- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
نئے صوبے کے بل پر رپورٹ سینیٹ میں پیش، رضا ربانی کا اختلافی نوٹ
اسلام آباد: سینیٹ میں بہاولپور جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کیلیے آئین میں 24 ویں ترمیم کے بل پر قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔
رپورٹ میں پیپلزپارٹی کے رکن میاں رضا ربانی کا 4 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ بھی شامل ہے۔ جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ سید نیئر بخاری کی صدارت میں ہوا۔ پنجاب میں نئے صوبے کے قیام کیلیے آئینی ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ سینیٹر محمد کاظم خان نے پیش کی، رپورٹ پر بحث آئندہ اجلاس میں کی جائیگی۔ رضا ربانی نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ اس وقت ملک نئے صوبوں کا متحمل نہیں ہوسکتا، الیکشن میں نئے صوبے کا معاملہ سیاسی نعرے کے طور پر استعمال کیا جائیگا اور اس سے سیاسی افراتفری پھیلے گی، پانی اورقدرتی وسائل کی تقسیم جیسے ایشوزایک بار پھر کھڑے ہو جائینگے ۔
رضاربانی نے مزید لکھا ہے کہ اگر انتظامی بنیاد پر صوبہ بنایا گیا تو پھر وفاق کے ڈھانچے پر نظر ثانی کرنی پڑیگی، سول سروس کا نیا سٹرکچر بنانا پڑے گا، معاشی طور پر کمزور صوبہ وفاق پر بوجھ بنے گا، 18 ترمیم کی روشنی میں اختیارات کی منتقلی کا عمل بھی متاثر ہو گا، وفاقی ڈھانچے پر پنجاب کا غلبہ مزیدبڑھ جائیگا اورسینیٹ بھی اپنی افادیت کھو دیگا، بلوچستان میں علیحدگی پسند قوتوںکے عزائم کوتقویت ملے گی، نئے صوبے کے معاملے پر مزید مشاورت کی ضرورت ہے۔ دریں اثنا پیپلز پارٹی کے چیف وہپ اسلام الدین شیخ کی درخواست پر چیئرمین نے تلافی برائے کم نمائندگی آرڈیننس 2012 میں توسیع پر غور موخر کر دیا ۔
اجلاس کے ایجنڈے میں صرف 2 آئٹم شامل تھے جن میں 24 ویں ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ اور تلافی برائے کم نمائندگی آرڈیننس مزید توسیع کی قرارداد شامل تھی، دونوں آئٹم نمٹنے کے بعد چیئر مین نے اجلاس آج جمعہ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کر دیا، اجلاس کی پوری کارروائی صرف 20 منٹ جاری رہی۔ ایم کیو ایم کے رکن عبدالحسیب نے ایجنڈا مختصر ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس ایجنڈا نہیں تو عوام کے لاکھوں روپے خرچ کرکے اجلاس کیوں بلایا جاتا ہے۔
قبل ازیں چیئرمین نے پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر مختار دھامرہ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی کیخلاف تحریک استحقاق متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دی گئی۔ اے این پی کے سینیٹر شاہی سید نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انسداد دہشتگردی کیلیے قانون سازی پر متفق ہونا چاہیے، حکومت کرپشن کے خاتمے کیلیے پہلے احتساب بل لائے، اجلاس کے دوران فاروق ایچ نائیک اور میاں رضا ربانی قائد حزب اختلاف سینیٹر اسحق ڈار کی نشست پر گئے اور ان سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔