الیکشن لڑنیوالے اسپیکرزعہدے پر برقرار رہ سکیں گے ؟ضابطہ اخلاق خاموش

شاہد حمید  ہفتہ 23 فروری 2013
آئین کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز آئندہ اسمبلیوں کے وجود میں آنے تک اپنے عہدے پر برقراررہتے ہیں. فوٹو: فائل

آئین کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز آئندہ اسمبلیوں کے وجود میں آنے تک اپنے عہدے پر برقراررہتے ہیں. فوٹو: فائل

پشاور: الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے صدر ،صوبائی گورنروں اور نگران سیٹ اپ  سمیت قومی وصوبائی اسمبلیوں کے اسپیکروں پر انتخابی مہم میں حصہ لینے پرپابندی عائد کرنے کے باوجود ان اسپیکروں کے بارے میں وضاحت نہیں کی جاسکی جوانتخابات میں حصہ لیں گے کہ وہ اسپیکر کے عہدے پر رہتے ہوئے الیکشن مہم اورانتخابات میں حصہ لیں گے یا نہیں یا پھر انھیں اس مقصد کے لیے اسپیکرکے عہدے سے مستعفی ہونا پڑے گا جس کے باعث وہ آئندہ اسمبلی کوحلف دینے کا حق بھی کھوبیٹھیں گے۔

جاری کردہ ضابطہ اخلاق کی شق 30 میں واضح کیا گیا ہے کہ صدر،صوبائی گورنر ،نگران وزیراعظم،وزرائے اعلیٰ ،وفاقی وصوبائی وزرا اور قومی وصوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرآئندہ عام انتخابات کے لیے انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکیں گے تاہم مذکورہ ضابطہ اخلاق میں قومی وچاروں صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرزکے حوالے سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ان میں سے جو اسپیکرزآئندہ انتخابات میں حصہ لیں گے ان کا اسٹیٹس کیا ہوگا؟

آئین کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز آئندہ اسمبلیوں کے وجود میں آنے تک اپنے عہدے پر برقراررہتے ہیں اور نئی اسمبلیوں کاحلف بھی وہی لیتے ہیں تاہم اگر موجودہ اسپیکرز میں سے انتخابات میں حصہ لینے والے اسپیکرزکواپنے عہدوں سے استعفیٰ دینا پڑا تواس صورت میں نہ صرف وہ اسپیکرکی مراعات سے محروم ہوجائیں گے بلکہ ممکنہ طور پر وہ نئی وجود میں آنے والے اسمبلی  سے بھی حلف نہیں لے سکیں گے اور یہ حلف اس نئی اسمبلی کے سینئر ترین رکن لیں گے جس کے لیے خیبرپختونخوا میں مثال پہلے سے موجود ہے جہاں 200-07 ء  کی اسمبلی کے اسپیکر بخت جہان خان کے ان کے عہدے سے مستعفی ہونے کی وجہ سے انھوںنے 2008 ء میں وجود میں آنے والی اسمبلی کوحلف نہیں لیا تھابلکہ حلف لینے کے لیے اس اسمبلی کے سینئر ترین رکن ارباب ایوب جان کوگورنر نے نامزد کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔