- آپریشن نہ کروانے والے ٹرانس جینڈرز شناختی کارڈ میں جنس تبدیل کراسکیں گے
- شاداب نے کپتان بابراعظم کو شادی کا مشورہ دیدیا
- سندھ بلدیاتی الیکشن؛ الیکشن کمیشن نے نتائج میں فرق پر پریزائیڈنگ افسران کو طلب کرلیا
- فرانس کے ایک گھر میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ ماں اور7 بچے ہلاک
- کراچی میں 12 فروری کے بعد درجہ حرارت میں کمی کا امکان
- حکومت نے آل پارٹیز کانفرنس پھر موخر کردی
- مزاروں پر کروڑوں کی آمدن کا کوئی حساب کتاب نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- شام میں زلزلے سے خطرناک قیدیوں کی جیل تباہ؛ 20 داعش جنگجو فرار
- حج کے لیے پیدل سفر کرنیوالا بھارتی نوجوان شہاب چتور پاکستان پہنچ گیا
- بار بار انتخابات سے ملک میں انتشار ہوگا، الیکشن پہلے بھی ملتوی ہوتے رہے، سعد رفیق
- ’’بھارتی ٹیم پاکستان نہیں جائے گی لیکن پاکستان ہندوستان ورلڈکپ کھیلنے آئے گا‘‘
- توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس؛ عمران خان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی
- احتساب عدالت؛ وزیراعظم کے داماد کی عبوری ضمانت میں توسیع
- تباہ کن زلزلہ؛ آرمی چیف کی ہدایت پر پاک فوج کے 2 امدادی دستے ترکیہ روانہ
- 16 سالہ لڑکی کے ساتھ زیادتی کرنے والا ملزم گرفتار
- قومی ٹیم سے اخراج کی وجہ آج تک معلوم نہیں ہوئی، عماد وسیم کا شکوہ
- غذائی افراط زر سے متاثرہ ممالک کی فہرست جاری، پاکستان شامل
- پاکستان میں سی پیک کے تحت کوئلے سے چلنے والے پاورپلانٹ نے کام شروع کردیا
- ارد و لغت بورڈ؛ 55 اسامیوں میں 41 خالی، افرادی قوت کی شدید کمی
- شیونرائن اور ٹیگنرائن سنچری بنانے والے پہلے ویسٹ انڈین باپ بیٹے
عابد ساقی لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منتخب

عابد ساقی نے 3357 ووٹ لئے جبکہ غلام سرورناہنگ نے 4988 ووٹ حاصل کئے۔ فوٹو : پی پی آئی
لاہور: پیپلز لائرز فورم کے امیدوار عابد ساقی لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے نئے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔
سرکاری میڈیا کے مطابق لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی اسشین کے سالانہ انتخابات کے نتیجے میں عابد ساقی صدر اور غلام سرور ناہنگ نائب صدر، بلیغ الزمان جنرل سیکرٹری اور عثمان شیر گوندل خزانچی کے عہدے کے لئے منتخب ہو گئے ہیں۔
عابد ساقی نے 3357 ووٹ لئے جبکہ غلام سرورناہنگ نے 4988 ووٹ حاصل کئے۔ عابد ساقی کو پیپلز لائرز فورم کے امیدوار تھے تاہم انہیں دیگر کئی سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی بھی حمایت حاصل تھی۔واضح کہ عابد ساقی کو پیپلز لائرز فورم کے امیدوار تھے تاہم انہیں دیگر کئی سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی بھی حمایت حاصل تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔