- راولپنڈی: شادی ہال میں فائرنگ سے دلہن زخمی
- مارگلہ ہلز پر سگریٹ نوشی اور شاپر لے جانے پر پابندی
- ایران کا حکومت مخالف مظاہروں میں گرفتار ہزاروں افراد کو عام معافی دینے کا اعلان
- ایم کیو ایم کا بلدیاتی الیکشن کیخلاف 12 فروری کو دھرنے کا اعلان
- تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا انتخابات کے لیے تیاری شروع کردی
- باجوہ صاحب کا غلطی کا اعتراف کافی نہیں، عمران خان کو سیاست سے باہر نکالنا ہوگا، مریم نواز
- پاکستان پہلی بار گھڑ سواروں کی نیزہ بازی کے عالمی کپ کیلیے کوالیفائر مقابلوں کی میزبانی کرے گا
- سندھ پولیس میں جعلی ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کرنے والا اہلکار برطرف
- محکمہ انسداد منشیات کی کارروائیاں؛ منشیات کی بھاری مقدار تحویل میں لے لی
- کراچی میں گرمی کی انٹری، پیر کو درجہ حرارت 31 سینٹی گریڈ تک جانے کی پیشگوئی
- اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شیخ رشید کیلیے گھر سے آیا کھانا واپس بھیج دیا
- لاہور سفاری پارک میں منفرد قسم کا سانپ گھر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا
- طلبہ یونین پر پابندی کا 39 واں سال، سندھ میں بحالی کا معاملہ پیچیدہ
- ڈوپامائن بڑھانے والی دوا، ڈپریشن کی اعصابی سوزش کو ختم کرسکتی ہے
- ایک گیلن پانی سے ٹھنڈا ہونے والا ایئرکنڈیشننگ خیمہ
- انسانوں کے ساتھ مل کر مچھلیوں کا شکار کرنے والی ڈولفن
- جیل بھرو تحریک شروع کریں، آپ کا علاج میں کروں گا، رانا ثنا اللہ
- آئی ایم ایف ہر شعبے کی کتاب اور ایک ایک دھلے کی سبسڈی کا جائزہ لے رہا ہے، وزیراعظم
- بھارت میں ٹرانس جینڈر جوڑے کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع
- ڈالفن کیساتھ تیراکی کے دوران 16 سالہ لڑکی شارک کے حملے میں ہلاک
ناقص کارکردگی: خفیہ ایجنسیوں کے300 اہلکار تبدیل کرنیکا فیصلہ

جن اہلکاروں کو تبدیل کیا جارہا ہے ان کی اکثریت ان دنوں صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں تعینات ہے. فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ملک کے مختلف علاقوں میں تعینات خفیہ اداروں کے تین سو کے لگ بھگ اہلکاروں کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ ملک میں حالیہ شدت پسندی کے واقعات کے بارے میں قبل از وقت معلومات اکھٹی نہ کرنے اور کارکردگی نہ دکھانے پر ہوا ہے۔جن اہلکاروں کو تبدیل کیا جارہا ہے ان کی اکثریت ان دنوں صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں تعینات ہے۔وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ وزیر اعظم نے حالیہ شدت پسندی کے واقعات کے بعد خفیہ اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے کیبنٹ ڈویڑن کے حکام پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی تھی۔جن خفیہ اداروں میں تبدیلیاں کی جائیں گی ان میں انٹیلیجنس بیورو، فرنٹیئر کانسٹیبلری کے خفیہ یونٹ اور سپیشل انویسٹیگیشن گروپ شامل ہے۔
تاہم ان تبدیلیوں کا اثر آئی ایس آئی پر نہیں ہوگا جو بظاہر وزیر اعظم کے ماتحت ہے۔جن اہلکاروں کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے اْن میں ڈپٹی ڈائریکٹر سے لے کر اسسٹنٹ سب انسپکٹر عہدے تک کے اہلکار شامل ہیں۔ ان افسران کے بین الصوبائی تبادلے کیے جائیں گے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں اتنی بڑی تعداد میں کبھی بھی خفیہ اداروں کے حکام اور اہلکاروں کی تبدیلی کا فیصلہ کبھی نہیں ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔