خطے میں بھارتی بالا دستی قبول نہیں، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی

ویب ڈیسک  بدھ 20 ستمبر 2017
پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے تحفظ پر کوئی سوال ہی نہیں، وزیراعظم۔ فوٹو: سی ایف آر

پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے تحفظ پر کوئی سوال ہی نہیں، وزیراعظم۔ فوٹو: سی ایف آر

نیویارک: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں بھارت کا کوئی کردار نہیں جب کہ خطے میں بھارتی بالا دستی قبول نہیں ہے۔

کونسل آن فارن ریلیشنز نیویارک میں سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حق میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی لیکن پاک افغان سرحد پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی نہ ہونے کا فائدہ منشیات اسمگلرز اٹھا رہے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیوکلیئر پروگرام عالمی اصولوں کے عین مطابق ہے، پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے تحفظ پر کوئی سوال ہی نہیں کیونکہ ہم ایٹمی اثاثوں کا مضبوط کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم رکھتے ہیں، وقت نے ثابت کیا کہ ہم ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق ہم انتہائی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین میں وزیراعظم کا کردار واضح ہے، پاکستان میں وزیراعظم اکیلے کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا جب کہ قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے قانون سازی کی جا رہی ہے۔

وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ہمیں عالمی امداد نہیں بلکہ عالمی منڈیوں تک رسائی چاہیئے۔ بھارت کے حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بھارت کنٹرول لائن پر جارحیت کر رہا ہے اور بھارتی افواج کشمیر میں نہتے عوام پر مظالم جاری رکھے ہوئے ہے لیکن پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: وزیراعظم کی امریکی نائب صدر سے ملاقات، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نہیں سمجھتے افغانستان میں بھارت کا کوئی کردار ہے اور پاکستان کو خطے میں بھارتی بالادستی کسی صورت قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لئے افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں کیونکہ افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے جب کہ سی پیک منصوبہ اقتصادی ترقی کا اہم ذریعہ ہے۔

قبل ازیں نیویارک میں پاک امریکا بزنس کونسل سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ  2013 میں جب حکومت سنبھالی تو حالات بہت مشکل تھے اور پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بے پناہ جانی و مالی نقصانات اٹھائے لیکن پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اہم کامیابیاں حاصل کیں اور آج پاکستان کی شرح نمو5.3 فیصد تک پہنچ چکی ہے جب کہ گزشتہ 4 سالوں میں توانائی کے شعبے میں بہت سے اقدامات کئے۔ اس کے علاوہ حکومتی اقدامات کے باعث ہی پاکستان اسٹاک ایکسچینج دنیا کی بہترین مارکیٹس میں سے ایک بن چکی ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امن اور جمہوریت کا ماحول چل رہا ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے ماحول سازگار ہے لہذا امریکی کمپنیاں پاکستان میں معاشی مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی لیکن عالمی میڈیا پاکستان کی درست صورتحال نہیں دکھا رہا جب کہ پاکستان دہشت گردی کےخلاف جنگ میں اتحادی ہے اور امریکی صدر کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ افغانستان کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افغان مسئلے کے حل کے لئے امریکا کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

شمالی کوریا کے نیوکلیئر پروگرام پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے نیوکلیئرپروگرام میں شمالی کوریا کی مدد نہیں کی جب کہ شمالی کوریا کے میزائل تجربوں پر تشویش ہے۔ وزیراعظم نے بھارت کو پاکستان کےلیے خطرہ قرار دیا۔

واضح رہے کہ وزیراعظم ان دنوں نیویارک میں موجود ہیں جہاں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس جاری ہے اور وزیراعظم پاکستان کل بروز جمعرات جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔