ضرورت سے زیادہ پپیتا کھانے کے نقصانات

ویب ڈیسک  بدھ 18 اکتوبر 2017
پپیتا کھانے کے فائدے کے ساتھ ساتھ نقصانات بھی ہوتے ہیں؛فوٹوفائل

پپیتا کھانے کے فائدے کے ساتھ ساتھ نقصانات بھی ہوتے ہیں؛فوٹوفائل

کراچی: پپیتا مشرق اور مغرب میں بے انتہا پسند کیا جاتا ہے ، پپیتے میں بے شمار فائدے پائے جاتے ہیں خاص کر چہرے کی جلد کے لیے یہ انتہائی مفید ہوتا ہے۔

پپیتے میں وٹامن اے، بی، سی اور پروٹیولائٹک انزائم  پایاجاتا ہے، یہ انزائم جسم میں پروٹین کے ہاضمے میں نہایت اہم کردار اداکرتا ہے اس کے علاوہ یہ پھل ذائقے میں بھی بہت  مزیدار اور میٹھا ہوتا ہے جسے ہرعمر کے لوگ پسند کرتے ہیں۔تاہم فائدے کے ساتھ پپیتا کھانے کے بے انتہا نقصانات بھی ہوتے ہیں، پپیتا کھانے سے نظام انہضام میں خرابی کے ساتھ بلڈ پریشر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

الرجی:

پپیتے کے اوپری حصے میں لیٹکس نامی خشک مادہ پایاجاتا ہے جوالرجی میں اضافے کاباعث بنتا ہے، لہٰذا وہ افراد جو پہلے ہی الرجی کے مرض کا شکار ہوتے ہیں ان کے مرض میں پپیتا کھانے سے اضافے کا خدشہ ہوتا ہے۔

شوگر کی مقدار میں کمی:

پپیتا کھانے سے جسم میں شوگر کا لیول کم ہوسکتا ہے ، وہ افراد جن کے خون میں شوگر کی کم مقدار ہوتی ہے انہیں چاہئے کہ پپیتا کھانے سے گریز کریں ، اس کے علاوہ پپیتے میں موجود لیٹکس حاملہ خواتین کے لیے بھی بے حد نقصان دہ ہے اس سے اسقاط حمل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

 ہاتھوں کا پیلا ہوجانا:

پپیتے میں بیٹا کروٹین پایاجاتا ہے جو جلد میں کیروٹینیمیا کی بیماری کا باعث بنتا ہے، اس بیماری سے ہتھیلیوں اور تلووں کارنگ پیلا پڑجاتا ہے اور آنکھیں سفید ہوجاتی ہیں، یہاں تک کہ انسان یرقان یا پیلیا جیسی خطرناک بیماری کا شکار بھی ہوسکتا ہے۔

پھیپھڑوں کے لیے خطرناک:

پپیتے میں ’’پےپین‘‘نامی انزائم پایا جاتا ہے ، یہ انزائم انسانی پھیپھڑوں کے لیے انتہائی خطرناک تصور کیاجاتاہے ،پپیتے کی  معمول سے زیادہ زائد مقدار کھانے سے سانس لینے میں تکلیف ہوسکتی ہے، سانس لینے کے دوران عجیب و غریب آوازیں سنائی دیتی ہیں جس کا واضح مطلب ہے کہ انسان کو سانس لینے میں سخت تکلیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،یہاں تک کہ انسان دمہ کا مریض بھی بن سکتاہے۔ اس کے علاوہ یہ انزائم جسم کا درجہ حرارت بڑھادیتا ہے جسے عام لفظوں میں تیز بخار کہاجاتا ہے۔

گردے میں پتھری:

ایک 5 انچ لمبے پپیتے میں 60 ملی گرام کے قریب وٹامن سی ہوتی ہے ، وٹامن سی کی اتنی مقدار جسمانی صحت کے لیے فائدے مند ہوتی ہے، تاہم کسی بھی چیز کی زیادتی فائدے کے بجائے نقصان دہ ہوتی ہے ، لہذا وٹامن سی کی زائد مقدار صحت کے لیے خطرناک ہوتی ہے اور گردے میں پتھری کا باعث بن سکتی ہے ، اس لیے زیادہ مقدار میں پپیتا کھانے سے گریز کریں۔

نظام انہضام میں خرابی:

زیادہ پپیتا کھانا ہاضمے کے نظام کو متاثر کرتا ہے، اس کے علاوہ پیٹ میں درد  ، گیس اور الٹی کی شکایت بھی پیدا ہوسکتی ہے ۔

جلد پر خراشیں:

پپیتے میں موجود ’’پے پین‘‘ انزائم کو اکثر جلد کو جوان رکھنے والی کریم بنانے میں استعمال کیاجاتا ہے ،تاہم یہ بات قابل غور ہے کہ ہر انسان کی جلد ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہے، اور پے پین ہر قسم کی جلد کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتا، وہ افراد جن کی جلد زیادہ حساس ہوتی ہے پپیتا کھانے سے یا پے پین والی کریم استعمال کرنے سے ان کی جلد میں خارش ہونے کے ساتھ جلد پر خراشیں  پڑجاتی ہیں۔

دل کی دھڑکن مدہم ہونا:

وہ افراد جو دل کی بیماری میں مبتلا ہیں وہ پپیتے کا استعمال یاتو بہت کم کریں یا پھر بالکل نہ کریں ، کیونکہ ’’پے پین‘‘دل کی دھڑکن کو کم کرتا ہے جو دل کے مرض میں مبتلا افراد کے لیے نہایت نقصان دہ ثابت ہوتا ہے ، بعض اوقات پپیتا کھانا ان کے لیے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔