- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
پاکستان کی سری لنکا کے ہاتھوں کرکٹ سیریز میں شکست
متحدہ عرب امارات میں کھیلی جانے والی ٹیسٹ کرکٹ سیریز میں پاکستان کو سری لنکا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دو میچوں کی اس سیریز میں پاکستان نے دونوں میچ ہارے۔ یہ سیریز ہوم سیریز ہے اور پاکستان کو وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا۔یوں پاکستان دو بار ہوم سیریز میں ایسی شکست سے دوچار ہوا۔ دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو جیت کے لیے 317 رنز کا ہدف ملا تھا‘ وکٹ کی جو صورت حال تھی۔
اس پر یہ خاصا مشکل ٹارگٹ تھا لیکن نا ممکن نہیں تھا۔ پاکستانی بلے باز آغاز میں ہی آؤٹ ہوتے چلے گئے تاہم اسد شفیق اور کپتان سرفراز احمد نے امید پیدا کی کہ شاید پاکستان یہ میچ جیت جائے لیکن ایسا نہیں ہو سکا اور پوری ٹیم 248 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی‘ بلاشبہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے لیکن جس انداز میں پاکستان نے دونوں ٹیسٹ ہارے‘ اس سے ٹیم سلیکشن کی کئی خامیاں منظرعام پر آئی ہیں‘ دبئی اور ابوظہبی میں جو وکٹ تیار کی گئی، وہ اسپنرز کے لیے ساز گار تھی جب کہ پاکستان کی اصل طاقت فاسٹ باؤلنگ ہے۔
اگر ہماری طاقت فاسٹ باؤلنگ ہے تو پھر ایسی وکٹ بنانی چاہیے جہاں فاسٹ باؤلر کو کامیابی ملتی اور اگر سپن وکٹ تیار کی گئی تھی تو پھر دونوں ٹیسٹ میچوں میں دو ریگولر اسپنرز شامل کیے جانے چاہیے تھے‘ دوسرا متحدہ عرب امارات کا موسم بھی خاصا گرم تھا‘ ایسے گرم موسم میں کھیلنا مشکل کام ہوتا ہے۔ بہرحال ضرورت اس امر کی ہے کہ مستقبل میں ایسی غلطیوں سے بچا جائے۔ پاکستان کو یونس خان اور مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد بلے بازی میں مسائل کا سامنا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ نئے کھلاڑیوں میں اعتماد آ جائے گا اور وہ بہتر پرفارم کرنا شروع کر دیں گے لہٰذا اکھاڑ پچھاڑ سے بچا جائے، پاکستان کے کھلاڑیوں میں ٹیلنٹ موجود ہے ، بس فاش غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔