- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
بلدیہ عظمیٰ، اسپتالوں کیلیے مختص دوائوں کے بجٹ میں 80 کروڑ کی مبینہ خوردبرد
کراچی میں بلدیہ عظمی کے اسپتالوں میں ادویات کے بجٹ کی رقم 80کروڑ روپے مبینہ طور پر خردبردکرلی گئی جس کی وجہ سے2سال سے اسپتالوں کو ادویات فراہم نہیںکی جاسکی۔
کراچی میں 1122 ایمبولینس ریسکیوسروس بھی غیر فعال کردی گئیں، یہ ایمبولینس سابق ای ڈی اوہیلتھ اورکے ایم سی کے سینئر میڈیکل ڈائریکٹر نے خریدی تھیں، سندھ کونسل یونیفائیڈکیڈر سے تعلق رکھنے والے مذکورہ افسر اختیارات کاناجائزاستعمال کرکے گریڈ20 میں پروموشن بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے کے ایم سی کے سینئر میڈیکل ڈائریکٹر کیخلاف تحقیقات کافیصلہ کیا ہے، مذکورہ افسر نے خودمختاراسپتال کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیزمیں غیر ضروری مداخلت کرکے اسپتال کا انتظامی ڈھانچہ درہم برہم کردیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں بلدیہ عظمی کے ماتحت چلنے والے عباسی شہید اسپتال سمیت دیگر 16 اسپتالوں اور 270ڈسپنسریوں میں2سال سے ادویات، سرجیکل سامان خریدا نہیںجاسکا ہے جس کی وجہ سے کے ایم سی کے ان اسپتالوں میں ادویات کابحران جاری ہے، ان اسپتالوںکیلیے حکومت کی جانب سے سالانہ بجٹ 40کروڑ روپے فراہم کیاگیا تھا اور 2 سال میں ادویات کے بجٹ کی رقم 80کروڑ روپے فراہم کی گئی تھی جسکی ادویات خریدی نہیں جاسکی جبکہ ٹائون میں واقع ڈسپنسریوں اور میٹرنٹی ہوم کیلیے 3 کروڑ بجٹ فراہم کیاگیا تھا۔
بلدیہ کے اسپتالوں میں عباسی شہید اسپتال ،کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز،سوبھراج میٹرنٹی ہومز، لیپروسی اسپتال منگھوپیر،رفیقی شہیدا سپتال، گذدرآباد اسپتال،گذری میٹرنٹی ہوم، سولجربازار میٹرنٹی ہوم، کارڈک سینٹرشاہ فیصل،کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز، لانڈھی میڈیکل کمپلیکس سمیت دیگراسپتال اور بلدیہ کی 270 ڈسپنسریاں شامل ہیں، اسپتالوں میں ادویات کے فنڈزمیں مبینہ خردبرد پرعوام نے ایڈمنسٹریٹر کراچی سے مطالبہ کیا ہے کہ اسپتالوں میں ادویات کی عدم فراہمی پرسینئر میڈیکل ڈائریکٹر کے ایم سی کے خلاف اعلی سطحی تحقیقات کرائی جائے، دریں اثنا کے ایم سی کے موجودہ سینئر میڈیکل ڈائریکٹر اور سابق ای ڈی او ہیلتھ کراچی ڈاکٹر اتر داس سجنانی نے اپنے دور میں 1122ایمبولینس کی 15 گاڑیاں خریدی تھیںجن مالیت کروڑوں روپے بتائی گئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ فی ایمبولینس کی مالیت50لاکھ روپے بتائی گئی ہے ان میں بیشتر گاڑیاں ناکارہ ہوگئیں ان گاڑیوںکی مذکورہ کمپنی سے بیک اپ سروس کا معاہدہ نہ کرنے کے باعث گاڑیاں بے کارہ ہورہی ہیں، اس طرح کراچی کے 1122 ریسکیو ایمبولینس سروس کا منصوبے مکمل غیر فعال ہوگیاہے، معلوم ہوا ہے کہ کے ایم سی کے موجودہ سینئر میڈیکل ڈائریکٹر سندھ کونسل یونیفائیڈگریڈ(ایس سی یوجی)کیڈر کے ملازم تھے جنھوں نے2007میں ای ڈی او ہیلتھ کراچی تعیناتی کے بعد اپنی سروس کوقواعدکے برخلاف کے ایم سی سروس میں ضم کرانے میںکامیاب ہوگئے تھے، اس وقت ان کاگریڈ19تھا بعدازاں انھوں نے گریڈ20 بھی حاصل کرلیا جس کا نوٹیفکیشن ایس اینڈ جی ڈی سے نہیں کیاگیا، ماہرین نے ان کی تقرری کو خلاف ضابطہ قراردیا ہے اورکہا یے کہ ان کے ادوار میں ہونے والے معاملات کی ازسرنوتحقیقات کرائی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔