- اڈیالہ میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات جاری
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
گندے ٹوائلٹ پیپر سے صاف بجلی کا حصول
ایمسٹرڈیم: ٹوائلٹ پیپر کے تصور ہی سے عام لوگوں کو گھن آنے لگتی ہے مگر اب یورپی سائنسدانوں نے ایک ایسا طریقہ ایجاد کرلیا ہے جس کی مدد سے استعمال شدہ ٹوائلٹ پیپر سے صاف ستھری بجلی بنائی جاسکتی ہے۔
ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم اور یونیورسٹی آف اترخت میں کیمیادانوں کی مشترکہ ٹیم نے دو مرحلوں پر مشتمل یہ طریقہ وضع کیا ہے جس میں سب سے پہلے نکاسی کے پانی سے استعمال شدہ اور گندے ٹوائلٹ پیپرز جمع کیے جاتے ہیں جنہیں خشک کرنے کے بعد ایک خاص چیمبر میں پہنچادیا جاتا ہے۔
اس چیمبر میں 900 ڈگری سینٹی گریڈ پر خشک ٹوائلٹ پیپر کو اتنا گرم کیا جاتا ہے کہ اس میں سے باقی ماندہ نمی، راکھ اور ٹار وغیرہ جیسے اجزاء الگ ہوجاتے ہیں اور صرف گیس باقی رہ جاتی ہے جس کا بیشتر حصہ میتھین، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور کاربن مونو آکسائیڈ پر مشتمل ہوتا ہے۔
دوسرے مرحلے میں ان گیسوں کو اسی درجہ حرارت پر ایک خاص طرح کے سالڈ آکسائیڈ فیول سیلز میں پہنچادیا جاتا ہے جہاں ان سے بجلی بنائی جاتی ہے جس کے نتیجے میں بہت کم آلودگی خارج ہوتی ہے۔ فیول سیل سے خارج ہونے والی حرارت بھی ضائع نہیں کی جاتی بلکہ اسے دوبارہ استعمال کرتے ہوئے، پہلے مرحلے میں درکار گرمی کی بیشتر ضرورت پوری کی جاتی ہے۔
ٹوائلٹ پیپر سے بجلی بنانے کا یہ طریقہ ایک طرف کم خرچ ہے تو دوسری جانب ماحول دوست بھی کیونکہ اس سے بجلی پیدا کرنے کے نتیجے میں 6 گنا کم کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔ اس ایجاد کی تفصیلات ’’انرجی ٹیکنالوجی‘‘ نامی ریسرچ جرنل کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں جبکہ اسے ایجاد کرنے والے ماہرین اب اس ٹیکنالوجی کا پیٹنٹ حاصل کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔