فلموں کا معیار بہتر بنائے بغیر غیر ملکی فنکاروں کو سائن کرنا ٹھیک نہیں، صدف بھٹی

قیصر افتخار  جمعـء 6 اکتوبر 2017
ہمیں فارمولا فلموں کے بجائے ایسی کہانیوں کے ساتھ تجربے کرنے کی ضرورت ہے جس سے دنیا بھر کو متاثر کیا جاسکے۔ فوٹو : فائل

ہمیں فارمولا فلموں کے بجائے ایسی کہانیوں کے ساتھ تجربے کرنے کی ضرورت ہے جس سے دنیا بھر کو متاثر کیا جاسکے۔ فوٹو : فائل

 لاہور:  اداکارہ وماڈل صدف بھٹی نے کہا ہے کہ پاکستانی فلموں کا معیار اورمیکنگ کا انداز جب تک بہترنہیں ہوگا، تب تک غیرملکی فنکاروں کو سائن کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اگر معیار بہتربنائے بغیرغیرملکی فنکاروں کو سائن کیا گیا تو درست نہیں ہوگا۔

صدف بھٹی نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھرمیں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں اور ہر ایک زبان میں فلمیں بنتی ہیں لیکن اس کا یہ مطلب قطعی نہیں ہوتا کہ وہ فلم صرف اورصرف کسی ایک خاص زبان تک کی پسند کی جائے گی۔ اصل تو فلم کی کہانی اور پھر فنکاروں کی اداکاری ہوتی ہے، جس کو دیکھ کر اجنبی زبان ہونے کے باوجود لوگ اس کے احساسات کوسمجھ پاتے ہیں۔ اگرایسا نہ ہوتو انگریزی زبان میں بننے والی ہالی وڈ فلموں کو پسند کرنے والے پوری دنیا میں نہ ہوتے۔

اداکارہ نے کہا کہ ہم سب یہ بات توبخوبی جانتے ہیں کہ یورپ، امریکہ، افریقہ اورمڈل ایسٹ سمیت دنیا کے بیشترممالک میں انگریزی نہیں بولی جاتی اورنہ ہی اس کوسمجھنے والوں کی تعداد کثیر ہے لیکن اس کے باوجود انگریزی زبان کی فلمیں سب سے زیادہ منافع والا کاروبار کرتی ہیں، جس کی سب سے اہم وجہ فنکاروں کی ایکٹنگ ہوتی ہے، جو جاندارکہانی کوحقیقت کا روپ دیتی ہے۔

صدف نے کہا کہ پاکستان میں باصلاحیت فلم میکرز موجود ہیں لیکن ان کو اب اپنا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔ صرف جدید ٹیکنالوجی نہیں ہمیں فلم کے تمام شعبوں پربڑی توجہ کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ وگرنہ ہم آگے بڑھنے کے بجائے بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں پاکستانی فلم کی سپورٹ کے لیے کوپروڈکشن پربھی کام کرنا چاہیے لیکن اس سے پہلے ہمیں اپنی خامیوں پرنظرثانی کرنے کی ضرورت ہے، اگراسی طرح ہم نے دوسرے ممالک کے ساتھ کوپروڈکشن شروع کی تو پھر ہماری تعریف ہونے کے بجائے مذاق اڑے گا جوکہ موجودہ حالات میں ٹھیک نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔