لاپتہ اور بدامنی کے شکار افراد کے پسماندگان کا سروے کیا جائے، سندھ ہائیکورٹ

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 22 فروری 2013
سماعت کے موقع پر بیت المال پاکستان کے وکیل  نے  بینچ کو بتایا کہ بیت المال کی جانب سے لاپتہ افرادکے 7 مستحق خاندانوں کو معاوضہ ادا کیا جارہا ہے۔ فوٹو: فائل

سماعت کے موقع پر بیت المال پاکستان کے وکیل نے بینچ کو بتایا کہ بیت المال کی جانب سے لاپتہ افرادکے 7 مستحق خاندانوں کو معاوضہ ادا کیا جارہا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے چیف سیکریٹری سندھ کو 2کمیٹیاں تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے جو لاپتہ افراد ، ٹارگٹ کلنگ اور قتل عام کا شکار شہریوں کا سروے کرکے متاثرہ خاندانوں کی ماہانہ مالی امداد کی سفارش کرے۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے جمعرات کو ہیومن رائٹس اینڈ سول لبرٹیز ایسوسی ایشن کی جانب سے سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کی ، سماعت کے موقع پر بیت المال پاکستان کے وکیل  نے  بینچ کو بتایا کہ بیت المال کی جانب سے لاپتہ افرادکے 7 مستحق خاندانوں کو معاوضہ ادا کیا جارہا ہے جس میں تعلیم و صحت کے اخراجات شامل ہیں۔

5

انھوں  نے تجویز پیش کی کہ وفاق کی طرز پر سندھ میں بھی وفاق کی سرپرستی میں  ایک کمیٹی تشکیل دیدی جائے جس میں بیت المال، وزارت انسانی حقوق ، ہوم ڈپارٹمنٹ سندھ اور محکمہ سماجی بہبود کے نمائندے شامل ہوں، عدالت نے اس تجویز کو سراہتے ہوئے منظور کرلیا اور  چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ بیت المال، ہوم ڈپارٹمنٹ اورمحکمہ سوشل ویلفیئر کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے جو سروے کرکے مستحق خاندانوں کی فہرست تیار کرے، فاضل بینچ  نے آبزروکیاکہ کراچی میں امن وامان کی بدترین  صورتحال کا شکار ہونے والے کراچی کے شہری دردناک المیے سے دوچار ہیں۔

لوگ اندھی گولیوں کانشانہ بن جاتے ہیں اور ان کے اہل خانہ کی کفالت کرنے والاکوئی نہیں ہوتا، فاضل بینچ نے ہدایت کی کہ کراچی کی بدامنی کے شکار افراد کے اہل خانہ کی کفالت کیلیے بھی کمیٹی تشکیل دی جائے ،عدالت نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ اس ضمن میں پولیس بھی معاونت کرے، عدالت نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ دونوں کمیٹیوں کے اجلاس منعقد کرکے تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے،درخواست میں مختلف وزارتوں کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ درجنوں افراد لاپتہ ہیں جبکہ ان کے اہل خانہ کسمپرسی کی زندگی گزارہے ہیںعدالت نے سماعت 7جولائی تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔