بلدیہ عظمیٰ، اسپتالوں کیلیے مختص دوائوں کے بجٹ میں 80 کروڑ کی مبینہ خوردبرد

طفیل احمد  پير 25 فروری 2013
اسپتالوں میں ادویات کی عدم فراہمی پرسینئر میڈیکل ڈائریکٹر کے ایم سی کیخلاف اعلی سطح کی تحقیقات کرائی جائے، شہریوں کا مطالبہ۔ فوٹو :فائل

اسپتالوں میں ادویات کی عدم فراہمی پرسینئر میڈیکل ڈائریکٹر کے ایم سی کیخلاف اعلی سطح کی تحقیقات کرائی جائے، شہریوں کا مطالبہ۔ فوٹو :فائل

کراچی میں بلدیہ عظمی کے اسپتالوں میں ادویات کے بجٹ کی رقم 80کروڑ روپے  مبینہ طور پر خردبردکرلی گئی جس کی وجہ سے2سال سے اسپتالوں کو ادویات فراہم نہیںکی جاسکی۔

کراچی میں 1122 ایمبولینس ریسکیوسروس بھی غیر فعال کردی گئیں، یہ ایمبولینس سابق ای ڈی اوہیلتھ اورکے ایم سی کے سینئر میڈیکل ڈائریکٹر نے خریدی تھیں، سندھ کونسل یونیفائیڈکیڈر سے تعلق رکھنے والے مذکورہ افسر اختیارات کاناجائزاستعمال کرکے گریڈ20 میں پروموشن بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے کے ایم سی کے سینئر میڈیکل ڈائریکٹر کیخلاف تحقیقات کافیصلہ کیا ہے، مذکورہ افسر نے خودمختاراسپتال کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیزمیں غیر ضروری مداخلت کرکے اسپتال کا انتظامی ڈھانچہ درہم برہم کردیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں بلدیہ عظمی کے ماتحت چلنے والے عباسی شہید اسپتال سمیت دیگر 16 اسپتالوں اور 270ڈسپنسریوں میں2سال سے ادویات، سرجیکل سامان خریدا نہیںجاسکا ہے جس کی وجہ سے کے ایم سی کے ان اسپتالوں میں ادویات کابحران جاری ہے، ان اسپتالوںکیلیے حکومت کی جانب سے سالانہ بجٹ 40کروڑ روپے فراہم کیاگیا تھا اور 2 سال میں ادویات کے بجٹ کی رقم 80کروڑ روپے فراہم کی گئی تھی جسکی ادویات خریدی نہیں جاسکی جبکہ ٹائون میں واقع ڈسپنسریوں اور میٹرنٹی ہوم کیلیے 3 کروڑ بجٹ فراہم کیاگیا تھا۔

9

بلدیہ کے اسپتالوں میں عباسی شہید اسپتال ،کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز،سوبھراج میٹرنٹی ہومز، لیپروسی اسپتال منگھوپیر،رفیقی شہیدا سپتال، گذدرآباد اسپتال،گذری میٹرنٹی ہوم، سولجربازار میٹرنٹی ہوم، کارڈک سینٹرشاہ فیصل،کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز، لانڈھی میڈیکل کمپلیکس سمیت دیگراسپتال اور بلدیہ کی 270 ڈسپنسریاں شامل ہیں، اسپتالوں میں ادویات کے فنڈزمیں مبینہ خردبرد پرعوام نے ایڈمنسٹریٹر کراچی سے مطالبہ کیا ہے کہ اسپتالوں میں ادویات کی عدم فراہمی پرسینئر میڈیکل ڈائریکٹر کے ایم سی کے خلاف اعلی سطحی تحقیقات کرائی جائے، دریں اثنا کے ایم سی کے موجودہ سینئر میڈیکل ڈائریکٹر اور سابق ای ڈی او ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اتر داس سجنانی نے اپنے دور میں 1122ایمبولینس کی 15 گاڑیاں خریدی تھیںجن مالیت کروڑوں روپے بتائی گئی ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ فی ایمبولینس کی مالیت50لاکھ روپے بتائی گئی ہے ان میں بیشتر گاڑیاں ناکارہ ہوگئیں ان گاڑیوںکی مذکورہ کمپنی سے بیک اپ سروس کا معاہدہ نہ کرنے کے باعث گاڑیاں بے کارہ ہورہی ہیں، اس طرح کراچی کے 1122 ریسکیو ایمبولینس سروس کا منصوبے مکمل غیر فعال ہوگیاہے، معلوم ہوا ہے کہ کے ایم سی کے موجودہ سینئر میڈیکل ڈائریکٹر سندھ کونسل یونیفائیڈگریڈ(ایس سی یوجی)کیڈر کے ملازم تھے جنھوں نے2007میں ای ڈی او ہیلتھ کراچی تعیناتی کے بعد اپنی سروس کوقواعدکے برخلاف کے ایم سی سروس میں ضم کرانے میںکامیاب ہوگئے تھے، اس وقت ان کاگریڈ19تھا بعدازاں انھوں نے گریڈ20 بھی حاصل کرلیا جس کا نوٹیفکیشن ایس اینڈ جی ڈی سے نہیں کیاگیا، ماہرین نے ان کی تقرری کو خلاف ضابطہ قراردیا ہے اورکہا یے کہ ان کے ادوار میں ہونے والے معاملات کی ازسرنوتحقیقات کرائی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔