ملک توڑنے کی بات کرنے والےعنقریب قانون کی گرفت میں ہوں گے، سربراہ پاک فوج

ویب ڈیسک  پير 25 ستمبر 2017
امن اور قانون کی بالادستی کے لیے ہر قربانی دیں گے، آرمی چیف  - فوٹو: فائل

امن اور قانون کی بالادستی کے لیے ہر قربانی دیں گے، آرمی چیف - فوٹو: فائل

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ کا کہنا ہے کہ دشمن ایجنسیاں ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں لیکن سمندر پار بیٹھ کرملک توڑنے کی بات کرنے والوں پرعنقریب قانون کی گرفت ہوگی جب کہ امن اور قانون کی بالادستی کے لیے ہر قربانی دیں گے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے لیفٹیننٹ ارسلان عالم شہید کی قبر پر فاتحہ خوانی کی اور پھول چڑھائے جب کہ وہ شہید ارسلان کے گھر بھی گئے جہاں ان کے والدین سے ملاقات کی۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ جب کوئی جوان شہید ہوتا ہے تو لگتا ہے میرے جسم کا کوئی حصہ کٹ گیا اور جوان کی شہادت والی رات میرے لیے بڑی مشکل ہوتی ہے، شہدا نے اپنے اہلخانہ کو چھوڑ کر اپنے وطن کو ترجیح دی  لیکن قربانی کے جذبے سے سرشارسپوتوں کی موجودگی میں ہمیں کوئی شکست نہیں دے سکتا اور امن کی بحالی اور قانون کی بالادستی کیلیے ہر قربانی دیں گے، ہر قیمت پر امن اور قانون کی حکمرانی بحال کریں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :پاک افغان سرحدی چوکی پر فائرنگ سے لیفٹیننٹ ارسلان شہید 

پاک فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے اور پاکستان کا دشمن ہمارا دشمن ہے، پاک فوج ملک کے بہترین مفاد میں کام کرتی رہے گی جب کہ کچھ  لوگ اور دشمن ایجنسیاں ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں لیکن پاک فوج دشمنوں کے مذموم عزائم کی راہ میں رکاوٹ ہے اور انہیں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

جنرل قمر جاوید باوجوہ نے کہا کہ سمندر پار بیٹھ کرملک توڑنے کی بات کرنے والوں پرعنقریب قانون کی گرفت ہوگی، یہ لوگ اورایجنسیاں پاک فوج کو بھی تنقید کا نشانہ بناتی ہیں جب کہ طاقت کا استعمال صرف ریاست کا استحقاق ہے، افواج  پاکستان ملکی مفاد میں اپنی ذمہ داریاں نبھاتی رہے گی اور تمام چیلنجزسے نمٹنے کے لیے قوم کے ساتھ کھڑی رہے گی۔

واضح رہے 22 سالہ لیفٹیننٹ ارسلان عالم پاک افغان سرحد کے قریب خیبرایجنسی میں راجگال چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہوگئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔