مخدومیت کا مزاج

ذیشان الحسن عثمانی  بدھ 4 اکتوبر 2017
ہم میں سے ہر ایک کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ہمارے چھوٹے چھوٹے بہت سے کام کوئی اور کردے۔ (فوٹو: فائل)

ہم میں سے ہر ایک کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ہمارے چھوٹے چھوٹے بہت سے کام کوئی اور کردے۔ (فوٹو: فائل)

ہمارے معاشرے میں کرنے کے اولین کاموں میں سے ایک یہ ہے کہ مخدومیت کے مزاج کو توڑا جائے۔ ہم میں سے ہر ایک کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ہمارے چھوٹے چھوٹے بہت سے کام کوئی اور کردے۔ کوئی پانی لا دے، کوئی چائے پلا دے، کوئی دروازہ کھولے، کوئی سالن کا ڈونگہ پکڑ کر بازو میں کھڑا رہے، کوئی گرم گرم روٹیاں لا لا کر دیتا رہے، کوئی ٹی وی کا ریموٹ ڈھونڈ دے، کوئی موبائل چارجر پر لگا دے، کوئی گاڑی گھر کے اندر پارک کروا دے، کوئی کپڑے استری کر دے، کوئی باتھ روم تیار کردے، کوئی پاؤں دبا دے تو کوئی بستر کے ساتھ پانی اور جوتیاں رکھ دے۔

اپنے بڑے، پاک یا مقدس ہونے کا گھمنڈ اور یہ روِش آدمی کو دو ٹکے کا نہیں چھوڑتی۔ اس مزاج پر کام کیجیے، اسے توڑیئے۔ اپنا کام خود کیجیے کہ یہی تقویٰ ہے اور یہی حضرت رسالت پناہ ﷺ کا طریقہ بھی تھا۔

آپ کی رائے آخر میں پوچھی جائے، کھانا سب سے پہلے آپ کو پیش کیا جائے، آپ روٹی کے کنارے چھوڑ دیں، اور آپ کی بات کے جواب میں کوئی کچھ نہ کہے، یہ تکبر نہیں تو اور کیا ہے؟

اپنے خیالی پلاؤ، جھوٹی تمناؤں اور من گھڑت پاکیزگی کی بنا پر لوگوں کو حقیر سمجھنا کہاں کا انصاف ہے؟ ڈریئے ان آہوں سے جو رات کی تاریکی میں سفر کرتی ہیں، آسمانوں کی طرف جاتی ہیں، نظر نہیں آتیں مگر آپ کا بیڑہ غرق ضرور کروا دیتی ہیں۔ یاد رکھیے، کسی کی آہ آپ کی دعاؤں کو روک دیتی ہے۔ کسی دن کوئی صاحب حال آپ کی تیز طرار زبان کے نیچے آگیا تو آہوں کے حصار میں دعائیں راکھ کر دے گا۔

اپنی نیکیوں، شہرت، کارناموں کو ایسے چھپائیے جیسے کوئی اپنی برائی چھپاتا ہے۔ انسان کو انسان سمجھیے۔ نوکروں، مالیوں، ڈرائیوروں اور ہر عام و خاص کا یکساں خیال رکھیے۔ کسی کو گالی نہ دیجیے۔ آپ کو کام نہیں پسند، نوکری سے نکال دیجیے مگر گالی نہ دیجیے۔

کبھی ایسے شخص کو کچھ نہیں کہنا چاہئے جس کا اللہ کے سوا کوئی نہ ہو۔ چار ٹائروں سے زیادہ چار آدمیوں کا خیال رہے (جو آپ کے جنازے کو لے کر چلیں گے) تو آدمی کبھی اپنی گاڑیوں کے تذکرے نہیں کرتا۔

یہ مزاج آرام سے نہیں ٹوٹتا۔ کسی ایسی جگہ جائیے جہاں نفس پر چوٹ پڑے، مزید تعریفیں نہ ہوں۔ تعریف و تذلیل دونوں سے آدمی کو بچنا چاہیے۔ یہ صلاحیتوں کو زنگ لگا دیتی ہیں۔

آئیے! وعدہ کریں کہ اپنے کام اپنے ہاتھوں سے کرنے کی عادت ڈالیں گے کہ آدمی ایسے ہی بڑا ہوتا ہے۔

ڈاکٹر ذیشان الحسن عثمانی

ذیشان الحسن عثمانی

ڈاکٹر ذیشان الحسن عثمانی فل برائٹ فیلو اور آئزن ہاور فیلو ہیں۔ ان کی تصانیف http://gufhtugu.com/authors/zeeshan-ul-hassan-usmani/ سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ وہ کمپیوٹر سائنس، مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سائنس اور معاشرتی موضوعات پر باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔ آج کل برکلے کیلی فورنیا، امریکہ میں ایک فرم میں چیف ٹیکنالوجی آفیسر ہیں۔ آپ ان سے [email protected] پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔