شیری رحمن و دیگر کیخلاف مقدمات پرخورشید کھوکھر کی تحریک التوا

اسٹاف رپورٹر  منگل 26 فروری 2013
  دفعات 295-B اور 295-C کی وجہ سے اقلیتیں بالخصوص  مسیحی بہت متاثر ہورہے ہیں. فوٹو: فائل

دفعات 295-B اور 295-C کی وجہ سے اقلیتیں بالخصوص مسیحی بہت متاثر ہورہے ہیں. فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے اقلیتی رکن سندھ اسمبلی سلیم خورشید کھوکھر نے پیر کو سندھ اسمبلی سیکریٹریٹ میں ایک تحریک التوا جمع کرائی۔

جس میں امریکا میں پاکستان کی خاتون سفیر شیری رحمن کے خلاف درج توہین شان رسالت کے مقدمے اور اس طرح کے دیگر مقدمات کی طرف اسمبلی کی توجہ دلائی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ان مقدمات پر بحث کی جائے کیونکہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 295-B اور 295-C کی وجہ سے پاکستان میں غیر مسلم بالخصوص مسیحی بے حد متاثر ہورہے ہیں ۔ تحریک التوا میں کہا گیا ہے کہ مسیحی مذہب سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون آسیہ بی بی کو تعزیرات پاکستان کی دفعات295-B اور 295-C کے تحت توہین شان رسالت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت کے گورنر پنجاب سلمان تاثیر اس کی مدد کرنا چاہتے تھے۔

 

اس پر ان کے ہی ایک سرکاری سیکیورٹی گارڈ ممتاز قادری نے گولیاں مار کر انھیں شہید کردیا۔ اس قانون کے غلط استعمال کی روک تھام کیلیے کوششوں پر وفاقی وزیر برائے اقلیتی امور شہباز بھٹی کو بھی اسلام آباد میں دن دہاڑے شہید کردیا گیا جن کے قاتل تاحال گرفتار نہیں ہوئے۔ ان کے علاوہ دیگر مسیحی نوجوانوں کو عدالتوں کا فیصلہ آنے سے پہلے ہی شہید کردیا گیا، شیری رحمن نے مسیحیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر ایک نجی ٹی وی چینل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ، اس پر ان کے خلاف توہین شان رسالت کا مقدمہ درج کردیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔