- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
بھارت سے اقتصادی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے، علی لاریجانی
نئی دہلی: ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے ایران اور ہندوستان کے درمیان اقتصادی تعاون میں توسیع کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق علی لاریجانی نے ہندوستان پہنچنے پر نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا کہ ان کے دورے سے ایران اور ہندوستان کے درمیان اقتصادی سرگرمیوں میں توسیع کا راستہ ہموار ہوگا۔
علی لاریجانی نے ایران اور ہندوستان کے دیرینہ تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران اقتصادی ، سیاسی اور ثقافتی میدانوں میں ایران اور ہندوستان کے باہمی تعاون میں اضافہ ہوا ہے اور دونوں ممالک خطے کے اہم مسائل کے بارے میں مشاورت کرتے رہے ہیں اور ان کے تعلقات بھی قریبی رہے ہیں۔ سپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی اپنے اس دورے میں ہندوستان کی لوک سبھا کی سپیکر کے علاوہ صدر، وزیر اعظم ، وزیر خارجہ سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔