داعش اپنے خودساختہ دارالخلافہ الرقہ میں شکست سے دوچار

ویب ڈیسک  منگل 17 اکتوبر 2017
الرقہ میں 5ماہ سے داعش کیخلاف آپریشن جاری تھا جس میں سیریئن ڈیموکریٹک فورسز اور کرد ملیشیا نے حصہ لیا۔ فوٹو : اے ایف پی

الرقہ میں 5ماہ سے داعش کیخلاف آپریشن جاری تھا جس میں سیریئن ڈیموکریٹک فورسز اور کرد ملیشیا نے حصہ لیا۔ فوٹو : اے ایف پی

دمشق: شدت پسند تنظیم داعش کو اس کی خود ساختہ خلافت کے نام نہاد دارالخلافہ الرقہ میں شکست دے دی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) نے الرقہ میں داعش کو 5 ماہ تک جاری رہنے والی خونریز لڑائی کے بعد شکست دے دی ہے۔ ایس ڈی ایف کے ترجمان طلال سیلو نے اس بات کی تصدیق کی کہ الرقہ میں داعش کے خلاف جاری جنگ میں کامیابی حاصل ہوئی ہے اور اب علاقے میں کلیئرنگ آپریشن کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ الرقہ میں داعش کی شسکت کے حوالے سے جلد سرکاری اعلان کردیا جائے گا، فی الحال شہر بھر میں ممکنہ سلیپر سیلز اور بارودی سرنگوں کو کلیئر کرنے کے لیے کارروائی کی جارہی ہے۔ طلال سیلو کے مطابق منگل کے روز سیریئن ڈیموکریٹک فورسز نے الرقہ میں داعش کے آخری اہم ٹھکانوں میونسپل اسٹیڈیم اور نیشنل اسپتال کا کنٹرول حاصل کیا اور وہاں اپنا پرچم لہرایا۔

اسٹیڈیم میں ایس ڈی ایف کی پیش قدمی کے دوران درجنوں غیر ملکی دہشت گرد مارے گئے جب کہ اسپتال میں ہونے والی جھڑپ میں 22 شدت پسند ہلاک ہوئے۔ طلال سیلو نے دعویٰ کیا کہ الرقہ پر اب مکمل طور پر ایس ڈی ایف کا کنٹرول ہے اور یہاں آپریشن ختم ہوچکا ہے۔

خیال رہے کہ داعش نے 2014 کے اوئل میں عراق و شام کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا اور عراقی شہر موصل میں داعش کے مبینہ سربراہ ابوبکر البغدادی نے خود ساختہ خلافت کا اعلان کیا تھا جبکہ الرقہ کو اس خلافت کا دارالخلافہ قرار دیا تھا۔ اس کے بعد الرقہ میں دنیا بھر سے ہزاروں شدت پسند اکھٹے ہوگئے تھے اور انہوں نے اپنی نام نہاد خلافت کو وسعت دینا شروع کردیا تھا۔

امریکی سربراہی میں بننے والے عسکری اتحاد کی فضائی معاونت اور خصوصی زمینی فورسز کی معاونت سے گزشتہ برس نومبر میں 15 ہزار کے قریب ایس ڈی ایف اور کرد ملیشیا (وائی پی جے) کے جنگجوؤں نے الرقہ کو آزاد کرانے کے لیے آپریشن شروع کیا تھا اور رواں برس جون میں انہوں نے شہر کو چاروں طرف سے گھیر لیا تھا جس کے بعد داعش اور فورسز کے درمیان تصادم شروع ہوا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔