کم فلمیں بننے کے باوجود معیارمیں بہتری آرہی ہے، زارا شیخ

قیصر افتخار  جمعرات 19 اکتوبر 2017
 بیرون ممالک بسنے والے فنانسر یہاں سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں لیکن انھیں کوئی بہتر راستہ دکھائی نہیں دیتا،’ایکسپریس‘ سے گفتگو
 فوٹو: فائل

 بیرون ممالک بسنے والے فنانسر یہاں سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں لیکن انھیں کوئی بہتر راستہ دکھائی نہیں دیتا،’ایکسپریس‘ سے گفتگو فوٹو: فائل

 لاہور: اداکارہ و ماڈل زارا شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری شدید بحران سے دوچار تھی اور فلموں کی سالانہ تعداد میں انتہائی کمی تھی لیکن موجودہ دور، جس کو جدید ٹیکنالوجی کا دورکہا جارہا ہے، اس میں بھی فلموں کی تعدادمیں بے شمار کمی ہے لیکن فلم کے معیارمیں حیرت انگیز بہتری دکھائی دے رہی ہے۔ ان خیالات کااظہار انھوں نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

زارا شیخ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان فلم انڈسٹری کو ایسے پروڈیوسروں اور سرمایہ کاروں کی اشد ضرورت ہے جو اس شعبے میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے بین الاقوامی معیار کے عین مطابق فلمیں بنائیں تاکہ نگارخانوں کی رونقیں بحال اور سینما گھروں کی ویرانی کا خاتمہ ہوسکے۔ اسی جذبے کے تحت ماضی میں توبہت سے پاکستانی نژاد غیرملکی سرمایہ کاروں نے فلم انڈسٹری میں کام کیا اور فلمیں پروڈیوس بھی کیں۔ ان لوگوں کی آمد سے جہاں نگار خانوں کی رونقیں دوبالا ہوئیں، وہیں اس دور کے مطابق خاصا بہتر کام بھی کیا گیا۔

اگر آج بھی اسی طرح غیرملکی سرمایہ کاروں کی خدمات حاصل کی جائے تو پاکستان فلم انڈسٹری کی سپورٹ کے لیے بہترین قدم ہوگا۔ اس سلسلہ میں نوجوان فلم میکرز کو ماضی کے معروف فلم میکرز کی مشاورت سے کام کرنا چاہیے کیونکہ آج بھی بیرون ممالک بسنے والے فنانسر یہاں سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں لیکن انھیں کوئی بہتر راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ انھوں نے کہا کہ ایک بات توطے ہے کہ فلم ہالی وڈ کی ہو یا بالی وڈ کی یا پھر پاکستان، شائقین تو صرف اسی فلم کودیکھتے اورپسند کرتے ہیں کہ جس کی کہانی، ڈائیلاگ، میوزک اور لوکشنز کے ساتھ کاسٹ بہترہو۔ پھرفلم چاہے دنیا کے کسی ملک اورزبان میں بنی ہو۔

شائقین سینما گھروں میں اپنی فیملیز کے ہمراہ پہنچتے ہیں۔ اب وہ دور نہیں رہا، جب ایک ہیرو اور ایک ہی ہیروئن سے کام لیا جاتا تھا۔ اب توملٹی اسٹار کاسٹ فلمیں بنتی ہیں، جس سے کامیابی کے زیادہ آثار پیدا ہوتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔