- فیٹف کے بعد پاکستان کے نام ایک اور بڑی کامیابی؛ ہائی رسک ممالک سے نام خارج
- مجھے نہیں لگتا پاکستان 2023 ورلڈکپ کیلئے بھارت میں میچز کھیلے گا، وسیم خان
- کرسی پر میں بیٹھوں گا! نگراں وزیر اطلاعات کے پی اور سیکریٹری اطلاعات میں تنازع
- یونان؛ یہودی عبادت گاہ پر حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں 2 پاکستانی گرفتار
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کی ون ڈے میں بادشاہی برقرار، ٹی20 میں راشد کا پہلا نمبر
- بھارت میں جیولری کی دکان میں فلمی انداز میں چوری
- سپریم کورٹ ججز آمنے سامنے ہوں تو پارلیمنٹ کو کردار ادا کرنا چاہیے، وزیرداخلہ
- پنجاب کے پی انتخابات کیس؛ 8 اکتوبر کو کونسا جادو ہوگا جو سب ٹھیک ہوجائے گا، چیف جسٹس
- طیبہ گل ہتک عزت کیس؛ سابق ڈی جی نیب عدالت میں پیش
- تائیوان کی صدر سے ملاقات کی تو امریکا جنگ کیلیے تیار رہے؛ چین
- دی ہنڈریڈ؛ مائیک ہسی نے شاہین، حارث سے توقعات وابستہ کرلیں
- جسٹس نقوی کیخلاف ریفرنس؛ شکایت کنندہ نے بیان حلفی جمع کرادیا
- ہاؤسنگ سوسائٹی ریفرنس؛ خواجہ برادران کیخلاف نیب ریفرنس واپس
- عدالتی اصلاحات سے متعلق بل 2023 منظوری کیلیے قومی اسمبلی میں پیش
- کھاتے وقت منہ سے نکلنے والی آوازیں دوسروں کیلیے ذہنی اذیت بن سکتی ہیں
- شہباز گل کو چار ہفتوں کے لیے امریکا جانے کی اجازت
- بابراعظم کپتان ہیں، انہیں عمر اکمل کے کم بیک کا دیکھنا ہے، سابق کرکٹر
- جج دھمکی کیس؛ عمران خان کے ایک بار پھر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
- کراچی کی 6 یو سیز میں دوبارہ گنتی روکنے کے حکم میں توسیع
- سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوموٹو نوٹس کا بے دریغ استعمال کیا، وزیر قانون
حکومت ڈرون حملوں پر امریکا سے معاہدے کی تفصیلات پیش کرے، لاہور ہائیکورٹ

اگر کسی اسکول میں100 بچوں کے درمیان ایک مطلوب شخص بیٹھا ہو تو کیا اسکول پر ڈرون حملہ کر دینا چاہئے؟ جسٹس عطا بندیال،سماعت ملتوی۔ فوٹو: فائل
لاہور: چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس عمر عطاء بندیال نے پاکستان پر امریکی ڈورن حملے روکنے کیلیے دائر درخواست پر قرار دیا ہے کہ ڈورن حملوں میں عام لوگوں کی ہلاکتیں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔
چنانچہ حکومت کو یہ معاملہ بین الااقوامی سطح پر اٹھانا چاہئے جبکہ درخواست پر مزید سماعت7مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے وفاق کے وکیل کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ تاریخ سماعت پر رپورٹ عدالت میں پیش کریں کہ آیا ڈورن حملوں کے حوالے سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان کوئی معاہدہ موجود ہے یا نہیں؟ اور کیا ڈورن حملے حکومت کی اجازت سے ہو رہے ہیں؟ ان حملوں میں معصوم بچے ، خواتین اور بے گناہ شہریوں کی ہلاکتیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں؟ حکومت اس سلسلہ میں کیا اقدامات کر رہی ہے؟ اگر کسی اسکول میں 100 بچے موجود ہوں اور ایک مطلوب شخص بھی بیٹھا ہو تو کیا سکول پر ڈرون حملہ کر دینا چاہیے؟۔
اس پر ہماری حکومت کیوں کچھ نہیں کر رہی؟۔ امیر جماعۃالدعوۃ پروفیسر حافظ محمد سعید کی طرف سے ڈرون حملوں کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل اے کے ڈوگر نے اپنے دلائل میں کہاکہ اس ملک کے ہر شہری کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی بنیادی ذمے داریوں میں شامل ہے، اگر حکومت مجرمانہ طور پر کسی دوسرے ملک سے ساز باز کرکے اپنے ہی شہریوں کا قتل عام کرا رہی ہو توعدالت کا فرض ہے کہ وہ حکومت سے پوچھے کہ وہ اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں ادا کیوں نہیں کر رہی؟ اور حکومت بھی یہ نہیں کہہ سکتی کہ یہ ہمارا پالیسی معاملہ ہے۔
ڈرون حملوں اور امن و امان کی انتہائی خراب صورتحال کی وجہ سے بزنس مین ملک چھوڑ کر جارہے ہیں، اگر ہمارے حکمران بیرون ممالک سے ملنے والی ہدایات کی وجہ سے ڈرون حملوں پر خاموش رہیں اور خود انھیں اس بات کی اجازت دیں کہ وہ یہاں آئیں اور ڈرون حملے کر کے پاکستانیوں کو نشانہ بنائیں توایسی صورت میں ہماری خود مختاری کہاں گئی؟ ۔
فاضل چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت شہریوں کے جان و مال کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، آپ وفاقی حکومت سے ہدایات لیکر عدالت میں تحریری جواب جمع کرائیں کہ کیا پاکستان میں ڈرون حملے حکومت کی اجازت سے ہو رہے ہیں؟ اور اس حوالہ سے اگر امریکہ اور پاکستانی حکومت کے درمیان کوئی معاہدہ ہے تو اس کی تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے افغانستا ن کی بگرام جیل میں قید 37پاکستانی قیدیوںکی رہائی کے لیے دائر درخواست میں وزارت خارجہ کی جانب سے داخل کردہ رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ وزارت خارجہ اس ضمن میں جامع رپورٹ پیش کرے ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔