400 بستروں کا نیپا جنرل اسپتال رٹائرڈ پروفیسر کے سپرد

طفیل احمد  جمعـء 6 اکتوبر 2017
پروفیسر انیس نے پی پی رہنماؤں کو اسپیشل وارڈ میں طویل عرصے داخل رکھا تھا۔ فوٹو: ایکسپریس

پروفیسر انیس نے پی پی رہنماؤں کو اسپیشل وارڈ میں طویل عرصے داخل رکھا تھا۔ فوٹو: ایکسپریس

 کراچی:  حکومت سندھ نے گلشن اقبال کے مکینوں کیلیے ایک ارب 60 کروڑ روپے مالیت سے تیار کیے جانے والے نیپا اسپتال کو سیاسی بنیادوں پر رٹائرڈ ہونے والے پروفیسرکے حوالے کر دیا۔

حکومت سندھ نے نیپا جنرل اسپتال کا نام تبدیل کرکے سندھ انسٹیٹوٹ آف ٹراماٹولوجی آرتھو پیڈک اینڈ ریبیہٹیشن رکھ دیا جس کی منظوری گزشتہ روز ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی، اجلاس کی صدارت سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کی، قانون سازی اور منظوری کیلیے سندھ اسمبلی بھیجا جائے گا جس کے بعد کاغذات میں نیپا جنرل اسپتال کا نام تبدیل کر کے سندھ ٹراما اینڈ آرتھوپیڈک اسپتال کردیا جائے گا، گلشن اقبال میں اس اسپتال کی تعمیرات کاکام گزشتہ8 سال سے جاری ہے جو تاحال مکمل نہیں ہوسکا، مجوزہ اسپتال میں عوام کے دباؤ کے پیش نظر400 بستر مختص کیے گئے ہیں لیکن اب حکومت سندھ نے سیاسی طور پر نوازنے کیلیے اسپتال کی حیثیت کو ہی تبدیل کر دیا۔

معلوم ہوا ہے کہ اسپتال کو سیاسی بنیادوں پر جناح اسپتال سے رٹائرڈ ہونے والے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر انیس بھٹی کو انسٹیٹوٹ کا سربراہ مقررکردیا، پروفیسر انیس بھٹی نے جناح اسپتال میں ڈائریکٹرکی حیثیت سے پاکستان پیپلزپارٹی کے بیشتر رہنماؤں کو اسپتال میں علاج کی غرض سے اسپتال کے اسپیشل وارڈ میں طویل عرصے داخل بھی رکھا تھا جس کے عوض حکومت سندھ نے جناح اسپتال سے رٹائرڈ ہونے والے پروفیسرکے نام نیپا اسپتال کا نام تبدیل کرکے مذکورہ پروفیسرکوتعینات کردیا، ذرائع کا کہنا تھا کہ سابقہ نیپا اسپتال کی خریداری کراچی کے ڈائریکٹر صحت کی ذمے تھی تاہم 8کروڑ روپے زائد مالیت سے خریدا گیا سامان تاحال کراچی کے ڈائریکٹر صحت کے اسٹور میں پڑے ہیں۔

ایک افسرکے مطابق کی جانے والی خریداری نیپاجنرل اسپتال کے حوالے کی گئی تھی لیکن اب مجوزہ سندھ انسٹیٹوٹ ٹراما اسپتال کیلیے سامان کی خریداری ازسرنوکرنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ محکمہ صحت کے ترقیاتی ومنصوبہ بندی کے ونگ کا کہنا ہے کہ آرتھوپیڈک انسٹیٹوٹ کا رقبہ 4ہزار گز سے زیادہ ہے، 3 منزلہ عمارت پر مشتمل اسپتال خود مختاراورگورننگ باڈی کے تحت چلایا جائے گا، واضح رہے کہ کراچی میں ٹراما سینٹر قائم کیا گیا ہے جس کا نصف حصہ تاحال غیر فعال ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔