انسانوں کےلیے مچھلی پکڑنے والی عجیب و غریب ڈولفن

ویب ڈیسک  پير 9 اکتوبر 2017
برازیل میں ایک ماہی گیر ڈولفن کے اشارے پر پانی میں جال پھینک رہا ہے۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ

برازیل میں ایک ماہی گیر ڈولفن کے اشارے پر پانی میں جال پھینک رہا ہے۔ فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ

ساؤ پاؤلو: ڈولفن کو انسانوں کا دوست قرار دیا جاتا ہے لیکن اب برازیل کے  ماہی گیروں نے بوتل نما تھوتھنی والی (بوٹل نوز) ڈولفن کو اپنے لیے مچھلی پکڑنے کے کام پر لگادیا ہے۔  

برازیل میں آف لگونا کے ساحل پر ماہی گیر کمر تک پانی میں ڈوبے رہتے ہیں اور ڈولفن انہیں  میولٹ مچھلی پکڑنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

ڈولفن زیادہ مچھلیوں کی صورت میں ماہی گیروں کو خاص سگنل دیتی ہیں جو دم ہلانے سے لے کر اچانک غوط لگانے تک ہوسکتا ہے۔ یہ اشارہ پاتے ہیں ماہی گیر اپنا جال پانی میں پھینک دیتے ہیں اور یوں ڈھیروں مچھلیاں ان کے ہاتھ لگتی ہیں۔

ماہی گیر ڈولفن کی مدد سے مچھلی کی زائد مقدار حاصل کررہے ہیں۔ اس پر تحقیق کرنے والے یونیورسٹی آف سانتا کیترینا کے ماہر ماریسیو کانٹور کہتے ہیں کہ اس عمل سے خود ڈولفن کو بھی فائدہ ہوتا ہے اور وہ جال سے بچ جانے والی مچھلیاں پکڑ کر کھاتی ہیں۔

اکیلی ہوں یا چھوٹے گروہ میں ڈولفن کی کم تعداد ہی یہ کام کررہی ہیں کیونکہ بعض ڈولفن انسانوں سے کتراتی ہیں۔ اسے جاننے کے لیے ماریسیو کانٹورنے ان ڈولفنز کی آوازوں یا سیٹی کا جائزہ لیا ہے۔ اس طرح انسانوں کی مدد کرنے اور انہیں نظر انداز کرنے والی ڈولفنز کی آوازوں کا موازنہ کیا گیا۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ انسانوں کی مددگار ڈولفن کی آوازیں دیگر کے مقابلے میں بالکل مختلف تھیں یعنی ان کی سیٹی دھیمی اور اس کی تعداد کم تھی۔ ماہرین کے مطابق دنیا کے علاقوں میں پائی جانے والی ڈولفن کی صدا بھی مختلف ہوتی ہے۔ لیکن ایک ہی جگہ موجود ڈولفن کی صدا میں اتنا فرق پہلی مرتبہ دیکھا گیا ہے۔ شاید یہ ڈولفن اپنی آواز سے بتانا چاہتی ہیں کہ وہ خاص گروہ سے تعلق رکھتی ہیں۔

تاہم دیگر ماہرین نے انسانوں کی مددگار ڈولفن کو دیکھ کر حیرت کا اظہار کیا ہے اور ان پر مزید تحقیق پر زور دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔