- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
ہم نے اپنا علم کیونکر کمتر سمجھنا شروع کیا
اس موضوع میں میری دل چسپی کی وجہ یہ ہے کہ میرے اسکول کے زمانے میں دیکھا جاتا کہ آٹھویں جماعت میں ریاضی میں آپ کے کتنے نمبرہیں،اس پر فیصلہ ہوتا کہ آپ سائنس میں جائیں گے یا آرٹس میں۔
تو مجھے یاد ہے ، آٹھویں میں جب میرا رزلٹ آرہا تھا تو میں بہت پریشان اور گھبرایا ہوا تھا کہ کہیں ریاضی میں میرے نمبر کم نہ ہوں۔ کیوں کہ جو آرٹس میں جاتے، ان کے بارے میں سمجھاجاتا کہ وہ بیوقوف ہیں، تیز نہیں ہیں، یا پھر لڑکی ہیں۔ اورمیں لڑکی کہلوانا چاہتاتھا، نہ ہی بیوقوف۔ بہرحال ریاضی میں میرے اچھے نمبر آئے اور میں سائنس میں گیا۔ میں سوچتاتھا، ایسا کیوں ہے؟یہ کیوں کہتے ہیں کہ جو صحیح نالج ہے، وہ سائنس سے آتاہے۔کتاب میں یہی بتایاہے کہ ہندوستان میں سائنس کا بول بالا کیسے ہوناشروع ہوا۔
کتاب کا کہنا ہے کہ انگریزوں کے آنے پر ہم یہ سوچنے لگے کہ ہمارا جو علم ہے وہ کمتر ہے، اور کمتر یوں ہے کہ ہم سائنس نہیں جانتے، اور جب تک ہم سائنس نہیں سیکھ لیں گے، کمتر رہیں گے۔انگریزوں نے یہ سوچ ہم پر مسلط کی جسے ہم نے مان لیا۔گاندھی جی نے اپنی خودنوشت میں لکھا ہے کہ بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ انگریزوں نے ہمیں اس لیے ہرایا کہ ہم کمزور تھے ، کمزور اس لیے تھے کہ انگریز گوشت کھاتے تھے، اس لیے جب گاندھی اسکول میں تھے تو ایک مسلم دوست کے ساتھ جاکر گوشت کھاتے تھے تاکہ وہ بھی انگریزوں کی طرح سے طاقتورہوں۔
اس طرح ہم نے یہ تسلیم کرلیاکہ ہم کو سائنس نہیں آتی، اور ہم گوشت نہیں کھاتے تو ہم ان سے کمتر ہیں۔ اس کے بعد ہمارے ہاں یہ بات شروع ہوئی کہ ہمیں بھی سائنس سیکھنی چاہیے۔اور اب ہم نے اپنے علم اور تاریخ کو مغربی طریقے سے دیکھنا شروع کردیا۔اس پریہ بات بھی شروع ہوگئی کہ ہمارے پاس تو پہلے سے سائنس تھی، آریا سماج کے سوامی دیانند نے کہا کہ سائنس ویدانت نے دی تھی تو ہم نے ان سے پہلے ہی سائنس سیکھ لی۔
سرسید احمد خان نے لکھا کہ اسلام اور سائنس میں جھگڑانھیں۔سائٹفک سوسائٹی بھی انھوں نے بنائی۔ہماری دماغی غلامی یہ تھی کہ ہم یہ سوچنے لگے کہ ہمیں بھی ان جیسابننا ہے اور اپنی تاریخ بھی ان کی طرح سے دیکھنے لگے۔میں نے اپنی کتاب میں اس ذہنی غلامی کے بارے میں جاننا چاہا ہے۔چھ برس میں نے کتاب پر کام کیا۔ انگریزوں نے ہم پرحکومت کی ہے تو ان کے عہد کے بارے میں لکھتے ہوئے کہیں نہ کہیں غصہ تو آہی جاتا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔