- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
کم فلمیں بننے کے باوجود معیارمیں بہتری آرہی ہے، زارا شیخ
لاہور: اداکارہ و ماڈل زارا شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری شدید بحران سے دوچار تھی اور فلموں کی سالانہ تعداد میں انتہائی کمی تھی لیکن موجودہ دور، جس کو جدید ٹیکنالوجی کا دورکہا جارہا ہے، اس میں بھی فلموں کی تعدادمیں بے شمار کمی ہے لیکن فلم کے معیارمیں حیرت انگیز بہتری دکھائی دے رہی ہے۔ ان خیالات کااظہار انھوں نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔
زارا شیخ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان فلم انڈسٹری کو ایسے پروڈیوسروں اور سرمایہ کاروں کی اشد ضرورت ہے جو اس شعبے میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے بین الاقوامی معیار کے عین مطابق فلمیں بنائیں تاکہ نگارخانوں کی رونقیں بحال اور سینما گھروں کی ویرانی کا خاتمہ ہوسکے۔ اسی جذبے کے تحت ماضی میں توبہت سے پاکستانی نژاد غیرملکی سرمایہ کاروں نے فلم انڈسٹری میں کام کیا اور فلمیں پروڈیوس بھی کیں۔ ان لوگوں کی آمد سے جہاں نگار خانوں کی رونقیں دوبالا ہوئیں، وہیں اس دور کے مطابق خاصا بہتر کام بھی کیا گیا۔
اگر آج بھی اسی طرح غیرملکی سرمایہ کاروں کی خدمات حاصل کی جائے تو پاکستان فلم انڈسٹری کی سپورٹ کے لیے بہترین قدم ہوگا۔ اس سلسلہ میں نوجوان فلم میکرز کو ماضی کے معروف فلم میکرز کی مشاورت سے کام کرنا چاہیے کیونکہ آج بھی بیرون ممالک بسنے والے فنانسر یہاں سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں لیکن انھیں کوئی بہتر راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ انھوں نے کہا کہ ایک بات توطے ہے کہ فلم ہالی وڈ کی ہو یا بالی وڈ کی یا پھر پاکستان، شائقین تو صرف اسی فلم کودیکھتے اورپسند کرتے ہیں کہ جس کی کہانی، ڈائیلاگ، میوزک اور لوکشنز کے ساتھ کاسٹ بہترہو۔ پھرفلم چاہے دنیا کے کسی ملک اورزبان میں بنی ہو۔
شائقین سینما گھروں میں اپنی فیملیز کے ہمراہ پہنچتے ہیں۔ اب وہ دور نہیں رہا، جب ایک ہیرو اور ایک ہی ہیروئن سے کام لیا جاتا تھا۔ اب توملٹی اسٹار کاسٹ فلمیں بنتی ہیں، جس سے کامیابی کے زیادہ آثار پیدا ہوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔