محکمہ تعلیم، اے جی سندھ نے سیکڑوں و ملازمین کی تنخواہیں روک لیں

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 22 فروری 2013
غیرقانونی بھرتیوں کیخلاف اینٹی کرپشن کی تحقیقات پراکائونٹنٹ جنرل کا اقدام، ملازمین تنخواہوں کے حصول کیلیے پریشان فوٹو: وکی پیڈیا

غیرقانونی بھرتیوں کیخلاف اینٹی کرپشن کی تحقیقات پراکائونٹنٹ جنرل کا اقدام، ملازمین تنخواہوں کے حصول کیلیے پریشان فوٹو: وکی پیڈیا

کراچی: کراچی میں محکمہ تعلیم میں بڑے پیمانے پر مجازاتھارٹی کی منظوری کے بغیر مختلف اسامیوں پر بھرتیوں کی تحقیقات شروع ہونے کے بعد اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ نے اعلیٰ حکام کی ہدایت پر 1500 سے زائد ملازمین کی تنخواہیں روک لی ہیں جس کی وجہ سے یہ ملازمین تنخواہوں کے حصول کے لیے سخت پریشان ہیں۔

ذرائع کے مطابق صوبے کی مجازاتھارٹی کی جانب سے محکمہ تعلیم  کراچی میں مختلف اسامیوں پر 2000 سے زائد ملازمین کی بھرتیوں کی تحقیقات اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کررہا ہے۔ ان بھرتیوں کی تحقیقات کے باعث اے جی سندھ کو محکمہ تعلیم کی جانب سے ارسال ایک خط میں کہا گیا ہے کہ صرف انھی ملازمین کو تنخواہیں جاری کی جائیں جن کی کلیئرنس محکمہ اینٹی کرپشن اور ڈائریکٹریٹ آف اسکولز کراچی دے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن نے محکمہ تعلیم سے نئی بھرتیوں کے حوالے سے تمام ریکارڈ طلب کرلیاہے، ادھر اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ نے ان بھرتیوں کی تحقیقات کے سبب ملازمین کے تنخواہوں کے مالیاتی بل کلیئر کرنے کا کام عارضی طور پر روک دیا ہے۔

9

اے جی سندھ کے پاس کراچی کے محکمہ تعلیم میں بھرتی ہونے والے ملازمین کی کوئی تصدیق شدہ فہرست موجود نہیں۔ اے جی سندھ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کو یاددہانی کے5 خطوط ارسال کیے گئے کہ جنوری 2012 سے اب تک بھرتی کیے گئے ملازمین کی فہرست مہیا کی جائے لیکن اب تک محکمہ تعلیم نے تصدیق شدہ فہرست اے جی سندھ کو نہیں بھیجی جس کے باعث سیکڑوں ملازمین کی تنخواہیں التوا کا شکار ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان بھرتیوں کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد تصدیق شدہ فہرست مرتب کی جائے گی اس کے بعد ان ملازمین کو تنخواہیں جاری کی جائیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔