وفاقی اور صوبائی ایچ ای سی میں سرد جنگ؛سندھ کے ہزاروں طلبا پس گئے

صفدر رضوی  ہفتہ 23 ستمبر 2017
داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی میں داخلہ پالیسی تبدیل،سرکاری اداروں کی لڑائی کا این ٹی ایس کومالی فائدہ ہوگا
 فوٹو: فائل

داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی میں داخلہ پالیسی تبدیل،سرکاری اداروں کی لڑائی کا این ٹی ایس کومالی فائدہ ہوگا فوٹو: فائل

 کراچی:  وفاقی اورصوبائی ایچ ای سی کے مابین جاری سرد جنگ میں کراچی سمیت پورے صوبے کے ہزاروں طلبا پس گئے ہیں۔

سندھ ایچ ای سی کی جانب سے صوبے کی جامعات کوفیڈرل ایچ ای سی کی ٹیسٹنگ سروس کے تحت داخلے دینے سے روکنے کے بعد سندھ کی یونیورسٹیزنے این ٹی ایس کارخ کرنا شروع کردیاہے اورداخلہ ٹیسٹ کی مفت سہولت سے فائدہ اٹھانے والے طلبا پرایک بارپھرداخلہ ٹیسٹ کی مدمیں اخراجات کابم گرادیا گیا ہے۔

داؤد یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے اپنی داخلہ پالیسی تبدیل کرتے ہوئے ایک بار پھر این ٹی ایس سے داخلہ ٹیسٹ کرانے کااعلان کردیاہے جس کے سبب ایچ ای سی کے ٹیسٹ میں بغیر کسی ادائیگی کے شریک طلبا اب کم از کم ڈیڑھ ہزارروپے اداکرنے کے بعد این ٹی ایس کے ٹیسٹ میں شریک ہونگے،2بڑے سرکاری اداروں کے مابین لڑائی میں سندھ کے طلبا کے متاثرہونے کے ساتھ ساتھ ایک نجی ادارے کوایک بارپھرمالی مفادات حاصل ہوگئے ہیں جبکہ سندھ میں بظاہر وفاقی ایچ ای سی کی جانب سے منعقدہ15ہزارسے زائد طلباکے داخلہ ٹیسٹ کی پوری مشق بظاہر رائیگاں چلی گئی ہے، مذکورہ صورتحال سندھ ایچ ای سی کی جانب سے جاری کیے گئے اس خط کے بعدپیداہوگئی ہے ۔

جس میں فیڈرل ایچ ای سی کی ٹیسٹنگ سروس کوقواعد وضوابط کے برخلاف قراردیتے ہوئے سندھ کی جامعات کواس کے تحت داخلے دینے سے روکاگیاہے یہ خط وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے منظورکردہ ایک سمری کے ضمن میں جاری کیاگیاہے جو سابق سیکریٹری سندھ ایچ ای سی نوید شیخ نے بھجوائی تھی اوراپنے ہی دورمیں اسے منظوربھی کرایا تاہم منظوری کردہ سمری کے ضمن میں نوٹیفیکیشن اورخط کے اجرا میں اس قدرتاخیرکی گئی کہ ایچ ای سی کی جانب سے منعقدہ انجینیئرنگ اورمیڈیکل کے داخلہ ٹیسٹ میں15ہزار طلبا شریک ہوگئے اورسندھ کی کئی ایک جامعات نے صوبے کے طلبا کواخراجات سے بچانے کے لیے اپنی داخلہ پالیسی اسی بنیادپرترتیب بھی دے دی تاہم نوید شیخ کے تبادلے کے بعد ان کی بھجوائی گئی سمری کے ضمن میں جوخط سندھ کی سرکاری جامعات کوجاری کیاگیا۔

اس کے بعد جامعات نے ایک بارپھراپنی داخلہ پالیسی تبدیل کرناشروع کردی۔ داؤد انجینیئرنگ یونیورسٹی کے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہاگیاہے کہ انتظامیہ نے حکومت سندھ کے ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سال 2017/2018 کے لیے داخلہ ٹیسٹ این ٹی ایس سے کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور یونیورسٹی کے نئے سیشن برائے2017-2018 کے لیے آئندہ ماہ اکتوبر میں داخلوں کا اعلان کیا جائے گا، این ٹی ایس ٹیسٹ منفی مارکنگ کی بنیاد پر لیا جائے گااورطلبا کو پاس ہونے کے لیے20 نمبر حاصل کرنا ضروری ہوںگے۔ دوسری جانب صوبائی محکمہ صحت نے سندھ بھرکی میڈیکل جامعات میں ایم بی بی ایس کے داخلوں کے لیے جوداخلہ پالیسی جاری کی ہے اس میں بھی داخلہ ٹیسٹ این ٹی ایس کے تحت ہی منعقدہوگااوروفاقی ایچ ای سی کے تحت گزشتہ ماہ منعقدہ میڈیکل کے داخلہ ٹیسٹ میں شریک6ہزار طلبا کے نتائج پرغورکے بجائے ان طلبا کواین ٹی ایس میں شریک ہوناپڑے گا۔

یہ بھی معلوم ہواہے کہ اس معاملے پر وفاقی ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹرمختاراحمد اورسندھ ایچ ای سی کے سیکریٹری محمد حسین سید کے مابین اس معاملے پر جمعہ کوبات چیت ہوئی ہے۔ چیئرمین ایچ ای سی ڈ اکٹرمختاراحمد نے ’’ایکسپریس‘‘سے بات کرتے ہوئے موقف اختیارکیاکہ ٹیسٹنگ کونسل کامعاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کی ضرورت نہیں تھی، ٹیسٹنگ کونسل کوایچ ای سی ایکٹ کے تحت تحفظ حاصل ہے اورہم کوشش کررہے ہیں کہ سندھ حکومت کو صورتحال سے آگاہ کریں۔ ایک سوال پران کاکہناتھاکہ ایچ ای سی سندھ میں داخلہ ٹیسٹ لیتی رہے گی اورآئندہ برس سے جامعات پر اس کالازمی اطلاق ہوگا، محرم الحرام کی وجہ سے ستمبرمیں ہونے والا دوسرا داخلہ ٹیسٹ اب اکتوبرکے پہلے ہفتے میں لیاجائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔