- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش دھماکا؛ 2 افراد جاں بحق
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
نئے صوبے کے بل پر رپورٹ سینیٹ میں پیش، رضا ربانی کا اختلافی نوٹ
اسلام آباد: سینیٹ میں بہاولپور جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلیے آئین میں 24 ویں ترمیم کے بل پر قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔
رپورٹ میں پیپلزپارٹی کے رکن میاں رضا ربانی کا 4 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ بھی شامل ہے۔ جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ سید نیئر بخاری کی صدارت میں ہوا۔ پنجاب میں نئے صوبے کے قیام کیلیے آئینی ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ سینیٹر محمد کاظم خان نے پیش کی، رپورٹ پر بحث آئندہ اجلاس میں کی جائیگی۔ رضا ربانی نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ اس وقت ملک نئے صوبوں کا متحمل نہیں ہوسکتا، الیکشن میں نئے صوبے کا معاملہ سیاسی نعرے کے طور پر استعمال کیا جائیگا اور اس سے سیاسی افراتفری پھیلے گی، پانی اورقدرتی وسائل کی تقسیم جیسے ایشوزایک بار پھر کھڑے ہو جائینگے ۔
رضاربانی نے مزید لکھا ہے کہ اگر انتظامی بنیاد پر صوبہ بنایا گیا تو پھر وفاق کے ڈھانچے پر نظر ثانی کرنی پڑیگی، سول سروس کا نیا سٹرکچر بنانا پڑے گا، معاشی طور پر کمزور صوبہ وفاق پر بوجھ بنے گا، 18 ترمیم کی روشنی میں اختیارات کی منتقلی کا عمل بھی متاثر ہو گا، وفاقی ڈھانچے پر پنجاب کا غلبہ مزیدبڑھ جائیگا اورسینیٹ بھی اپنی افادیت کھو دیگا، بلوچستان میں علیحدگی پسند قوتوںکے عزائم کوتقویت ملے گی، نئے صوبے کے معاملے پر مزید مشاورت کی ضرورت ہے۔ دریں اثنا پیپلز پارٹی کے چیف وہپ اسلام الدین شیخ کی درخواست پر چیئرمین نے تلافی برائے کم نمائندگی آرڈیننس 2012 میں توسیع پر غور موخر کر دیا ۔
اجلاس کے ایجنڈے میں صرف 2 آئٹم شامل تھے جن میں 24 ویں ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ اور تلافی برائے کم نمائندگی آرڈیننس مزید توسیع کی قرارداد شامل تھی، دونوں آئٹم نمٹنے کے بعد چیئر مین نے اجلاس آج جمعہ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دیا، اجلاس کی پوری کارروائی صرف 20 منٹ جاری رہی۔ ایم کیو ایم کے رکن عبدالحسیب نے ایجنڈا مختصر ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس ایجنڈا نہیں تو عوام کے لاکھوں روپے خرچ کرکے اجلاس کیوں بلایا جاتا ہے۔
قبل ازیں چیئرمین نے پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر مختار دھامرہ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی کیخلاف تحریک استحقاق متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دی گئی۔ اے این پی کے سینیٹر شاہی سید نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انسداد دہشتگردی کیلیے قانون سازی پر متفق ہونا چاہیے، حکومت کرپشن کے خاتمے کیلیے پہلے احتساب بل لائے، اجلاس کے دوران فاروق ایچ نائیک اور میاں رضا ربانی قائد حزب اختلاف سینیٹر اسحق ڈار کی نشست پر گئے اور ان سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔