- راولپنڈی: شادی ہال میں فائرنگ سے دلہن زخمی
- مارگلہ ہلز پر سگریٹ نوشی اور شاپر لے جانے پر پابندی
- ایران کا حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان
- ایم کیو ایم کا بلدیاتی الیکشن کیخلاف 12 فروری کو دھرنے کا اعلان
- تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے تیاری شروع کردی
- باجوہ صاحب کا غلطی کا اعتراف کافی نہیں، عمران خان کو سیاست سے باہر نکالنا ہوگا، مریم نواز
- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
- سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کرنے والا اہلکار برطرف
- محکمہ انسداد منشیات کی کارروائیاں؛ منشیات کی بھاری مقدار تحویل میں لے لی
- کراچی میں گرمی کی انٹری، پیر کو درجہ حرارت 31 سینٹی گریڈ تک جانے کی پیشگوئی
- اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شیخ رشید کیلیے گھر سے آیا کھانا واپس بھیج دیا
- لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا
- طلبہ یونین پر پابندی کا 39 واں سال، سندھ میں بحالی کا معاملہ پیچیدہ
- ڈوپامائن بڑھانے والی دوا، ڈپریشن کی اعصابی سوزش کو ختم کرسکتی ہے
- ایک گیلن پانی سے ٹھنڈا ہونے والا ایئرکنڈیشننگ خیمہ
- انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن
- جیل بھرو تحریک شروع کریں، آپ کا علاج میں کروں گا، رانا ثنا اللہ
- آئی ایم ایف ہر شعبے کی کتاب اور ایک ایک دھلے کی سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے، وزیراعظم
- بھارت میں ٹرانس جینڈر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع
- ڈالفن کیساتھ تیراکی کے دوران 16 سالہ لڑکی شارک کے حملے میں ہلاک
ہم نے اپنا علم کیونکر کمتر سمجھنا شروع کیا
انگریزوں کے آنے پر ہم یہ سوچنے لگے کہ ہمارا جو علم ہے وہ کمتر ہے، اور کمتر یوں ہے کہ ہم سائنس نہیں جانتے،کتاب۔ فوٹو : فائل
اس موضوع میں میری دل چسپی کی وجہ یہ ہے کہ میرے اسکول کے زمانے میں دیکھا جاتا کہ آٹھویں جماعت میں ریاضی میں آپ کے کتنے نمبرہیں،اس پر فیصلہ ہوتا کہ آپ سائنس میں جائیں گے یا آرٹس میں۔
تو مجھے یاد ہے ، آٹھویں میں جب میرا رزلٹ آرہا تھا تو میں بہت پریشان اور گھبرایا ہوا تھا کہ کہیں ریاضی میں میرے نمبر کم نہ ہوں۔ کیوں کہ جو آرٹس میں جاتے، ان کے بارے میں سمجھاجاتا کہ وہ بیوقوف ہیں، تیز نہیں ہیں، یا پھر لڑکی ہیں۔ اورمیں لڑکی کہلوانا چاہتاتھا، نہ ہی بیوقوف۔ بہرحال ریاضی میں میرے اچھے نمبر آئے اور میں سائنس میں گیا۔ میں سوچتاتھا، ایسا کیوں ہے؟یہ کیوں کہتے ہیں کہ جو صحیح نالج ہے، وہ سائنس سے آتاہے۔کتاب میں یہی بتایاہے کہ ہندوستان میں سائنس کا بول بالا کیسے ہوناشروع ہوا۔
کتاب کا کہنا ہے کہ انگریزوں کے آنے پر ہم یہ سوچنے لگے کہ ہمارا جو علم ہے وہ کمتر ہے، اور کمتر یوں ہے کہ ہم سائنس نہیں جانتے، اور جب تک ہم سائنس نہیں سیکھ لیں گے، کمتر رہیں گے۔انگریزوں نے یہ سوچ ہم پر مسلط کی جسے ہم نے مان لیا۔گاندھی جی نے اپنی خودنوشت میں لکھا ہے کہ بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ انگریزوں نے ہمیں اس لیے ہرایا کہ ہم کمزور تھے ، کمزور اس لیے تھے کہ انگریز گوشت کھاتے تھے، اس لیے جب گاندھی اسکول میں تھے تو ایک مسلم دوست کے ساتھ جاکر گوشت کھاتے تھے تاکہ وہ بھی انگریزوں کی طرح سے طاقتورہوں۔
اس طرح ہم نے یہ تسلیم کرلیاکہ ہم کو سائنس نہیں آتی، اور ہم گوشت نہیں کھاتے تو ہم ان سے کمتر ہیں۔ اس کے بعد ہمارے ہاں یہ بات شروع ہوئی کہ ہمیں بھی سائنس سیکھنی چاہیے۔اور اب ہم نے اپنے علم اور تاریخ کو مغربی طریقے سے دیکھنا شروع کردیا۔اس پریہ بات بھی شروع ہوگئی کہ ہمارے پاس تو پہلے سے سائنس تھی، آریا سماج کے سوامی دیانند نے کہا کہ سائنس ویدانت نے دی تھی تو ہم نے ان سے پہلے ہی سائنس سیکھ لی۔
سرسید احمد خان نے لکھا کہ اسلام اور سائنس میں جھگڑانھیں۔سائٹفک سوسائٹی بھی انھوں نے بنائی۔ہماری دماغی غلامی یہ تھی کہ ہم یہ سوچنے لگے کہ ہمیں بھی ان جیسابننا ہے اور اپنی تاریخ بھی ان کی طرح سے دیکھنے لگے۔میں نے اپنی کتاب میں اس ذہنی غلامی کے بارے میں جاننا چاہا ہے۔چھ برس میں نے کتاب پر کام کیا۔ انگریزوں نے ہم پرحکومت کی ہے تو ان کے عہد کے بارے میں لکھتے ہوئے کہیں نہ کہیں غصہ تو آہی جاتا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔