دوست ملکوں کے انویسٹرزکوسیکیورٹی کلیئرنس چھوٹ کی تجویز

بزنس رپورٹر  پير 25 فروری 2013
اجلاس سے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے بھی خطاب کیا۔ فوٹو: آن لائن

اجلاس سے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے بھی خطاب کیا۔ فوٹو: آن لائن

کراچی: سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمشن آف پاکستان ملک میں جدید کارپوریٹ سیکٹر کے قیام اورسرمایہ کاری کے فروغ کے لیے غیر ملکی کمپنیوں، سرمایہ کاروں اور مقامی کمپنیوں کے غیرملکی ڈائریکٹرز کو وزارت داخلہ سے ضروری سیکیورٹی کلیئرنس اور این او سی کے حصول کی غرض سے ون ونڈو کے تحت خدمات فراہم کر رہا ہے۔

یہ بات ایس ای سی پی کے چیئرمین محمدعلی نے پیر کوکراچی میںغیر ملکی کمپنیوں، سرمایہ کاروں اور ڈائریکٹرز کو حساس اداروں سے سیکیورٹی کلیئرنس اور این او سی حاصل کرنے سے متعلق مسائل پر غور کرنے کے لیے و فاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کی صدارت میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کے دوران کہی، اجلاس میں ایس ای سی پی کے کمشنر کمپنی لا ڈویژن طاہر محمود، وزارت داخلہ اورحساس اداروں کے حکام کے علاوہ نمائندہ تاجروںوصنعت کاروں نے شرکت کی۔ دوران اجلاس تجارتی و صنعتی تنظیموں کے نمائندوں نے وفاقی وزیر داخلہ کو سیکیورٹی کلیئرنس سے متعلق خدشات اور پیچیدگیوں سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر چیئرمین ایس ای سی پی محمد علی نے کہا کہ ملک میں جاری حالات میں پاکستان کے لیے بیرونی سرمایہ کاری نہایت اہم ہے، امن وامان کی موجودہ صورتحال میں غیرملکیوں کی سیکیورٹی کلیئرنس ایک ضروری عمل ہے تاہم سیکیورٹی کلیئرنس کے لیے ایسا طریقہ کار وضح کرنے کی ضرورت ہے کہ بیرونی کمپنیوں کوکسی پیچیدگی کے بغیرکم سے کم وقت میں این اوسی فراہم کر دیا جائے۔ انھوں نے وزیر داخلہ کو تجویز دی کہ پاکستان کے دوست ممالک سے سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے وزارت داخلہ ایسے دوست ممالک کی فہرست ایس ای سی پی کو فراہم کر سکتی ہے جن کے شہریوں کی سیکیورٹی کلیئرنس کی ضرورت نہیں۔

ایک اور تجویز پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس ایس سی پی کواس شرط پرغیر ملکی کمپنیوں کی رجسٹریشن کرنے کی اجازت دی جائے کہ سیکیورٹی کلیئرنس نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ کمپنی یا اس کے ڈائریکٹر کی رجسٹریشن منسوخ کر دی جائے گی۔ محمد علی کے مطابق کمپنی رجسٹریشن کی فیس صرف 2500 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ کمپنیوں کے لیے کم سے کم سرمائے کی حد صرف 1لاکھ روپے ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی تعداد63 ہزار سے زائد ہے لیکن پاکستان میں رجسٹرڈ غیرملکی کمپنیوں کا تناسب انتہائی کم ہے۔

انھوں نے اس بات پرزور دیا کہ بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے غیرملکی سرمایہ کاروں کوزیادہ سے زیادہ سہولت اور آسانی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایس ای سی پی کے کمشنر کمپنی لا ڈویژن طاہر محمود نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں مخدوش سیکیورٹی حالات کے پیش نظرغیر ملکی سرمایہ کاروں، کمپنیوں اورکمپنیوں کے غیرملکی ڈائریکٹروں کے لیے ایس ای سی پی سے رجسٹریشن حاصل کرنے سے قبل وزارت داخلہ سے سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنا لازمی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 1973کے رولز آف بزنس کے مطابق پاکستان میں غیر ملکیوں کی آمد اور ان کے اخراج کی ذمے داری وزارت داخلہ کے سپرد ہے لہذا ایس ای سی پی غیر ملکی کمپنیوں اور این جی اوز کی رجسٹریشن، پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے اور پاکستانی کمپنیوں کے غیرملکی ڈائریکٹرز کی سیکیورٹی کلیئرنس اور این او سی حاصل کرنے کے لیے کمپنیوں کی درخواستیں وزارت داخلہ کوارسال کی جاتی ہیں تاہم سیکیورٹی اداروں کی جانب سے سیکیورٹی کلیئرنس یا این او سی فراہم کرنے میں تاخیر کے کیسز سامنے آ رہے ہیں اور بعض صورتوں میں کمپنیوں کی سیکیورٹی کلیئرنس کے عمل میں کئی کئی ماہ لگ جاتے ہیں جو سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کا باعث ہے۔

طاہر محمود نے کہا کہ وزارت داخلہ، سیکیورٹی ادروں اور ایس ای سی پی کو باہمی تعاون سے غیر ملکی سرمایہ کاروں یا کمپنیوں کے ڈائریکٹرز کو این اوسی جاری کرنے کا آسان حل تلاش کرنا ہو گا تاکہ غیرملکی کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو۔ انھوں نے بتایا کہ ایس ای سی پی نے سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں کمپنیوں کو آن لائن رجسٹریشن اور فاسٹ ٹریک رجسٹریشن کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔