سوئمنگ ٹیم نے متنازع دوا استعمال کرنے کا اعتراف کرلیا

اے ایف پی / اسپورٹس ڈیسک  ہفتہ 23 فروری 2013
آسٹریلوی کیمپ میں شرارتی کالز اور پلیئرز کے دروازوں کو دستک دے کر بھاگنے کا انکشاف۔  فوٹو: اے ایف پی

آسٹریلوی کیمپ میں شرارتی کالز اور پلیئرز کے دروازوں کو دستک دے کر بھاگنے کا انکشاف۔ فوٹو: اے ایف پی

سڈنی: آسٹریلیا کی مینز اولمپک فری اسٹائل سوئمنگ ریلے ٹیم نے ایسی ادویات استعمال کرنے کا اعتراف کرلیا۔

جن پر ملکی اولمپک کمیٹی نے پابندی لگا رکھی ہے،4×100 میٹر فری اسٹائل ریلے ٹیم کی قیادت جیمز میگنسن کرتے ہیں، انھوں نے مانچسٹر میں ٹریننگ کیمپ کے دوران اسٹلنوکس ٹیبلیٹس کے استعمال،لاتعداد شرارتی کالز کرنے کے ہمراہ ساتھی پلیئرز کے دروازوں کو دستک دے کر بھاگنے کا الزام قبول کیا، میگنسن ، ایمون سلیوان، جیمز رابرٹس، میٹ ٹارگیٹ، کیمرون میک ایوئے اور ٹوماسوڈی ارسونگا نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے نہ صرف اپنے آپ کو بلکہ ان لوگوں کو بھی جو ہمیں سپورٹ کرتے ہیں شرمندہ کیا، ہم اسے قبول اورمعذرت کرتے ہیں۔

یہ تمام سوئمرز ایونٹ کے پوڈیم تک پہنچنے میں بھی ناکام رہے۔ تفریحی طور پر کچھ افراد اسٹلنوکس کو اکثر جاگتے رہنے کے لیے استعمال کرتے ہیں جو خفقان کا باعث بنتا ہے۔ سوئمرز کو اب ایک انٹیگریٹی پینل کا سامنا کرنا ہوگا، انھوں نے کہا کہ ہمارا رویہ بچکانہ تھا لیکن اس سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا،ہم نے شراب نوشی نہیں کی، سب سونے کے لیے رات 10:30 بجے اپنے بستروں پر چلے جاتے تھے۔ اسٹلنوکس غیر قانونی نہیںالبتہ اس پر آسٹریلین اولمپک کمیٹی نے حال ہی میں پابندی لگائی ہے، سوئمرز نے کہا کہ انھیں یقین نہیں کہ اس نے ان کی کارکردگی کو متاثر کیا ہو۔

ریلے ٹیم لندن میں کوئی میڈل حاصل کرنے میں ناکام ہوئی اور فرانس، امریکا اور روس کے بعد ایک ایسے ایونٹ میں چوتھے نمبر پر آئی جہاں آسٹریلیا کو کئی میڈلز جیتنے کی توقع تھی۔ یہ آسٹریلوی سوئمنگ کے پہلے گیمز تھے جس میں 1976 مانٹریال اولمپکس کے بعد سے کسی بھی سوئمر نے گولڈ میڈل نہیں جیتا۔ اے او سی نے اسٹلنوکس پر پابندی گیمز شروع ہونے سے تین ہفتے پہلے اس وقت لگائی تھی جب سابق سوئمر گرانٹ ہیکٹ نے بتایا کہ اس کا مقابلے کے دوران دوا پر انحصار بڑھ گیا تھا۔

اے او سی سیکریٹری جنرل کریف فلپس نے کہا کہ اب اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی جس میں ریو اولمپکس میں فنڈنگ کی واپسی سمیت دیگر پابندیاں شامل ہیں۔ فلپس کا کہنا ہے کہ ماضی میں ہم نے ایتھلیٹس کو اولمپک ٹیموں سے نکال دیا تھا۔ تجویز کردہ دواؤں کے غلط استعمال کے ساتھ بسیار خوری، کرفیوز کی خلاف ورزی، دھوکا دہی اور دھونس دھمکی جیسے اقدامات کو منگل کو شائع ہونیوالے ایک تجزیے میں نمایاں طور پر بتایا گیا، اس میں لکھا ہے کہ سست انتظامیہ نے ٹیم میں اس کلچر کو پنپنے کا موقع دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔