو اپنا رہے ہیں۔

ٹیوٹا 1999ء میں قائم ہوا ۔اس ادارے کو 2014ء تک سالانہ 200 کروڑ روپے کا ڈویلپمنٹ بجٹ ملتا تھاجس کے ذریعے گزشتہ 14 برس میں00 4 کالج قائم کیے گئے ۔ میں نے چارج سنبھالنے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب سے کہا کہ میں دیواروں اور مشینری پر مزید پیسہ لگانے کے بجائے لوگوں پر رقم خرچ کرنا چاہتا ہوں۔ ان کی رضامندی سے ڈویلپمنٹ کا یہ بجٹ طلبہ پر خرچ کیا جا رہاہے جس کے بعد سے اداروں میں دو اور تین شفٹوں میں کو رسز کرائے جارہے ہیں جن کا دورانہ 6ماہ سے ایک سال ہے۔ 2014ء تک طلبہ کی انرولمنٹ 58 سے 65 ہزار تھی جبکہ ہماری موثرپلاننگ سے ایک سال میں یہ تعداد 1 لاکھ 98 ہزار ہو چکی ہے۔ ہم نے ڈویلپمنٹ بجٹ سے طلبہ کو1ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دینا شروع کیا تاکہ ان کے ٹرانسپورٹ و دیگر اخراجات پورے ہوسکیں۔

اس طرح ایک لاکھ 25 ہزار بچوں کی تعلیم پر ایک ارب 30کروڑ روپے لاگت آئی۔اس کے علاوہ ہم نے اپنے ڈویلپمنٹ بجٹ میں سے 50کروڑ روپے اخوت فاؤنڈیشن کو دیئے جو طلبہ کو 3 برس کیلئے آسان اقساط پر بلاسود قرضے جاری کررہا ہے جبکہ اس کے چارجز بھی ہم ادا کررہے ہیں۔ اس طرح کوئی بھی طالب علم ہنر کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنا کاروبار باآسانی کرسکتا ہے۔ اس قرضے کے لیے ٹیوٹا کہ تمام پاس شدہ طلبہ درخواست دے سکتے ہیں جبکہ جانچ پڑتال کے بعد اخوت فاؤنڈیشن انہیں قرضے جاری کرتا ہے۔ اب تک 65کروڑ روپے اس حوالے سے دیئے جاچکے ہیں جبکہ ہم اس رقم کو 1 ارب تک بڑھائیں گے۔

ٹیوٹا سارک ممالک میں ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ٹریننگ کے حوالے سے سب سے بڑا ادارہ ہے۔ٹیوٹا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، ہاسپی ٹیلیٹی، چینی زبان، سکیورٹی گارڈ، بیوٹیشن و فیشن ڈیزائننگ، کنسٹرکشن، الیکٹریشن و ریپئرنگ اور ڈرائیونگ کے شعبوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے کیونکہ مقامی و عالمی مارکیٹ میں ان کی ڈیمانڈ زیادہ ہے۔ہم نے مائیکرو سافٹ کے ساتھ سالانہ 30 ہزار طلبہ کا معاہدہ کیا ہے، ان کا امتحان بھی مائیکروسافٹ لے گا اور سرٹیفکیٹ بھی وہی جاری کرے گا۔ مائیکرو سافٹ کی سرٹیفیکیشن کی ڈیمانڈ 110 ڈالر فی بچہ تھی جسے میں نے 8ماہ کی بات چیت سے ساڑھے 9ڈالر فی بچہ کرائی ہے جبکہ اب تک 30 ہزار بچوں کی سرٹیفکیشن ہوچکی ہے۔ ہاسپی ٹیلیٹی میں کافی سکوپ ہے۔ ہر جگہ کافی شاپس و ریستوران کھل چکے ہیں۔ ہم نے اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے دنیا کی بہترین فرم سٹی اینڈ گلز کے ساتھ 5ہزار بچوں کا معاہدہ کیا جس کے بعد ان کے ٹرینرز یہاں آکر بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں اور طلبہ اپنا بہترین روزگار کما رہے ہیں۔ سی پیک کے بعد چینی زبان کی بہت زیادہ ڈیمانڈ ہے ۔

80 بچوں سے اس کورس کا آغاز کیا گیا جبکہ اب تک 16ہزار بچے چینی زبان کی مفت تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔ ہمارے 26تعلیمی اداروں میں 40 کلاسیں پڑھائی جارہی ہیں اور اب چھوٹے شہروں میں بھی یہ کورس جلد شروع کیا جائے گا۔ چینی زبان سیکھنے کے بعد بچوں کو کم از کم 30ہزار ماہانہ تنخواہ پر ملازمت مل رہی ہے، اس میں ان کی تعلیم نہیں دیکھی جاتی بلکہ زبان پر عبور دیکھا جاتا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے ویژن کے مطابق اور سیکورٹی حالات کے پیش نظر ہم نے پنجاب حکومت کے تعاون سے سکیورٹی گارڈ کا کورس بھی شروع کرایا ہے۔ ہم نے پولیس، ریسکیو و دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ ملکر5ہفتوں کا خصوصی کورس ڈیزائن کیا۔ ان سکیورٹی گارڈز کو300 راؤڈز رائفل اور پسٹل ، دوران تربیت بطور پریکٹیکل کرائے جاتے ہیں۔

ہم سالانہ 20ہزار لوگوں کو یہ ٹریننگ کرا رہے ہیں۔ انہیں ٹیوٹا کا سرٹیفکیٹ اور سپیشل برانچ سے کلیئرنس ملتی ہے جس کے بعد ان کی ملازمت یقینی ہے اور لوگ انہیں ترجیح دے رہے ہیں۔ ان سکیورٹی گارڈز کو ہنگامی حالات میںریزرو فورس کے طور پر استعمال کیا جاسکے گا۔خواتین کے لیے بیوٹیشن اور فیشن ڈیزائننگ کے کورس جبکہ خواجہ سرا کے لیے بھی کورسز تیار کیے گئے ہیں۔ ابھی لاہور، سرگودھا اور فیصل آباد میں خواجہ سرا کیلئے ٹرائل کورس چل رہے ہیں، نتائج دیکھتے ہوئے انہیں مزید بہتر بنایا جائے گا اور ان کا دائرہ کار بڑھائیں گے۔

ہم نے UPS ، موبائل، جنریٹر ریپئرنگ اور الیکٹریشن کا کورس شروع کرایا ہے کیونکہ اس میں بھی روزگار یقینی ہے۔ زراعت کے حوالے سے ٹنل فارمنگ جبکہ پنجاب یونیورسٹی آف اینیمل سائنسز کے ساتھ ملکر قصاب کا کورس بھی شروع کرایا گیا ہے۔ عمارتوں کی پینٹنگ ، ویلڈنگ، 3D ویلڈنگ اور کنسٹرکشن کے کورسز بھی شروع کیے گئے ہیں کیونکہ ملک اور بیرون ملک ان کی ضرورت ہے جبکہ ہمیں ملائشیا، مڈل ایسٹ، سنگاپور و دیگر ممالک سے ان کی ڈیمانڈ آرہی ہے۔ہم نے ڈرائیونگ کورس بھی شروع کرائے ہیں۔ اس حوالے سے “Careem” کے ساتھ ہم نے 5 ہزار ڈرائیورز کا معاہدہ کیا ہے جنہیں25ہزار کم از کم تنخواہ اور بونس ملے گا۔ پہلی مرتبہ خواتین کو ڈرائیونگ کی تربیت دی جارہی ہے اور ان کے لیے ڈرائیونگ سکول قائم کیے گئے ہیں۔

ستمبر 2014ء میں میرے چارج سنبھالنے کے بعد اب تک ادارے میں 70فیصد بہتری آچکی ہے۔ کورس پلاننگ سے لے کر ٹریننگ تک عالمی ٹرینرز کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں جبکہ کوالٹی کو مزید بہتر بنایا جارہا ہے۔ عالمی اداروں کی مشاورت سے عالمی معیار کے مطابق کورس پلاننگ کی جارہی ہے مگر اس حوالے سے مقامی بزنس کمیونٹی کو بھی آن بورڈ لیا گیا ہے تاکہ ان کی ڈیمانڈ کے مطابق طلبہ کو تربیت دی جائے اورملازمت یقینی بنائی جائے۔ اس وقت 22 انڈسٹریز کے ساتھ معاہدہ ہوچکا ہے، ان کی ڈیمانڈ کے مطابق خصوصی کورس کروائے جارہے ہیں، ان کی فیکٹریوں میں طلبہ کی ٹریننگ ہوتی ہے جبکہ 6ماہ بعد ان کی ملازمت کی گارنٹی بھی ہے اور اب تک 28ہزار بچے ان انڈسٹریز میں ملازمت حاصل کرچکے ہیں۔ ہم نے اس معاہدے میں کم از کم تنخواہ20 سے 22 ہزار روپے طے کی ہے۔ ہماری 60فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، اس لیے ہم یوتھ پر فوکس کررہے ہیں اور انہیں ہنر مند بنانے پر کام جاری ہے۔ ملازمت کے ساتھ ساتھ انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے آسان اقساط پر بلا سود قرضے بھی فراہم کیے جارہے ہیں۔

بے روزگاری مسائل کی جڑ ہے۔ میں نے عالمی اداروں سے کہا کہ دہشت گردی و دیگر چیزوں پر زیادہ پیسہ خرچ کرنے کے بجائے اس طرف توجہ دیں اور لوگوں کے روزگار کی فراہمی سمیت ان کی فلاح کے کام کریں۔ آج صورتحال یہ ہے کہ عالمی ادارے ہمار ساتھ تعاون کرہے ہیں۔ پہلی مرتبہ ورلڈ بینک نے 50ملین ڈالر کی گرانٹ ٹیوٹا کے لیے دی ہے جبکہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور جیپنیز انوسٹمنٹ بینک (JICA) نہ صرف ہمیں گرانٹ دے رہے ہیں بلکہ ہمارے اداروں میں جدید لیب و دیگر سہولیات بھی فراہم کررہے ہیں، ہم وزیراعلیٰ پنجاب کے ویژن کے مطابق بہترین کام کررہے ہیں اور اسے مزید بہتر بنائیں گے۔ اب ہم چین کے تعاون سے پاکستان کی پہلی ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل یونیورسٹی لاہور میں قائم کرنے جارہے ہیں جو رواں سال کے اختتام پر کام شروع کردے گی۔ ابتداء میں 6فیلڈز کی تعلیم دی جائے گی جس میںآئی ٹی، آٹو موبائیل،سول، انجینئرنگ، فیشن ڈیزائننگ اور چینی زبان شامل ہیں۔

اس یونیورسٹی کے پیچھے ہمارا مقصد یہ ہے کہ لوگ ٹیوٹا سے ابتدائی کورسز کرنے کے بعد اس میں پروفیشنل ڈگری حاصل کر سکیں۔ ابتداء میں 2800 طلبہ کو اس یونیورسٹی میں تعلیم دی جائے گی جس میں سے 80 فیصد کوٹہ ٹیوٹا کے طلبہ جبکہ 20فیصد دیگر کالجوں کے طلبہ کیلئے ہوگا اور داخلے میرٹ پر ہوں گے۔ ہماری خواہش ہے کہ 9 ڈویژنز میں یہ یونیورسٹیاں قائم کی جائیں۔ آئندہ دو برسوں میں 4ڈویژنز میں یہ یونیورسٹیاں قائم کردی جائیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔