- پنجاب کا ضمنی الیکشن طے شدہ تھا جس میں ڈبے پہلے سے بھرے ہوئے تھے، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
ریلوے نظام کی بحالی و ترقی نیک شگون
ملک میں ریلوے کا نظام تمام صوبوں میں موجود ہے،اس کی پٹریاں اوران پرچلنے والی ٹرینیں فاصلوں کوکم کرنے اور قربتوں کو بڑھانے میں اہم کردار کرتی ہیں، یہ نظام ایک زنجیرکی طرح ہے جس سے ساری قوم جڑی ہے اور یہ ملی وحدت اور قومی یکجہتی کی علامت ہے۔ ریلوے کا نظام ہمارا قومی اثاثہ ہے، لیکن مقام افسوس کہ ہم اس نظام کو درست طور پر چلا نہ سکے، ٹریک وہی ہیں جو برطانوی راج میں بچھائے گئے تھے اور ہم اس میں اضافہ بقدر جثہ بھی نہ کرسکے ۔ اسی تناظر میں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ریلوے ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ پاکستان ریلویزکی سالانہ آمدن گزشتہ چار برسوں میں بڑھ کر 123 فیصد ریکارڈ اضافے کے ساتھ چالیس ارب دس کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے ۔
مال گاڑیوں ، لوکوموٹیوز،آپریشنل انجن کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔ 1055 ایکڑ اراضی قبضہ مافیا سے وا گزارکرائی گئی ہے ‘ سی پیک کے تحت کراچی سے پشاور مین لائن کی اپ گریڈیشن کے کام کا آغاز دسمبر2017سے ہوگا ۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ کی جا رہی ہے، کوئی ملازم بیروزگار نہیں ہوگا‘ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو سپورٹ کرتے ہیں لیکن ریلوے کی نجکاری کے ہرگزحق میں نہیں ۔یہ وہ چیدہ چیدہ نکات تھے جو انھوں نے اپنی وزارت کے چارسالہ دور کی کارکردگی کے حوالے سے پیش کیے ۔
بلاشبہ ریلوے کا نظام جوگزشتہ دور حکومت میں تقریبا بند ہونے کے قریب تھا ، متعدد بار ٹرینیں ڈیزل نہ ہونے کی بنا پر کئی کئی دن تک چلتی نہیں تھیں، اگر چلتی تھیں تو دو سے تین دن میں اپنے منزل مقصود پر پہنچتی تھیں یا پھر راستے میں کینسل کردی جاتی تھیں، ریلوے انجن ناکارہ ہوچکے تھے اور اگر چلتے تو ان میں آگ بھڑک اٹھتی تھی ۔ ریلوے کے تن مردہ میں جان ڈالنے کے لیے وفاقی وزیر سعد رفیق نے دن رات محنت کی اور ریلوے کو خسارے سے نکال کر نفع بخش ادارہ بنا دیا ۔ اب پاکستانی عوام دوبارہ ٹرین میں سفر کو اولین ترجیح دینے لگے ہیں جوکہ خوش آیند امر ہے، انتہائی کم کرائے میں طویل ترین سفر طے کرنے کا عوامی ذریعہ ہے جس میں جتنی بھی سرمایہ کاری اور سہولتیں بہم پہنچائی جائیں وہ کم ہیں ۔
ایک وقت تھا ریلوے ملازمین کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی ، اب بھی محنت ولگن سے کام کیا جائے تو عوام کو آسان سفری سہولت کے ساتھ ساتھ روزگار کے بہترین مواقعے میسر آسکتے ہیں جس سے ملک میں بے روزگاری کے خاتمے میں مدد ملے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔