گندے ٹوائلٹ پیپر سے صاف بجلی کا حصول

ویب ڈیسک  ہفتہ 23 ستمبر 2017
نئی ٹیکنالوجی کے تحت ٹوائلٹ پیپر سے بجلی بنانے پر 6 گنا کم کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔ (فوٹو: فائل)

نئی ٹیکنالوجی کے تحت ٹوائلٹ پیپر سے بجلی بنانے پر 6 گنا کم کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔ (فوٹو: فائل)

ایمسٹرڈیم: ٹوائلٹ پیپر کے تصور ہی سے عام لوگوں کو گھن آنے لگتی ہے مگر اب یورپی سائنسدانوں نے ایک ایسا طریقہ ایجاد کرلیا ہے جس کی مدد سے استعمال شدہ ٹوائلٹ پیپر سے صاف ستھری بجلی بنائی جاسکتی ہے۔

ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ایمسٹرڈیم اور یونیورسٹی آف اترخت میں کیمیادانوں کی مشترکہ ٹیم نے دو مرحلوں پر مشتمل یہ طریقہ وضع کیا ہے جس میں سب سے پہلے نکاسی کے پانی سے استعمال شدہ اور گندے ٹوائلٹ پیپرز جمع کیے جاتے ہیں جنہیں خشک کرنے کے بعد ایک خاص چیمبر میں پہنچادیا جاتا ہے۔

اس چیمبر میں 900 ڈگری سینٹی گریڈ پر خشک ٹوائلٹ پیپر کو اتنا گرم کیا جاتا ہے کہ اس میں سے باقی ماندہ نمی، راکھ اور ٹار وغیرہ جیسے اجزاء الگ ہوجاتے ہیں اور صرف گیس باقی رہ جاتی ہے جس کا بیشتر حصہ میتھین، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور کاربن مونو آکسائیڈ پر مشتمل ہوتا ہے۔

دوسرے مرحلے میں ان گیسوں کو اسی درجہ حرارت پر ایک خاص طرح کے سالڈ آکسائیڈ فیول سیلز میں پہنچادیا جاتا ہے جہاں ان سے بجلی بنائی جاتی ہے جس کے نتیجے میں بہت کم آلودگی خارج ہوتی ہے۔ فیول سیل سے خارج ہونے والی حرارت بھی ضائع نہیں کی جاتی بلکہ اسے دوبارہ استعمال کرتے ہوئے، پہلے مرحلے میں درکار گرمی کی بیشتر ضرورت پوری کی جاتی ہے۔

ٹوائلٹ پیپر سے بجلی بنانے کا یہ طریقہ ایک طرف کم خرچ ہے تو دوسری جانب ماحول دوست بھی کیونکہ اس سے بجلی پیدا کرنے کے نتیجے میں 6 گنا کم کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔ اس ایجاد کی تفصیلات ’’انرجی ٹیکنالوجی‘‘ نامی ریسرچ جرنل کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں جبکہ اسے ایجاد کرنے والے ماہرین اب اس ٹیکنالوجی کا پیٹنٹ حاصل کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔