این اے120 پر 12 فیصد ووٹوں کی تصدیق نہ ہونا تشویشناک ہے، الیکشن کمیشن

نمائندہ ایکسپریس  ہفتہ 23 ستمبر 2017
حکومت کوحلقہ بندیوں کیلیے خط لکھ دیا،سمندرپارپاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق نئے انتخابی قانون کے تحت فیصلہ ہوگا،سیکریٹری، بریفنگ

حکومت کوحلقہ بندیوں کیلیے خط لکھ دیا،سمندرپارپاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق نئے انتخابی قانون کے تحت فیصلہ ہوگا،سیکریٹری، بریفنگ

 اسلام آباد: سیکریٹری الیکشن کمیشن بابریعقوب فتح محمد نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اورسمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ سے متعلق نئے انتخابی قانون کے تحت فیصلہ ہوگا۔حکومت کوحلقہ بندیوں کیلیے خط لکھ دیا۔

قومی اسمبلی کے حلقہ120لاہورکے39پولنگ اسٹیشنز میں100بائیومیٹرک مشینوں کا تجربہ کیا گیا،12 فیصد ووٹوں کی تصدیق نہ ہونا تشویشناک ہے۔اس شرح کے مطابق عام انتخابات میں تصدیق نہ ہونے والے ووٹرزکی تعداد ایک کروڑ تک پہنچ سکتی ہے، اگر عام انتخابات میں بھی یہی صورتحال رہی تو اس پرسوالات اٹھیں گے۔این اے 120 میں ضمنی انتخاب کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بائیومیٹرک والے28 پولنگ اسٹیشنز پر ن لیگ جبکہ11 پر تحریک انصاف کامیاب ہوئی۔22 ہزار 181 ووٹرز نے ان مشینوں کا استعمال کیا،19ہزار520 ووٹرزکے انگوٹھوں کی تصدیق ہوسکی جو88 فیصد بنتی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ 12 فیصد ووٹرزکی تصدیق نہ ہونے کی وجہ نادرا ڈیٹا کی عدم دستیابی ہے، نادرا سے ملک بھرکے ووٹرزکی بائیومیٹرک تفصیلات مانگنے کا فیصلہ کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن این اے 4 پشاورکے ضمنی انتخاب میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کرے گا۔

ان تجربات کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ کینیا میں بائیومیٹرک مشینوں کا تجربہ ناکام رہا جس پر وہاں کی سپریم کورٹ نے بائیومیٹرک نظام کے تحت ہونے والے انتخابات مستردکر دیے۔بابریعقوب فتح محمدکا کہنا تھاکہ ہمیں اطلاع ہے کہ حکومت عبوری مردم شماری کی رپورٹ پر نئی حلقہ بندیوں کی اجازت کے لیے قانون سازی کر رہی ہے۔ حکومت کو نئی حلقہ بندیوں کے لیے مردم شماری رپورٹ جلد جاری کرنے کے لیے مراسلہ بھیج چکے ہیں۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ لاہور کے ضمنی ٕانتخاب کے دوران پاک فوج نے بہت محنت کی اور الیکشن کمیشن اور ووٹرزکی سہولت کے لیے کام کیا۔اے پی پی کے مطابق سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ این اے4 پشاور میں ضمنی انتخاب میں150 الیکٹرانکس مشینیں استعمال کی جائینگی۔ ڈی جی آئی ٹی الیکشن کمیشن خضر عزیز نے کہا کہ جن12 فیصد ووٹروںکی تصدیق نہیں ہوسکی اس کی وجہ ڈیٹا کی عدم دستیابی،سکن یا زخم کے نشانات تھے۔تمام مشینوں کے صبح سے شام تک استعمال کے باوجود 30 فیصد بیٹری باقی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔