- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
پاکستان میں شدید آبی قلت کا خطرہ بڑھ رہا ہے، اسٹیٹ بینک
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ ملک کو مستقبل قریب میں پانی کی شدید قلت کاسامنا ہوگا۔
اسٹیٹ بینک نے معاشی جائزہ رپورٹ برائے مالی سال 2016-17 میں پائیدار بنیادوں پر پانی کی فراہمی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا احاطہ کرتے ہوئے آنے والے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے موثر حکمت عملی اورکثیر جہتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے اپنی رپورٹ میں پانی کے بحران اور مستقبل قریب میں پیدا ہونے والی شدید قلت سے نمٹنے کیلیے موثر پالیس اصلاحات کی ضرورت پر زور دیاہے، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال میں نیشنل واٹر پالیسی کئی دہائیوں سے نافذہے جس کے تحت پانی کی بچت، ذخیرہ اور تقسیم کے اہداف وفاق اور دیگر سطح پر حاصل کیے جارہے ہیں تاہم پاکستان میں تاحال نیشنل واٹر پالیسی تیار نہ کی جاسکی جس کا مسودہ 2003میں تیارکیے جانے کے باوجود مشترکہ مفادات کی کونسل کی منظوری کا منتظر ہے۔
مرکزی بینک نے کہا ہے کہ پانی کے نظام سے متعلق موجودہ پالیسیاں درپیش چیلنجز کا مقابلہ نہیں کرسکتیں پاکستان نیشنل واٹر پالیسی کے اجراء میں مزید تاخیر کا متحمل نہیں ہوسکتا اور 2030تک پاکستان کا شمار دنیا میں پانی کی قلت سے دوچار 33سرفہرست ملکوں میں کیا جائے گا۔ پاکستان میں گزشتہ چاردہائیوں کے دوران پانی کی کوئی نئی ذخیرہ گاہ تعمیر نہیں ہوئی جس کی وجہ سے نہری نظام میں پانی کی کمی کا سامنا ہے اور پانی کی وافر مقدار سمندر برد ہو رہی ہے، پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی گنجائش 15.75ملین ایکٹ فٹ سالانہ ہے جو کم ہوکر 13.7 ملین ایکڑ فٹ کی سطح پر آگئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔