- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
مخدومیت کا مزاج
ہمارے معاشرے میں کرنے کے اولین کاموں میں سے ایک یہ ہے کہ مخدومیت کے مزاج کو توڑا جائے۔ ہم میں سے ہر ایک کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ہمارے چھوٹے چھوٹے بہت سے کام کوئی اور کردے۔ کوئی پانی لا دے، کوئی چائے پلا دے، کوئی دروازہ کھولے، کوئی سالن کا ڈونگہ پکڑ کر بازو میں کھڑا رہے، کوئی گرم گرم روٹیاں لا لا کر دیتا رہے، کوئی ٹی وی کا ریموٹ ڈھونڈ دے، کوئی موبائل چارجر پر لگا دے، کوئی گاڑی گھر کے اندر پارک کروا دے، کوئی کپڑے استری کر دے، کوئی باتھ روم تیار کردے، کوئی پاؤں دبا دے تو کوئی بستر کے ساتھ پانی اور جوتیاں رکھ دے۔
اپنے بڑے، پاک یا مقدس ہونے کا گھمنڈ اور یہ روِش آدمی کو دو ٹکے کا نہیں چھوڑتی۔ اس مزاج پر کام کیجیے، اسے توڑیئے۔ اپنا کام خود کیجیے کہ یہی تقویٰ ہے اور یہی حضرت رسالت پناہ ﷺ کا طریقہ بھی تھا۔
آپ کی رائے آخر میں پوچھی جائے، کھانا سب سے پہلے آپ کو پیش کیا جائے، آپ روٹی کے کنارے چھوڑ دیں، اور آپ کی بات کے جواب میں کوئی کچھ نہ کہے، یہ تکبر نہیں تو اور کیا ہے؟
اپنے خیالی پلاؤ، جھوٹی تمناؤں اور من گھڑت پاکیزگی کی بنا پر لوگوں کو حقیر سمجھنا کہاں کا انصاف ہے؟ ڈریئے ان آہوں سے جو رات کی تاریکی میں سفر کرتی ہیں، آسمانوں کی طرف جاتی ہیں، نظر نہیں آتیں مگر آپ کا بیڑہ غرق ضرور کروا دیتی ہیں۔ یاد رکھیے، کسی کی آہ آپ کی دعاؤں کو روک دیتی ہے۔ کسی دن کوئی صاحب حال آپ کی تیز طرار زبان کے نیچے آگیا تو آہوں کے حصار میں دعائیں راکھ کر دے گا۔
اپنی نیکیوں، شہرت، کارناموں کو ایسے چھپائیے جیسے کوئی اپنی برائی چھپاتا ہے۔ انسان کو انسان سمجھیے۔ نوکروں، مالیوں، ڈرائیوروں اور ہر عام و خاص کا یکساں خیال رکھیے۔ کسی کو گالی نہ دیجیے۔ آپ کو کام نہیں پسند، نوکری سے نکال دیجیے مگر گالی نہ دیجیے۔
کبھی ایسے شخص کو کچھ نہیں کہنا چاہئے جس کا اللہ کے سوا کوئی نہ ہو۔ چار ٹائروں سے زیادہ چار آدمیوں کا خیال رہے (جو آپ کے جنازے کو لے کر چلیں گے) تو آدمی کبھی اپنی گاڑیوں کے تذکرے نہیں کرتا۔
یہ مزاج آرام سے نہیں ٹوٹتا۔ کسی ایسی جگہ جائیے جہاں نفس پر چوٹ پڑے، مزید تعریفیں نہ ہوں۔ تعریف و تذلیل دونوں سے آدمی کو بچنا چاہیے۔ یہ صلاحیتوں کو زنگ لگا دیتی ہیں۔
آئیے! وعدہ کریں کہ اپنے کام اپنے ہاتھوں سے کرنے کی عادت ڈالیں گے کہ آدمی ایسے ہی بڑا ہوتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔